ایران نے انتباہ دیا کہ حماس اور اسرائیل کی جنگ میں پھیلائو نہیں چاہتے لیکن اسرائیل باز نہ آیا تو مداخلت کرنا پڑے گی، کہا: اسرائیل بری فوج کے حملےشروع کرتا ہے تو ایران سخت جواب دے گا۔
EPAPER
Updated: October 16, 2023, 1:13 PM IST | Agency | Tehran
ایران نے انتباہ دیا کہ حماس اور اسرائیل کی جنگ میں پھیلائو نہیں چاہتے لیکن اسرائیل باز نہ آیا تو مداخلت کرنا پڑے گی، کہا: اسرائیل بری فوج کے حملےشروع کرتا ہے تو ایران سخت جواب دے گا۔
ایران نےاقوام متحدہ کے ذریعے اسرائیل کوغزہ میں بری فوجی کارروائیوں کیخلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس اوراسرائیل کی جنگ میں پھیلاؤ نہیں چاہتے لیکن اسرائیل باز نہ آیا تو مداخلت کرنا پڑےگی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بڑھ کر لبنان کی حزب اللہ تک بڑھ گئی جو کہ ایران کی حمایت یافتہ جماعت ہےاور جس نے حال ہی میں اسرائیل پر حملے بھی کیے ہیں۔ اسرائیل نے بھی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے جس میں حزب اللہ کے۳؍ جانباز جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کی ان جھڑپوں پر ایران کا ردعمل سامنے آگیا۔
اقوام متحدہ کے خلیجی ممالک کے خصوصی ایلچی ٹور وینز لینڈ نے ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان سے گفتگو میں پر زور دیا کہ ایران کو غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جس پر ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے جواب میں کہا کہ ایران نہیں چاہتا کہ حماس اور اسرائیل کا تنازع خطے میں علاقائی جنگ میں تبدیل ہوجائے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں حماس کے پاس یرغمال شہریوں کی رہائی میں مدد کریں۔ تاہم ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی پر واضح کیا کہ اگر اسرائیل غزہ میں اپنی بری فوج کے ذریعے جنگ کی دھمکی کو عملی جامہ پہناتا ہے تو ایران کو سخت جواب دینا ہوگا۔ ایران کی اس دھمکی سے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ٹور وینز لینڈ نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہانیگبی اور دیگر حکام کو فون کر کے بتایا۔ اس پیش رفت پرتجزیہ کاروں نے خدشہ ظایر کیا ہے کہ حماس اوراسرائیل کے درمیان لڑائی خطے میں علاقائی جنگ میں بدل جائےگی اگر ایران براہ راست یا بالواسطہ طور پر اس جنگ میں شام کے کسی جنگجو گروپ یا لبنان کی حزب اللہ کے ذریعے شریک ہوجاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے اتوار کو کہا کہ وہ ملک کی سلامتی کےمقاصد کو پورا کرنے کے لیے ’مشرق وسطیٰ میں کہیں بھی‘ آپریشن کرے گا۔ ٹائمز آف اسرائیل نے ڈینیئل ہاگری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’’ہم ہمیشہ اپنے اردگرد، پورےمشرق وسطیٰ میں دیکھ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’اسرائیلی فوج اسرائیل کی سلامتی کے مقاصد کو پورا کرنے کیلئےمشرق وسطیٰ میں کہیں بھی حملہ کرے گی۔ ہم ہر محاذ پر انتہائی تیار ہیں۔‘‘واضح رہے کہ فلسطین پراسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں، لبنان کی سرحد پر بھی اکثر جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے آخر میں ، اسرائیلی افواج نے غزہ پٹی کے خلاف اسرائیلی علاقوں میں حماس کے فوجی حملے کے جواب میں مسلسل فوجی کارروائی شروع کی۔ حماس کے اسرائیل پر حملےکے بعد سے اب تک ۱۳۰۰؍ سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری میں ۲؍ ہزار ۳۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے جن میں ۷۲۴؍ بچے شامل ہیں۔