Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایودھیا میں مجوزہ مسجد کا نام ہوگا ’’مسجد ِمحمد ؐبن عبداللہ‘‘

Updated: October 13, 2023, 9:47 AM IST | Inquilab News Network | Bandra

مہاراشٹر مائناریٹی کمیشن کے سابق چیئر مین حاجی عرفات پیش پیش، نام کی تجویز اور مسجد کی تعمیر کا خاکہ جاری کیا گیا نیز تعمیرکیلئے پہلی اینٹ کی رونمائی کی گئی.

In the picture, Haji Arafat and others during the unveiling of the first brick of the mosque. Photo: INN
تصویر میں حاجی عرفات اور دیگر افراد مسجد کی پہلی اینٹ کی رونمائی کے وقت۔ تصویر:آئی این این

یہاں کے مشہور رنگ شاردا ہال میں جمعرات ۱۲؍ اکتوبر کو ملک کے مختلف مسالک کے نامور عالم دین اور دانشوروں کی موجودگی میں منعقدہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جس مسجد کیلئے ۵؍ایکڑ قطعہ اراضی دھنی پور (یوپی )میں مختص کی گئی ہے اس کا نام محمد بن عبداللہ تجویز کیا گیا اور اس کی پہلی اینٹ کی نقاب کشائی کی گئی۔ مسجد کو محمد بن عبداللہ سے منسوب کرنے کا عمل حاجی عرفات شیخ کے ذریعے ہوا جنہوں نے اُس کی تعمیر کا خاکہ بھی پیش کیا۔
مسجد کے نام کی رسم ادا کرنے سے پہلے سنی عالم دین سید احمد شاہ قادری چشتی کی تلاوتِ قرآن کریم  سے پروگرام کا آغاز عمل میں آیا۔ اس کے بعد عالمی شہرت یافتہ نعت خواں قاری احسان محسن نے حمد اور پیغمبراسلام ؐکی شان مبارکہ میں اپنی خصوصی نعت ’میرا نبی میرا نبی‘ نعت پیش کرکے پورے مجمع کو مسحور کردیا۔ قاری احسان محسن نے حب الوطنی کے جذبے سے سرشار کردینے والی نظم بھی پیش کی۔ اس موقع پر کل ہند رابطہ ٔمساجد کے قومی صدر اور رکن انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ( انڈیا) مولانا عبداللہ ابن القمر الحسینی اور اترپردیش چیئرمین سنی وقف بورڈ اور چیئرمین انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ظفر فاروقی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تحفظ مسجد کانفرنس کے صدر اور مہاراشٹر مائناریٹی کمیشن کے سابق چیئرمین حاجی عرفات شیخ نے اس خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس کام کے لئے اللہ نے ۲۵؍ کروڑ مسلمانوں میں میرا انتخاب کیا، یہ میرے لئے  باعث فخر ہے، مجھے یقین ہے کہ مسجد کے اس بابرکت نام سے نہ صرف اس ملک میں بلکہ پورے کرہ ٔارض پر محبت اور بھائی چارے کی عظیم مثال قائم ہوگی کیونکہ اس پاک نام کی برکت اور خصوصیات کسی تعارف کی محتاج نہیں بلکہ نام سے ہی اس کی عظمت اوراس کا تقدس ظاہر ہے۔‘‘

اس موقع پر حاجی عرفات شیخ نے پہلی اینٹ محمد بن عبداللہ مسجد کیلئے وقف کی اوراس کے لئے ایک لاکھ روپے ہدیہ کیا۔ وقف کردہ اس اینٹ پرسورۂ توبہ کی وہ آیت جس میںمسجد کی تعمیرکرنے والوں کی خوبیاں بیان کی گئی ہیں، لکھی گئی ہے۔ ان کے اینٹ پیش کرنے کے بعد سبھی حاضرین نے عطر اور درود پاک پیش کرکے اس مبارک عمل کا استقبال کیا اور خوشی کا اظہار کیا ۔ یہ اینٹ ممبئی کی سبھی صوفی درگاہوں پر حاجی عرفات خود لے کر جائینگے۔ اس کے بعد شہنشاہ ولایت خواجہ غریب نوازؒ کی درگاہ میں لے جانے کے بعد حاجی عرفات اُسے لکھنؤ کے راستے ایودھیا کے دھنی پور لے جائینگے جہاں مسجد کا باضابطہ سنگ ِ بنیاد رکھا جائے گا۔‘‘
حاجی عرفات کے مطابق’’ گزشتہ ۶؍ مہینوں سے وہ اس کام کیلئے بڑی خاموشی سے ہندوستان کے متعدد مراکز کے ذمہ داران اور علماءسے تبادلۂ خیال کر رہے تھےاور ان کی دعائیں لے رہے تھے ۔ اسی محنت کا نتیجہ ہے کہ اس عظیم کام کو آج باندرہ میں عملی جامہ پہنانے کا موقع ملا۔‘‘
اس اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی عرفات شیخ نے مزید کہا کہ’’ اس اجلاس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ سنّی، دیوبندی، اہل حدیث اور تبلیغی جماعت ،گویا سبھی مسالک کے مابین محبت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ پہلا ایسا موقع ہے جب مختلف مسالک کے عالم دین اور صوفی ایک ہی صف میں  ایک ہی اسٹیج پر نظر آرہے ہیں۔اس لئے میں سمجھتاہوں کہ یہ سب اس مسجد اور اس کے پاک نام کی برکت ہے اوراسی کے سبب یہ موقع میسرآیا ہے۔ مجھے امید نہیںیقین ہے کہ جب آغاز اتنا اچھا ہے تو مستقبل روشن اور تابناک ہوگا۔‘‘
 حاجی عرفات شیخ نے یہ بھی بتایاکہ ’’مسجد کیلئے ۵؍ ایکڑ زمین سپریم کورٹ کے حکم پر حکومت کی جانب سے دی گئی تھی لیکن جس پروجیکٹ کاخاکہ بنایا گیا ہے اس کیلئے یہ زمین کم تھی اسی لئے مزید ۶؍ ایکڑزمین حکومت سے خریدنے کیلئے پروسیس شروع کردیا گیا ہے۔ یہاں مسجد کے ہی نام پرایک بڑا کینسر ہاسپٹل تعمیرہوگا، جہاں بلاتفریق مذہب و ملت، کینسر کے تمام مریضوں کا مفت علاج کیا جائیگا۔ اس اسپتال کی دیکھ ریکھ اوکارڈ ہاسپٹل انتظامیہ (ممبئی ) کے ماتحت ہوگی۔‘‘ 
بقول حاجی عرفات،’’پہلے مسجد کا ڈیزائن ٹھیک نہیں تھا، کسی قدر مندر سے مشابہ تھا، اسی لئے اس پرسخت اعتراض کیا گیا تھا۔ اس کیلئے مَیں نے معروف آرکیٹیکٹ عمران شیخ  (پونے ) کی خدمات حاصل کیں اورانہوں نے مسجد کا جونیا نقشہ بنایا ، سبھی نے اس کی ستائش کی۔‘‘ اجلاس کی نظامت مفتی حذیفہ قاسمی (ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر )نے کی جبکہ صدارت قاری ابوالحسن اعظمی نے فرمائی۔ 
اس اجلاس میں سبھی مسلک کے عالم دین، صوفی، متعدد اسلامک  اسکالر، دانشور،  ڈاکٹر، تاجر اورکئی دیگر ممتاز شخصیات موجود تھیں جنہوں نے حاجی عرفات شیخ کو دعاؤں سے نوازا اوران کی پزیرائی کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK