Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’وقف قانون کا مقصد مسلمانوں کو پریشان کرنا ،نفرت پھیلانا اور لڑانا ہے‘‘

Updated: May 19, 2025, 10:51 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Do Taki

مسجد بلال میں منعقدہ خصوصی نشست میں عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے ایک ایک شق کی خامی گنواکر حکو‌مت کےبخیے ادھیڑ دیئے۔

MP Sanjay Singh expressing his views while Maulana Moin Mian, Amin Patel, Saeed Noori and other dignitaries are also seen. Photo: INN
رکن پارلیمان سنجے سنگھ اظہارِ خیال کرتے ہوئے جبکہ مولانا معین میاں ،امین پٹیل ، سعیدنوری اور دیگر معزز افراد بھی نظر آرہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

وقف ترمیمی قانون  پر سنیچر کو بعد نمازِ عشاء بلال مسجد میں رکن پارلیمان سنجے سنگھ کے ہمراہ علماء اور مدعوئین شہر کی خصوصی میٹنگ منعقد کی گئی جس میں عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے اپنے مخصوص انداز میں ایک ایک نکتہ بیان کرکے حکومت کے بخیے ادھیڑ دیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقف بل جب آیا، جے پی سی بنی ، اس پر بحث ہوئی ، بل پاس ہوا اور اس بل کے تعلق سے حکومت کا منشاء کیا ہے، میں  ایک ایک پوائنٹ بتانا چاہتا ہوں۔ مودی جی کہتے ہیں کہ مسلمانوں کا بھلا کرنے کیلئے یہ بل لایا گیا ہے۔ اس پر قہقہہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی جی اور مسلمانوں کا بھلا۔ آخر شاہنواز حسین اور مختار عباس نقوی کا کیا ہوا، وہ کہاں گئے،  ایک بھی ممبر پارلیمنٹ مسلم کیوں نہیں ہے، کیا یہی مسلمانوں کے بھلا کرنے کا مودی جی کا نرالا انداز ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقف قانون میں ترامیم کیا ہیں اور ہم کیوں مخالفت کررہے ہیں، اسے سمجھئے۔ ۲۰۱۳ء  میں جب ترمیم کی گئی تھی تو شاہنواز حسین اور مختار عباس نقوی نے حمایت کی تھی۔ ہمیں شبہ اس لئے ہوا کہ اس وقت ملک کا وزیراعظم وہ شخص ہے جو کپڑوں سے لوگوں کو پہچانتا ہے۔  سنجے سنگھ نے شعر پڑھ کر حکومت پر زبردست طنز کیا کہ 
اگر دیش کی حالت سنانے لگیں گے 
تو پتھر بھی آنسو بہانے لگیں گے
انہوں نے آئین کے آرٹیکل ۲۵؍  اور ۲۶؍ کا حوالہ دیا کہ ہر شخص  اپنے مذہبی اصولوں کے مطابق مذہبی امور کی پاسداری کرسکتا ہے۔ یہ حق اسے آئین نے دیا ہے، مودی جی نے نہیں۔ یہ حق بابا صاحب کے سمویدھان نے دیا ہے۔ اسی آئین میں یہ بھی ہے کہ اپنے مذہبی مقامات مسجد، قبرستان ‌اور  درگاہ کا نظام خود چلائیں گے اور یہ صرف مسلمانوں کے لئے نہیں ہندو، سکھ اور عیسائی  سب کیلئے ہے۔ میں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ وقف قانون پر کسی کو خوش ہونے کی ضرورت نہیں ،سب کی باری آئے گی، آخر۹۰؍   سال پرانا جین مندر توڑ دیا گیا نا۔  دنیا کا پہلا قانون مودی جی لائے ہیں کہ۵؍سال تک مذہبی امور کی پاسداری کرنے والا ہی وقف کرسکتا ہے۔ یہ آپ کا حق ہے کہ آپ اپنی پراپرٹی کسی کو بھی دیں۔ ارے مذہب کو نہ ماننے والوں کو بھی عطیہ کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ 
سنجے سنگھ نے حکومت کو گھیرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پریکٹسنگ مسلم کا اندازہ آپ کیسے لگائیں گے ، کیا ان کے گھروں میں کیمرے لگاؤ گے، مسجد جانے پر گنتی کراؤگے ۔ اسی طرح یہ خطرناک شق کہ باڈی  میں غیر مسلم کی رکنیت،  آخر کیوں ؟ حکومت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ سچرکمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا  ہے کہ وقف سے مسلمانوں کا فائدہ ہوسکتا ہے اور سالانہ۱۲؍ ہزار کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی تو میں نے کہا کہ اس کی جگہ صرف ایک آدمی نیرو مودی کو پکڑو۲۰؍ ہزار کروڑ روپے وصول کرو، ۱۲؍ ہزار کروڑ مسلمانوں کو دو اور ۸؍ ہزار کروڑ خود لے لو۔ اسی طرح سچر کمیٹی کی رپورٹ  پر حکو‌مت نے گمراہ کیا۔میں‌ نے رپورٹ پڑھی، اس رپورٹ کی سچائی یہ ہے کہ سچرکمیٹی نے کہا ہے کہ وقف کی۳۶۳؍  پراپرٹی پر حکومت قابض ہے، اسے خالی کراؤ۔‌
سنجے سنگھ نے حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ارے دھرم کے نام پر دھندہ مت کرو، دھرم کے نام پر دھندہ کرنا‌ بند کردو مودی جی۔ اسی طرح وقف بائی یوزر ہے، یہ بھی انتہائی خطرناک شق ہے ۔ اسی طرح  یہ واویلا مچایا  گیا کہ سب سے زیادہ وقف کی زمین اور پراپرٹی ہے ،اس کی بھی سچائی کپل سبل نے پارلیمنٹ میں بتائی کہ محض چند اسٹیٹ میں کچھ مندروں کی اس سے کہیں زیادہ زمین ہے۔ اصل یہ ہے کہ اوقاف کی زمین پر قبضہ کرکے مودی جی  وہ زمین اپنے دوست کو دینا چاہتے ہیں۔ پردے کی پیچھے کی سچائی یہ ہے کہ اس حکو‌مت کا مقصد صرف لڑانا ، جھگڑا کرانا اور الجھانا ہے، اس کے سوا کچھ نہیں۔ میں اس ہندوستان کا نقشہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں کہ اگر مسلمانوں پر وقت آئے تو ہندو کھڑا ہو اور ہندوؤں پر وقت آئےتو مسلمان کھڑا ہوجائے۔ سنجے سنگھ نے یہ بھی کہا کہ    یہ کہہ کر  بھی گمراہ کیا جاتا ہے کہ جس زمین پر خواہ وہ ہوائی اڈہ ہو، ریلوے اسٹیشن ہو یا  کوئی اور پراپرٹی ، کہیں بھی ہاتھ رکھ دو تو وہ زمین وقف کی ہوجاتی ہے۔ وقف بائی یوزر بھی انتہائی خطرناک شق ہے۔ اس طرح کی بکواس کا مقصد لڑانا اور نفرت پھیلانا ہے۔ جھگڑے لڑائی سے کوئی فائدہ نہیں۔سنجے سنگھ متنبہ کیا کہ  یہ یاد رکھئے کہ دیش اگر بچے گا تو بابا صاحب کے آئین سے بچے گا۔ ا نہوں نے مزید کہا کہ خدا کے سامنے جب بھی ہاتھ پھیلائیں تو یہی دعا کیجئے کہ وہ ہمیں مضبوط اور توانا رکھے کہ ہم اسی قوت سے آواز بلند کرسکیں۔
سنجے سنگھ نے مسلمانوں کی وفاداری پر شک کرنے والوں کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ شک کرنا غلط ہے، آزادی کی تاریخ پڑھئے   اور لوگوں کو بتائیے۔ بہادر شاہ ظفر کی تاریخ اور انگریزوں کے سامنے ان کی  للکار بتائی ۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا کہ پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کی مخالفت میں کشمیر کے  مسلمان  سڑکوں پر آئے اور جنگ میں ہندوستان کیلئے قربانی دینے کی مسلمانوں نے قسم کھائی۔ بھاجپائیو، یہ ہے ہندوستان کا مسلمان اور اس کی قربانی۔
رکن اسمبلی امین پٹیل نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف اپوزیشن نے پوری قوت سے پارلیمنٹ میں مخالفت کی ۔ اس کا نتیجہ ہے کہ حکومت کو یہ بل جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کو بھیجنا پڑا۔ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر اللہ کی ملکیت پر آنچ آئے، وہ کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ سنجے سنگھ حق پرست اور اقلیت پرست ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے روک لگائی ہے مگر مسلمانوں کو مکمل اطمینان اسی وقت ہوگا جب اوقاف کے تحفظ کی ضمانت یقینی ہوجائے گی۔ 
کانگریس کے لیڈر نظام الدین راعین نے کہا کہ ملک میں‌ مسلمانوں کے خلاف اور ان کو الجھانے کے لئے وقف ترمیمی بل لایا گیا ہے۔ یہ بل ایسے وقت میں اس لئے لایا گیا کہ اس کی آڑ میں حکومت اپنے سیاہ کارناموں کو چھپاسکے۔ مجھے امید ہے کہ جب تک سنجے سنگھ جیسے اراکین پارلیمان ہیں، حکومت آئین سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتی۔ سنجے سنگھ نے جس بے باکی سے پارلیمنٹ میں آواز بلند کی وہ قابل ستائش ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب بھی حکومت پھنستی ہے، وہ ایسے متنازع بل یا قانون لاتی ہے اور ایسے قدم اٹھاتی ہے جس سے وہ عوام کا ذہن بٹاسکے۔ 
مولانا عباس رضوی اور مولانا امان اللہ رضا نے نظامت کی اور صدارت مولانا سید معین الدین اشرف عرف معین میاں  نےکی اور ان   ہی کی رقت آمیز دعا پر نشست ختم ہوئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK