Inquilab Logo

نمازیوں سے بدسلوکی کرنے والا پولیس افسر معطل

Updated: March 09, 2024, 8:45 AM IST | Farzan Qureshi | New Delhi

دہلی کے اِندرلوک علاقہ کا واقعہ ،بدسلوکی کیخلاف احتجاج کرنے والے نمازیوں پر لاٹھی چارج ، حالات کشیدہ،علماء اور مذہبی لیڈران کا شدید ردعمل۔

A massive protest was held after the mistreatment of a policeman in the Lok area of ​​inner Delhi. Photo: PTI
دہلی کے اندر لوک علاقے میں پولیس اہلکار کی بدسلوکی کے بعد زبردست احتجاج کیا گیا۔ تصویر: پی ٹی آئی

 شہر کے اندر لوک علاقے میں واقع مکی مسجد میں دوران نماز جمعہ اس وقت زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی جب سڑک پر نماز ادا کرنے میں مصروف نمازیوں کو ایک پولیس  انسپکٹر نے پہلے دھکے مارے اور پھر لاتوں اور گھونسوں سے مارنا شروع کردیا۔ یہ منظردیکھ کر وہاں کھڑے لوگوںنے پولیس اہلکار کو ایسا کرنے سے روکنا چاہا مگر  اس بددماغ پولیس اہلکار نے وہاں کھڑے لوگوں کے ساتھ ساتھ بھی مارپیٹ کی جس کے بعد ہنگامہ ہوگیا۔پولیس نے لوگوںپرلاٹھی چارج بھی کردیا۔ حالات کوبگڑتا دیکھ کر پولیس کے اعلی افسران موقع پر پہنچ گئے اورنیم فوجی دستوں کو تعینات کردیا۔ مقامی مسلمانوں کے غصہ کو دیکھتے ہوئے  دہلی پولیس نے خاطی پولیس اہلکار کو فوری طورپرمعطل کردیا ہے لیکن لوگوں کا مطالبہ ہے کہ پولیس اہلکار کیخلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کیا جائے۔ فی الحال علاقہ میں امن ہے۔
 دریں اثنااس واقعہ کی ویڈیوس بھی وائرل ہوگئیں اور پولیس اہلکار کے غیر انسانی رویہ پردہلی کے دوسرے علاقوں میں بے چینی پیدا ہوگئی۔سوشل میڈیاپربڑے پیمانے پراس کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں سڑک پر تو کیا اکثر جگہ گھروں پر نماز کی ادائیگی پر بھی پابندی لگانے کی کوشش کی گئی ،کہیں شرپسندوںنے مسجدوں اور گھروں میں نماز نہیں پڑھنے دی تو کہیں نمازیوں کومسجدوں تک جانے سے روکا گیا ، اس کی ایک مثال ہریانہ کا علاقہ گروگرام ہے لیکن وہاں بھی کسی شخص  یا پولیس اہلکارنے نماز ادا کرنے والوں پر اتنی بے رحمی سے حملہ نہیں کیا۔اندرلوک کے اس ویڈیو نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام انصاف پسند افراد کو بھی بے چین کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق  نماز جمعہ کے دوران مصلیان  کی بھیڑ کی وجہ سے مسجد میں جگہ نہیں تھی۔ چونکہ رمضان سے قبل یہ آخری جمعہ تھا اس  لئےدہلی کی بیشتر مساجد میں نمازیوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ مکی مسجدمیں جمعہ کی نماز کھڑی ہوچکی تھی اور اندر جگہ نہیں تھی لہٰذامسجد کے باہر کچھ لوگوںنے مصلیٰ بچھاکرنماز پڑھنا شروع کردیا۔ اس دوران سب انسپکٹر منوج کمار تومر نے وہاں پہنچ کر نماز کی نیت کی حالت میںکئی لوگوں کو زوردار دھکا دیا جس کی وجہ سے پوری صف بکھرگئی، پھر اس سب انسپکٹر نے سجدہ کی حالت میں نمازیوں کو مارنا شروع کردیا ۔ یہ دیکھ کر وہاں کھڑے دیگر افراد نے پولیس اہلکار کو روکنے کی کوشش کی مگر اس بددماغ  ایس آئی نے ان افراد کے ساتھ بھی مارپیٹ کی جس کے بعد حالات بگڑ گئے اور مسجد کے باہر افراتفری ہو گئی۔ نماز کے بعد دیگر لوگ بھی سڑکوں پرآگئے اور پولیس اہلکار کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے۔ مقامی افراد پر پولیس نے لاٹھی چارج کردیا جس میں کچھ لوگوں کو معمولی چوٹیں بھی آئیں۔ خبر ملتے ہی ڈی سی پی منوج کمار مینا  موقع پر پہنچ گئے ۔ اس دوران مقامی لوگوںنے بھی پولیس کے ساتھ مل کر حالات کو قابو کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ تادم تحریر علاقہ میں حالات معمول پر ہیں۔ پولیس نے خاطی پولیس اہلکارتومر کو معطل کردیا ہے اوراس کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی کا اعلان بھی کیا ہے

ندر لوک کے رہنے والے ایڈوکیٹ محمد سلیم نے بتایا کہ اس مسجد میں کبھی بھی مسجد کے باہر نماز ادا نہیں کی جاتی لیکن آج کچھ باہر کے افراد نے جنہیںاس بات کا علم نہیں تھا ، مسجد کے باہر سڑک پر نماز ادا کرنی شروع کردی۔ اس کے بعد کیا ہوا یہ سب جانتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم پولیس اہلکار کی ا س حرکت کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔اگر نمازیوں نے غلطی کی تھی تو پولیس کو ان کے خلاف دفعہ ۱۸۸ کے تحت کارروائی کرنی چاہئے تھی مگر کسی کو مارنے پیٹنے کا حق کسی پولیس اہلکار کو نہیں ہے۔ دوسری جانب دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں پولیس کی جانب سے بیریکیڈنگ بڑھا دی گئی ہے۔ ان علاقوں میں جانے والوں سے سیکورٹی اہلکار پوچھ گچھ کر رہے ہیں،موبائل سے ان کی تصویریں لے رہے ہیں اور ویڈیوز بنا رہے ہیں  جس سے لوگوں میں تشویش بڑھ رہی ہے۔ دوسری طرف اس معاملے میںجمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اندرلوک کے واقعہ کونئے ہندوستان کی نئی تصویرقرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص فرقہ کے خلاف لوگوں کے ذہنوں میںاس قدر نفرت پیدا کردی گئی کہ مسلمانوں کو دیکھ کردہلی پولیس کاایک ایس آئی نفرت میں اندھا ہوکر اپنا اخلاق، اپنی تہذیب اور دوسرے مذاہب کے احترام کے جذبہ تک کو فراموش کر دیتا ہے۔ یہ ایس آئی اندرلوک پولیس اسٹیشن کا انچارج بھی ہے۔ مذہب کی بنیادپر مسلسل جو نفرت کی آگ پھیلائی گئی، اس نے ایک ایسی مذہبی صف بندی قائم کردی ہے کہ اقلیتی طبقہ کو اب انسان بھی نہیں سمجھاجارہاہے۔ ایک ایس آئی کا نمازیوں کے ساتھ عین حالت نمازمیں یہ سلوک اس کا برملا اظہار ہے۔ اس بارے میںمولانا محمود مدنی نے بھی ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے عمل سے عالمی سطح پر ملک کی شبیہ خراب ہو گی۔ انہوں نے  اس سلسلے میں وزیر داخلہ حکومت ہند اور دہلی کے ایل جی کو خط لکھ کر پولیس افسر کو ہر طرح کی ذمہ داری سے سبکدوش کرنے کا مطالبہ کیا۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ پولیس کے اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا کے مرض میں مبتلا ہے ۔اسے اس سوچ سے باہر نکالنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK