Inquilab Logo

’’ہندوستان میں امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق بڑھتا جارہا ہے‘‘

Updated: March 27, 2024, 11:06 AM IST | Agency | New Delhi

ورلڈاِن اِکوالیٹی لیب نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں  انتباہ دیا ہے کہ ہندوستان دولت شاہی (پلوٹو کریسی) کی جانب بڑھ سکتا ہے۔

A symbolic image of inequality. Photo: INN
عدم مساوات کی عکاس ایک علامتی تصویر۔ تصویر : آئی این این

ہندوستان میں  امیروں اور کم آمدنی والے افراد کے درمیان عدم مساوات بڑھتی جارہی ہے۔ ورلڈ اِن اِکوالیٹی لیب کی نئی تحقیقی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں  آمدنی اور دولت میں  عدم مساوات تاریخی بلندی پر پہنچ گئی ہے۔ ’سی این بی سی ٹی وی ۱۸؍ڈاٹ کوم‘ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سب سے امیر افراد کی حصہ داری چین اور برازیل جیسے ممالک کے مقابلے میں ایک فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ اگر اس جانب توجہ نہ دی گئی تو ہندوستان دولت شاہی (پلوٹو کریسی) کی جانب بڑھ سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جس میں کسی ملک کے سب سے امیر افراد کا ملک پر راج ہوتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:اڈانی کو ایک اور بندرگاہ ملی ،۳۰۸۰؍کروڑروپے میں سودا طے

 انکم اینڈ ویلتھ اِن اکوالیٹی اِن انڈیا ۲۰۲۳۔ ۱۹۹۲ء: دی رائز آف بلینئر‘‘ کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں آزادی کے بعد سے ۱۹۸۰ء تک آمدنی عدم مساوات میں گراوٹ آئی تھی۔ لیکن اسکے بعد یہ بڑھنی شروع ہوئی اور ۲۰۰۰ء کی دہائی کی شروعات میں عدم مساوات بلندی پر پہنچ گئی۔ اس رپورٹ کے محققین میں  نوبل انعام یافتہ تھامس پکیٹی بھی شامل ہیں۔ انہوں  نے کہا کہ ۲۳۔ ۲۰۲۲ء میں  ہندوستان کے سرفہرست ایک فیصد امیر افراد کی آمدنی حصہ داری ۲۲ء۶؍فیصد اور دولت حصہ داری ۴۰ء۱؍فیصد ہے جو موجودہ وقت میں اپنی بلند تر سطح پر ہے۔ یہ لوگ(ٹاپ ایک فیصد) اوسط ہندوستانی سے۲۳؍ گنا زیادہ کماتے ہیں۔ ٹاپ ایک فیصد امیر ہندوستانیوں  کی’ آمدنی حصہ داری‘ (۲۲ء۶؍فیصد) دنیا میں سب سے زیادہ اور ہے اور یہ صرف پیرو اور یمن جیسے کچھ چھوٹے ممالک سے پیچھے ہے۔ ۲۳۔ ۲۰۲۲ء میں ہندوستان میں  سب سے امیر(ٹاپ ایک فیصد) کی آمدنی حصہ داری چین (۱۵ء۷؍فیصد) کے موازنہ میں  لگ بھگ ۵۰؍فیصد زیادہ تھی۔ ٹاپ ۱۰؍ فیصد امیر ہندوستانیوں  کا ملک کی قومی آمدنی میں ۵۷ء۷؍فیصد حصہ ہے، جو برازیل (۵۶ء۸؍ فیصد)، چین (۴۳ء۴؍فیصد) اور برطانیہ (۳۳ء۷؍ فیصد) سے بھی زیادہ ہے۔ اس درمیان چین کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسرچرز نے ہندوستان کو انتباہ دیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ کم اور اوسط آمدنی والی معیشتیں بھاری آمدنی عدم مساوات پیدا کئے بغیر بری ترقی حاصل کرسکتی ہیں۔ ریسرچرز نے انتباہ دیا ہے کہ آمدنی اور دولت میں  زیادہ عدم مساوات سے امیروں  کا سماج اور سرکار پر اثر پڑنے کے ساتھ ساتھ پلوٹو کریسی کی لپیٹ آنے کا امکان پیدا ہوسکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK