Inquilab Logo Happiest Places to Work

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم کو رُسوائی کا سامنا

Updated: September 24, 2023, 11:31 AM IST | Agency | New York

نیتن یاہو نے اپنے خطاب کے دوران ’’ نئے مشرق وسطیٰ ‘‘کا نقشہ پیش کیا جس میں فلسطین موجود نہیں، عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کی استواری پر خوشی کااظہار کیا اور سعودی عرب کےساتھ بھی امن معاہدہ جلد تکمیل پاجانے کا دعویٰ کیا۔

Netanyahu presenting the map of the `New Middle East` in the United Nations General Assembly, in which Palestine does not exist.Photo: INN
نیتن یاہو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ’نئے مشرق وسطیٰ‘ کا وہ نقشہ پیش کرتے ہوئے جس میں  فلسطین موجود نہیں ہے۔ تصویر:آئی این این

اسرائیلی وزیراعظم بن یامن نیتن یاہو کو جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے موقع پر رُسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک طرف جہاں باہر ہزاروں  افراد نے ان کے خلاف احتجاج کررہے تھے وہیں جنرل اسمبلی کا ہال خالی پڑا تھا۔
ان کی تقریر پر وقفے وقفے سے تالیوں  کی گڑگڑاہٹ اُن چند ’وفادار‘ ممالک کے نمائندوں کے مرہونِ منت تھی جو ہال خالی ہوجانے کے باوجود بیٹھے رہے۔ نیتن یاہو نےا س موقع پر ’’نئے مشرق وسطیٰ‘‘ کا نقشہ پیش کیا جس میں فلسطین موجود نہیں تھا۔ انہوں   نے یکے بعد دیگر عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کی بحالی پر خوشی کااظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ جلد ہی سعودی عرب سے امن معاہدہ طے پاجائےگا۔ نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا کہ عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات میں  فلسطین کو رکاوٹ نہیں  بننے دیا جانا چاہئے۔ اسرائیلی اخبار ہیرٹز کے مطابق وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی تقریر تک زیادہ تر عالمی لیڈر اور وزرائے خارجہ نکل چکے تھے۔ اخبار کے مطابق نیتن یاہو کی تقریر کے دوران ہال کی خاموشی اس وقت ٹوٹتی جب وہاں موجود چند وفادار حکومتوں  کے وزیر، مشیر،معاون اور حامی تالیاں بجا دیتے۔ 
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسرائیل میں اصلاحات کے نام پر عدالتوں  کا اختیار چھیننے کی کوشش کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھی نیتن یاہو کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ ان کی جانب سے اقوام متحدہ کی عمارت پر ایک پیغام ’’کرائم منسٹر بن یامین نیتن یاہو پر یقین نہ کریں ‘‘روشن کیا گیا تھا۔ 
اپنی تقریر کے دوران نیتن یادو نے مشرق وسطیٰ کے کئی نقشے پیش کئے جس میں’’نئے مشرق وسطیٰ ‘‘کا نقشہ بھی شامل ہے جس میں  فلسطین کا وجود ہی نہیں  ہے۔اس کی وجہ سے اسرائیلی وزیراعظم کو تنقیدوں کا سامنا ہے۔ 
اپنی تقریر میں  یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ کے بہت قریب ہے، جس سے عرب اسرائیل تنازع کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگی اور دیگر ممالک کو بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی ترغیب ملےل گی۔ انہوں  نے فلسطینیوں کے ویٹو کا خدشہ ظاہر کیا اور دعویٰ کیا کہ ’’میں طویل عرصے سے فلسطینیوں کے ساتھ امن کی کوشش کر رہا ہوں ، لیکن میں یہ بھی مانتا ہوں کہ ہمیں عرب ریاستوں کے ساتھ نئے امن معاہدوں پر فلسطینیوں کو ویٹو کاحق نہیں دینا چاہیے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK