طوفان مونتھا کے خطرے کے سبب ماہی گیرکشتیوں کو لنگرانداز ہونا پڑا، ضلع میں کروڑوں کا کاروبار ٹھپ پڑا ۔مچھلی کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں
ماہی گیری کا عمل متاثر ہونے سے مچھلیوں کے دام بڑھ گئے ہیں۔ تصویر: آئی این این
ضلع میںکروڑوں کا کاروبار کرنے والی ماہی گیری کی صنعت مکمل طور پر ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔ بحر عرب میں کم دباؤ کا علاقہ بننے سے سمندری طوفان ’مونتھا‘ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ جس کی وجہ سے ماہی گیروں کو گہرے سمندر میں نہ جانے کی وارننگ دی گئی ہے۔جس کی وجہ سے ماہی گیر کشتیوں کو لنگرانداز ہونا پڑ اہے۔ جس کے سبب ماہی گیری کی صنعت کو بہت زیادہ مالی نقصان پہنچایا ۔ اس کے علاوہ اس صنعت کے ٹھپ ہونے کی وجہ سے مچھلی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے کھانے کے شوقین بھی پریشان ہیں۔
نومبر کے پہلے ہفتےتک بارش!
بحر عرب میں کم دباؤ کے علاقے کی وجہ سے کوکن میں بارش نے زور پکڑ لیا ہے۔ کوکن میں زیادہ تر ماہی گیروں کو اس کے نتیجے میں بہت زیادہ معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے رتناگیری ضلع کیلئےیلو الرٹ جاری کیا ہے اور نومبر کے پہلے ہفتے تک ضلع میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ کوکن کے ساحلی علاقوں میں اگلے چند دنوں تک بارش جاری رہنے کا امکان ہے۔
مونتھا کی وجہ سے ماہی گیری متاثر
رتناگیری ضلع میں طوفان مونتھا کی وجہ سے موسم کافی خراب ہو گیا ہے۔ بحرہ عرب میں کم دباؤ کا علاقہ بننے کی وجہ سے سمندر میں طغیانی ہے اور اونچی لہریں اٹھ رہی ہیں ۔ یہاں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ تیز بارش گزشتہ چند دنوں سے رتناگیری ضلع کے تمام حصوں میں ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ رتناگیری ضلع میں مسلسل بارش نے چاول کی کھیتی اور دیگر فصلوں کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ اس بے موسمی بارش سے کوکن کے کسانوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ تاہم اب اس بارش سے ماہی گیری کی صنعت بھی متاثر ہوئی ہے۔ کوکن کے رتناگیری ضلع کے رتناگیری، جے گڑھ، گوہاگر، داپولی اور راجا پور میں ماہی گیری کا۔کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ یکم اگست سے شروع ہونے والے ماہی گیری کےموسم کوبارش نے ایک بار پھر بریک لگا دیا ہے جس کی وجہ سے ضلع میں ماہی گیری کی صنعت سے کروڑوں روپے کا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ مچھلی کے تاجروں کو اپنی کشتیوں کو بندرگاہ پر لنگر انداز کرنا پڑا ہے۔
مچھلیوں کے دام بھی بڑھ گئے
ماہی گیری بند ہونے کے باعث مارکیٹ میں مچھلی کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ سرمئی جو پہلے ۳؍ سو تا ۴؍ سو روپےمیں ملتی تھی اب ۸۰۰؍روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے، اس کے علاوہ پاپلیٹ، حلوہ، بانگڑا اور جھینگے جیسی مچھلیوں کی قیمت ۵۰۰؍ روپے سے تجاوز کر جانے سے مچھلی کے تاجروں کیلئے اپنا پیٹ بھرنا مشکل ہو گیا ہے۔ زرعی فصلوں کے بعد اب بارشوں کی وجہ سے مچھلی کا کاروبار بھی متاثر ہو گیا ہے جس سے مچھلی کے تاجروں کیلئے مزدوروں کی تنخواہیں ادا کرنا اور گھر چلانا مشکل ہو گیا ہے۔
مچھلیوں کے کاروبار سے وابستہ شریف مجگائونکر کا کہنا ہے کہ اس طوفان کی وجہ سے ماہی گیری کی صنعت کو بہت مالی نقصان پہنچا ہے۔ مانسون کے بعد ماہی گیری کیلئے کشتیوں کی تیاری کا خرچہ ابھی تک پورا نہیں ہو سکا۔ اس نے ہمیں مزید مالی پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ طوفان جلد گزر جائے گا اور ماہی گیری کی صنعت دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ ہمارے پاس اس بارش اور طوفان کے گزرنے کا انتظار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔