Inquilab Logo

گوکھلے بریج کا گرڈر بچھا دیا گیا، کام وقت پر مکمل ہونے کی امید

Updated: December 05, 2023, 9:15 AM IST | Shahab Ansari / Sameer Surve | Mumbai

بقیہ کام آئندہ ۱۱؍ دن میں مکمل کرنے کی بی ایم سی کی یقین دہانی۔ آئندہ سال ۱۵؍ فروری سے اسےگاڑیوں کی آمدورفت کیلئے جزوی طورپر کھولے جانے کا امکان۔

The girder laid for the open bridge is visible over the tracks near Andheri railway station. Photo: Anurag Ahir
اندھیری ریلوے اسٹیشن کے قریب پٹریوں کے اوپرگوکھلے بریج کیلئے بچھایا گیاگرڈر نظر آرہاہے۔ تصویر:انوراگ اہیر

یہاں کے مشرقی اور مغربی علاقوں کو جوڑنے والے انتہائی اہمیت کے حامل گوپال کرشن گوکھلے بریج کی از سر نو تعمیر کے دوران ٹرین کی پٹریوں  کے اوپر گرڈر بچھانے کا کام اتوارکی شب میںمکمل کرلیا گیا۔ تقریباً ۹۰؍ میٹر طویل اور ایک ہزار ۳۰۰؍ ٹن وزنی اور ۱۳ء۵؍ میٹر چوڑے اس گرڈر کو اندھیری ریلوے اسٹیشن کے قریب بچھایا گیا ہے۔ البتہ اسے بازو اور نیچے کی طرف کھسکانے کا کام باقی ہے۔ ویسٹرن ریلوے نے گرڈر بچھانے کیلئے ۱۵؍ دن کے بلاک کی اجازت دی ہے۔ البتہ بی ایم سی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئندہ ۱۱؍ دن ہی میں  بقیہ کام مکمل کرلے گی۔البتہ ڈپٹی میونسپل کمشنر (انفرااسٹرکچر) الہاس مہالے کے مطابق یہ بہت چیلنج بھرا کام ہے جسے ماہرین کی نگرانی میں کیا جائے گا۔
گرڈر بچھائے جانے کے وقت اندھیری (مغرب) کےرکن اسمبلی امیت ساٹم، اندھیری (مشرق) کی رکن اسمبلی رُتوجا لٹکے اور چیف انجینئر آف بریج وویک کلیانکر بھی موجود تھے۔ یہاں الہاس مہالے نے بیان دیا کہ ۱۴؍ یا ۱۵؍ فروری ۲۰۲۴ء سے اس بریج کو گاڑیوں کی آمد و رفت کیلئے جزوی طور پر شروع کرنے کا قوی امکان ہے۔
 واضح رہے کہ اس گرڈر کو بچھانے میں ایک دن کی تاخیر ہوئی ہے، اس کے باوجود بی ایم سی افسران کو یقین ہے کہ اس پروجیکٹ کو متعینہ وقت پر مکمل کرلیاجائے گا۔
اس گرڈر کو بچھانے کا کام سنیچر کی شب شروع کیا گیا تھا اور اس کا ۷۵؍ فیصد کام اسی شب مکمل بھی ہوگیا تھا لیکن ۱۳۰۰؍ ٹن وزنی اور ۹۰؍ میٹر طویل گرڈر کو بچھانے کے دوران مختلف مسائل درپیش تھے جس کی وجہ سے اس کام کو اتوار کی شب میں مکمل کیا جاسکا۔
 ایک افسر نے اس سلسلے میں بتایا کہ ۱۳۰۰؍ ٹن وزنی گرڈر کو زمین سے محض ۱۳؍ میٹر کی اونچائی پر اسٹیل کے عارضی ’اسکیف فولڈنگ‘ جسے ’ٹریسل‘ کہا جاتا ہے، پر رکھ کر کھسکانا تھا۔ اس افسر کے مطابق ایک ۷۴۷؍ بوئنگ ہوائی جہاز کا کم از کم وزن ۳۰۰؍ ٹن ہوتا ہے، اس حساب سے ایسے ۴؍ ہوائی جہازوں کو ریلوے ٹریک کے اوپر بچھانا تھا۔ اس افسر نے مزید کہا کہ جب اتنے وزنی گرڈر کو کھینچا جاتا ہے تو کھینچنے کا عمل بند کردیئے جانے کے بعد بھی اپنے وزن وغیرہ کی وجہ سے وہ مزید آگے بڑھتا چلا جاتا ہے۔ ان حالات میں اسے کھسکا کر ریلوے ٹریک کے اوپر صحیح جگہ پر رکھنے کیلئے بہت احتیاط سے کام کرنا ہوتا ہے ورنہ زیادہ کھسکانے پر یہ اپنے ٹریک سے نکل کر باہر جاسکتا ہے جس سے بہت بڑا حادثہ بھی پیش آسکتا ہے۔
 سنیچر کی شب گرڈر بہت زیادہ کھسک رہا تھا جس کی وجہ سے انجینئروں نے اسے کھینچنے والی اسٹیل کی رسیوں کو کم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کام کیلئے ویسٹرن ریلوے کی جانب سے شبینہ بلاک بھی رکھا گیاتھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK