Inquilab Logo

ہائی کورٹ نے سوسائٹی ممبران کے مطالبات کو غیر مناسب قرار دیا

Updated: November 20, 2023, 10:56 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ممبران کا ڈیولپر اور بلڈر کیخلاف عدم اعتماد، عرضداشت داخل کرکے اپنی مرضی اور طے شدہ حصہ میں عمارت تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

بامبے ہائی کورٹ میں شہر کی ایک سوسائٹی کے ممبران نے ایس آر اے کے تحت بلڈر اینڈ ڈیولپر کے ذریعہ از سر نو تعمیر کی جانے والی بلڈنگ سے متعلق اپنی مرضی اورطے شدہ حصہ میں عمارت تعمیر کرنے اور دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضداشت داخل کی ہے۔ ساتھ ہی سوسائٹی ممبران نے بلڈر کے ذریعہ ان کی خواہش کے مطابق عمل نہ کرنے پر اسے تبدیل کرنے کی بھی اپیل کی ہے ۔اس پر کورٹ نے عرضداشت کے ذریعہ کئے گئے مطالبات کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے سماعت کو آئندہ سال جنوری تک کیلئے ملتوی کر دیا ہے۔
بامبے ہائی کورٹ کی ۲؍ رکنی بنچ کے جسٹس گوتم ایس پٹیل اور جسٹس کمال کاتھا کے روبرو ویبھوی ایس آر اے کوآپریٹیوہاؤسنگ سوسائٹی ممبران نے ان کی سوسائٹی کو از سر نو تعمیر کئے جانے کے پروجیکٹ پر مامور بلڈر کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دوران سماعت عرضداشت گزاروں کی جانب سے وکیل ملند ساٹھے نے کورٹ کو بتایا کہ سوسائٹی کی زمین پر از سر نو تعمیر کرنے والے بلڈر اینڈ ڈیولپر نے ستمبر ۲۰۲۱ء سے اب تک سوسائٹی ممبران کو عارضی مکان میں منتقل کرنے کا کرایہ ادا نہیں کیا ہے۔ وکیل نے یہ بھی کہا کہ بلڈر پر ۱۰؍ کروڑ روپے کرایہ بقایا ہے۔
سوسائٹی ممبران کے وکیل نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ممبران نے ان کی زمین پر اپنی بتائی ہوئی جگہ پر بلڈنگ تعمیر کرنے اور نہ کرنے کی صورت میں اسے پروجیکٹ سے بے دخل کرنے کی اپیل کی ہے ۔ وہیں بلڈر اینڈ ڈیولپرس کی جانب سے وکیل سیمل پروہت نے کورٹ کو بتایا کہ سوسائٹی کے ممبران کو بلڈر دسمبر ۲۰۲۳ء تک ممکنہ طور پر کرایہ ادا کرنے پر رضا مند ہے لیکن سوسائٹی ممبران بلڈر کی طے شدہ جگہ پر بلڈنگ کی تعمیر کرنے کے پلان کو مسترد کر رہے ہیں ۔ دونوں فریق کی فراہم کردہ اطلاع کا جائزہ لینے کے بعد حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ ’’ عدالت اس بات سے حیران ہے کہ سوسائٹی اپنے مرضی کے مطابق نہ صرف کرایہ کے مکان میں رہنا چاہتی ہے بلکہ اپنی مرضی کے مطابق کرایہ وصول کرنا چاہتی ہے ۔ کورٹ اس بات کی قائل نہیں ہے کہ سوسائٹی ممبران اس طرح سے بیجا مطالبات کر سکتے ہیں۔‘‘ 
کورٹ نے سوسائٹی کے ان مطالبات کی روشنی میں یہ بھی کہا کہ ’’ ایک طرف غیر قانونی طورپر مکانات بناکر جھوپڑے میں رہنے والے کچے مکانات کے مکین مفت مکان حاصل کر لیتے ہیں وہیں دوسری طرف ملازمت پیشہ سرکاری و غیر سرکاری ملازمین وہ تنخواہ دار جن میں عدلیہ کے ملازم بھی شامل ہیں ، جو تا عمر اپنی تنخواہ ، پرائیویڈنٹ فنڈ اور اپنی بچت سے اپنا آشیانہ بنانے اور لون بھرنے جیسی مشکلات سے دوچار رہتے ہیں ،انہیں مفت مکان فراہم کرنے کا آج تک کوئی نظم نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی قاعدہ بنایا گیا ہے۔ ‘‘ کورٹ نے سوسائٹی کے مطالبات پر اعتراض کرتے ہوئے سماعت کو جنوری ۲۰۲۴ء تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK