ایس بی آئی کی رپورٹ میں انکشاف جبکہ حکومت نے ۴۸؍ ہزار کروڑ کے خطیر نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔
EPAPER
Updated: September 06, 2025, 11:04 AM IST | Agency | Mumbai
ایس بی آئی کی رپورٹ میں انکشاف جبکہ حکومت نے ۴۸؍ ہزار کروڑ کے خطیر نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔
جی ایس ٹی اصلاحات کے بعد حکومت نے محصولات میں ۴۸؍ ہزار کروڑکے نقصان کا تخمینہ لگایا ہے تاہم اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے جمعہ کو جاری کی گئی اپنی تازہ تحقیق میں کہا ہےکہ یہ نقصان محض ۳۷؍ سو کروڑ کا معمولی نقصان ہوگا۔ ر پورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح نمو اور کھپت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے یہ معمولی نقصان مالیاتی خسارے پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا۔ یاد رہے کہ دن پہلے جی ایس ٹی کونسل کی۵۶؍ویں میٹنگ میں جی ایس ٹی کے موجودہ ۴؍ زمروں والے ڈھانچے کو ختم کر کے اسے۵؍ فیصد اور ۱۸؍ فیصد کے ۲؍ معیاری زمروں تک محدود کردیاگیاہے البتہ چند چنندہ اشیا و خدمات پر۴۰؍فیصد ’’ڈی-میرٹ شرح‘عائد کی گئی ہے۔
ایس بی آئی کی رپورٹ کے مطابق، جی ایس ٹی شرحوں میں اصلاحات کا سب سے مثبت اثر بینکنگ سیکٹر پر پڑے گا کیونکہ اس سے لاگت میں نمایاں کمی آئے گی۔ اس سے جی ایس ٹی کی چونکہ اوسط شرح جو۲۰۱۷ءمیں نافذ کئے گئے نظام کے وقت۱۴ء۴؍ فیصد وہ تھی، اب گھٹ کر ۹ء۵؍فیصد تک آنے کی امید ہے۔ جی ایس ٹی کی نئی شرحوں سے چونکہ بازار پر مثبت اثر پڑنے کی امید ہے اس لئے کھپت بڑھنے سے جی ایس ٹی وصولی کے ممکنہ نقصان میں کمی آئے گی۔
یاد رہے کہ ۲۰۱۷ء میںجی ایس ٹی نافذ کیا گیا تھا اس وقت چار شرحیں ۵؍فیصد،۱۲؍فیصد، ۱۸؍ فیصد اور۲۸؍فیصد کی تھیں۔ اب ضروری اشیاء (تقریباً۲۹۵) پر جی ایس ٹی کی شرح ۱۲؍فیصد سے گھٹا کرصفر یا ۵؍فیصد کر دی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق’’ اس کی وجہ سے مانگ میں آئندہ ۴؍ سے ۶؍ سہ ماہیوں میں ۱۰۰؍ سے ۱۲۰؍ بیسک پوائنٹس کا اضافہ ہوگا۔‘‘