Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’حکومت اور بجرنگ دل ہمارے جانور خریدیں اور ہماری  مشکل دور کریں ‘‘

Updated: July 26, 2025, 11:46 PM IST | Ali Imran | Yavatmal

قریش برادری کی ہڑتال کا اثر ، ایوت محل کے ارنی شہر کی بیل منڈی سے مایوس لوٹنے والے کسانوں کا درد چھلکنے لگا ، حکومت سے شکایت

Farmers stood by for their animals, no buyers were found (file photo)
کسان جانور لئے کھڑے رہے کوئی خریدار نہیں ملا( فائل فوٹو)

 کسان اپنے کھیت کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے  ہمیشہ جانوروں کو پالتے ہیں اور ضرورت کے وقت اور معاشی مسائل کو حل کرنے کیلئے  اپنے مویشی بیچ دیتے ہیں۔ لیکن گزشتہ ایک ماہ میں مویشیوں کی خرید و فروخت بند ہونے سے کسان مالی مشکلات کا شکار ہیں اور عین بوائی کے وقت   اس بائیکاٹ نے ان کی کمر توڑ کررکھ دی ہے۔ اس صورتحال  میں ایوت  محل ضلع کے ارنی شہر میں واقع  بیل منڈی میں آنے والے  کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
  یاد رہے کہ  ارنی کی بیل منڈی ضلع میں بہت مشہور ہے یہ ہر جمعہ کو لگتی ہے۔ یہاں ہر ضلع سے کسان اپنے مویشی خرید و فروخت کیلئے لاتے ہیں جہاں انہیںمویشیوں کی اچھی قیمت ملتی ہے، اور مشکل کے وقت ان کی تمام پریشانیاں دور ہوجاتی ہیں۔ چونکہ گائے کے ذبیحہ پر پابندی ہے،   اس کے علاوہ بجرنگ دل جیسی ہندو  تواوادی تنظیمیں  بلاوجہ  تاجروں اور کسانوں کی کو ہراساں کرتی ہیں ،  اسلئے تاجروں نے جانوروں کی خرید و فروخت کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف کسان جانور بیچ کر کاشتکاری کے چھوٹے بڑے اخراجات پورے کرتے ہیں۔ وہ اپنے مویشیوں کو دیہاتوں سے فروخت کیلئے دستیاب گاڑیوں میں منڈی لاتے ہیں۔ تاہم، بجرنگ دل کی وجہ سے انہیں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو جانوروں کی ٹرانسپورٹنگ ہونے نہیں دیتے، جانوروں سے بھری گاڑی روک کر مارپیٹ کرتے ہیں، پولیس بھی ان کا ساتھ دیتی ہے، ایسے میں یہ سوال کسانوں کی جانب سے اٹھایا جا رہا ہے کہ وہ کیا کریں؟ بیل منڈی میں موجود ارنی کے ایک کسان پنکج گٹھلیوار، نے میڈیا کو اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم جانور کس کو بیچیں؟ گھر میں کوئی خوشی یا غم ہو تو گھر والے گائے بیل کو ہی دولت سمجھتے ہیں۔ گھر کے جانور بیچ کر معمولی اخراجات پورے ہوتے ہیں۔ چونکہ تاجروں نے جانوروں کی خرید و فروخت بند کر دی ہے، تو اب ہم جانور کس کو بیچیں؟‘‘ انہوں نے کہا ’’ ہم حکومت یا بجرنگ دل  سے کہتے ہیں کہ وہ ہمارے جانور خریدیں اور ہماری پریشانی دور کرے۔ ‘‘ارنی ہی کے ایک تاجر ریاض شیخ نے بتایا کہ دو پیسے مزدوری حاصل کرنے کیلئے میں گاؤں سے جانور لا کر بیل منڈی میں بیچتا ہوں۔ میں دیہی علاقوں سے جانور لاتا ہوں۔ انہیں کارگو گاڑی میں لاتے ہوئے مجھے بہت زیادہ غیر ضروری مشقت برداشت کرنی پڑتی ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ’’ میں سڑک سے جہاں بھی جاتا ہوں، بجرنگ دل کے کارکنان گاڑیوں کو روکتے ہیں اور مجھے ہراساں کرتے ہیں۔‘‘ فیاض کے مطابق ’’ چونکہ وہ گاڑیاں تھانے میں کھڑی کر کے مقدمات درج کروا رہے ہیں، مجھے غیر ضروری مالی اور ذہنی اذیت برداشت کرنی پڑ رہی ہے، اس لئے  میں نے بھی اب  جانوروں کی خرید و فروخت بند کر دی ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK