Updated: September 30, 2024, 10:03 PM IST
| Jerusalem
دی یروشلم پوسٹ نے ایک مضمون شائع کیا جس میں لبنان کے ’’اسرائیل کی وعدہ شدہ سرزمین‘‘ کا حصہ ہونے کا خیال پیش کیا گیا تھا۔ آن لائن تنازع اور ردعمل کے بعد اخبار نے اس مضمون کا ہٹا دیا۔ تاہم، انٹرنیٹ صارفین نے اسے دوبارہ پوسٹ کرکے اسرائیل اور اخبار کی مذمت کی۔
دی یروشلم پوسٹ نے مضمون ہٹا دیا ہے۔ تصویر: آئی این این
اسرائیلی اخبار ’’دی یروشلم پوسٹ‘‘ نے دو طریقوں سے آن لائن تنازع کا شکار ہوگیا، پہلے ایک مضمون شائع کرکے جس میں لبنان کے ’’اسرائیل کی وعدہ شدہ سرزمین‘‘ کا حصہ ہونے کا خیال پیش کیا گیا تھا، اور بعد میں اسے پوسٹ کو ہٹاکر۔ ۲۵؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو اخبار نے ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا ’’کیا لبنان اسرائیل کے وعدہ کردہ علاقے کا حصہ ہے؟‘‘ جس نے آن لائن تنازع کو جنم دیا، خاص طور پر لبنان میں جاری اسرائیلی فضائی حملوں کے درمیان۔ لبنانی حکام کے مطابق، گزشتہ پیر سے شروع ہونے والے حملوں کے نتیجے میں ۹۰۰؍ سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: یو این نے کوڑا کرکٹ کی وجہ سے صحت کے بحران کے متعلق خبردار کیا
تنازع کے بعد دی یروشلم پوسٹ نے اس مضمون کو ہٹا دیا، جس سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا، بہت سے لوگوں نے اس پر مذہبی جواز کی آڑ میں توسیع پسندانہ نظریات کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔ایک ریڈیٹ صارف نے کہا کہ ’’وہ مضمون حذف کیا جارہا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ خدا نے انہیں لبنان دیا ہے۔‘‘ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’’بہت خوشی ہے کہ ہمارے قریبی اتحادی ہزاروں سال پرانے مذہبی متن کو آج توسیع پسندی اور نسلی تطہیر کی سامراجی جنگوں کا جواز پیش کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیپال: سیلاب اور لینڈ سلائیڈ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ۱۹۳؍ ہوگئی
اس مضمون میں ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے متنازع تصور کو شائع کیا گیا ہے۔ یہ اصطلاح اسرائیلی سیاست کے انتہائی دائیں بازو کے عناصر سے وابستہ ہے، جو لبنان کے کچھ حصوں سمیت علاقوں کے تاریخی اور مذہبی حقوق کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اگرچہ بڑی حد تک علامتی اور مرکزی دھارے کی اسرائیلی پالیسی کا حصہ نہیں ہے لیکن یہ خیال بعض اوقات اسرائیل کے علاقائی عزائم کے خوف کو ہوا دیتا ہے۔ اسی طرح کا ایک تنازع حال ہی میں اس وقت پیدا ہوا جب اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے ایک نقشہ دکھایا جس میں اسرائیل کی سرحدوں کو موجودہ خطوط سے بہت آگے بڑھانا چاہئے، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ بہت سے لوگوں نے اس مضمون کو اسرائیل لبنان تنازع کے وسیع تناظر سے جوڑا ہے، خاص طور پر جنوبی لبنان پر اسرائیل کے تاریخی قبضے سے۔ لیکن انٹرنیٹ کے دور میں، مضمون کو حذف کرنا شاذ و نادر ہی کام کرتا ہے۔ کچھ صارفین نے منٹوں میں آرٹیکل کے محفوظ شدہ ورژن کو آن لائن بحال کردیا۔