مہاتما گاندھی ،پنڈت جواہر لال نہرو، پنڈت مدن موہن مالویہ ، گیانی ذیل سنگھ ،مرارجی دیسائی ،راجیو گاندھی اور وشوناتھ پرتاپ سنگھ وغیرہ اس تاریخی جلوس کی قیادت کرچکے ہیں۔
EPAPER
Updated: October 01, 2023, 9:54 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Byculla
مہاتما گاندھی ،پنڈت جواہر لال نہرو، پنڈت مدن موہن مالویہ ، گیانی ذیل سنگھ ،مرارجی دیسائی ،راجیو گاندھی اور وشوناتھ پرتاپ سنگھ وغیرہ اس تاریخی جلوس کی قیادت کرچکے ہیں۔
آل انڈیا خلافت کمیٹی کے زیراہتمام۱۲؍ربیع الاول کو نکالے جانے والے جلوس عیدمیلادالنبیؐ کی طویل تاریخ ہے۔ اس سے پیش رَو نسل کے لوگ واقف تھے ۔اِس وقت جونسل برسرِکار ہے وہ بھی کافی حد تک واقف ہے مگر نئی نسل اس سے نابلد ہے۔ یہ اخبار اس بات کی ضرورت محسوس کرتا ہے کہ اِس وقت کی برسرِکار نسل ،نئی نسل کو اس تاریخ سے واقف کرائے ۔اس کی قیادت ملک کی ممتاز شخصیات اور قدآور سیاسی لیڈران نے کی ہے۔ ان قائدین کے ناموں کی فہرست طویل ہے۔اس تاریخی جلوس کی قیادت کرنے والوں میں بابائے قوم مہاتما گاندھی ، ملک کے اولین وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو، پنڈت مدن موہن مالویہ ، صدر جمہوریہ گیانی ذیل سنگھ، آنجہانی وزرائے اعظم مرارجی دیسائی ،راجیو گاندھی، وشوناتھ پرتاپ سنگھ ، اہم لیڈر ملائم سنگھ یادو ، مادھو راؤ سندھیا ،راجیش پائلٹ، سرندرجیت سنگھ اہلووالیہ ، سی کے جعفر شریف، غلام وہانوٹی ، کے رحمان خان ، رام ولاس پاسوان ، شردپوار، ڈاکٹر عزیزقریشی ، سلمان خورشید ، سلیم اقبال شیروانی اور مولانا عبیداللہ خان اعظمی وغیرہ کے علاوہ دیگر اہم شخصیات شامل ہیں۔
اس طویل فہرست سےکچھ ناموں کا تذکرہ اس لئے کیا گیا ہے کہ علی برادران اور آل انڈیا خلافت کمیٹی اور ان کی قربانیوں کے مرہون منت جس جلوس کوآج نکلتے ہوئے ۱۰۴؍برس گزر گئے ہیں،اس کے بارے میںنئی نسل کویہ بتانا ضروری ہے کہ یہ محض ایک جلوس ہی نہیںبلکہ ہماری تاریخ کا ایک سنہرا ورق ہے۔
آل انڈیا خلافت کمیٹی کے چیئرمین سرفراز آرزو سے استفسارکرنے پرانہوں نے بتایا کہ ’’ان اہم شخصیات میںسے کئی کے تاثرات اوران کے خطوط بھی خلافت ہاؤس میںمحفوظ ہیں ۔قطع نظراس سے کہ ۱۹۱۹ء میں شروع ہونے والے اس تاریخی جلوس کی تمام تر تفصیلات محفوظ نہیں ہیں لیکن یہ کوشش بہرحال کی گئی ہے کہ جتنا زیادہ سے زیادہ ممکن ہوسکے ، تاریخی دستاویزات اورقیادت کرنے والی شخصیات کے تاثرات وغیرہ کااحاطہ ہوسکے اور نسلِ نو آل انڈیا خلافت کمیٹی اور اس کےزیراہتمام نکالے جانے والے اس جلوس کی تاریخی حیثیت کو جان سکے۔‘‘