’اخلاقی شکست‘ کے بعد بھی مودی تیسری بار حکومت بنانے کیلئے تیار، ’انڈیا‘ اتحاد بھی پرعزم، ہار نہیں مانی ،’’نئے اتحادیوں‘‘ کا اشارہ دیا، آج میٹنگ، نتیش اور چندرا بابو کنگ میکر بن کر ابھرے۔
EPAPER
Updated: June 05, 2024, 1:28 PM IST | Farzan Qureshi / Inquilab News Network | New Delhi
’اخلاقی شکست‘ کے بعد بھی مودی تیسری بار حکومت بنانے کیلئے تیار، ’انڈیا‘ اتحاد بھی پرعزم، ہار نہیں مانی ،’’نئے اتحادیوں‘‘ کا اشارہ دیا، آج میٹنگ، نتیش اور چندرا بابو کنگ میکر بن کر ابھرے۔
پارلیمانی انتخابات کے رجحانات اور نتائج میں انڈیا اتحاد نے شادار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی کامیابی حاصل کی ہے جبکہ۴۰۰؍ پار کا نعرہ لگانے والی بی جے پی نہ اکثریت حاصل کرسکی اور نہ اس کا اتحاد این ڈی اے ۳۰۰؍ سیٹوں کے پار جاسکا۔ حالانکہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ نریندرمودی لگاتار تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنیں گے لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اگر نتیش کمار اور چندر بابو نائیڈو نے بی جے پی کے ساتھ کھیل کر دیا تو بازی پلٹ جائے گی۔ اب تک کے نتائج کے مطابق این ڈی اے کو ۲۸۹ سیٹیں مل رہی ہیں جبکہ انڈیا اتحاد کے کھاتے میں تقریباً ۲۳۴؍ سیٹیں آسکتی ہیں ۔ انتخابی نتائج کے بعد جہاں بی جے پی کی اعلی قیادت کی میٹنگ ہوئی، وہیں انڈیا اتحاد بدھ کو اہم میٹنگ کرکے یہ فیصلہ کرے گا کہ اس کے لئے حکومت سازی کے کیا امکانات ہیںیا پھر سے اپوزیشن کی ذمہ داری ہی ادا کرنی ہے ۔ اتنا ضرور ہے کہ اس الیکشن میں بی جے پی کو بہت بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔ ویسے دونوں خیموںمیں حکومت سازی کی تیاریاں چل رہی ہیں۔
یاد رہے کہ ۲۰۱۹ء میں بی جے پی کو تنہا ۳۰۳؍ سیٹیں ملی تھیں اورکانگریس ۵۲؍ سیٹوں پر سمٹ گئی تھی، اس مرتبہ جہاں کانگریس کے کھاتے میں تقریباً ۱۰۰؍ سیٹیں آئی ہیں وہیں بی جے پی کو تقریباً ۲۴۰؍ سیٹیںہی حاصل ہوئی ہیں یعنی بی جے پی کو تقریباً ۶۰؍ سیٹوں کا نقصان ہورہا ہے۔کانگریس نے اپنی سیٹوں میں اضافہ کا کریڈٹ راہل گاندھی اور ان کی یاترائوں کو دیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے نتائج نے سبھی ایگزٹ پول کی پول کھول کر رکھ دی۔ سبھی سیاسی پنڈتوں کی دکانیں الٹ گئیں،ماہرین کے تجزیے غلط نکلے، یہی نہیں ۴۰۰؍ کا نعرہ لگانے والے وزیراعظم کی گنتی بھی غلط ثابت ہوئی، این ڈی اے کی گاڑی ۳۰۰ ؍نمبر تک نہیں پار کرپارہی ہے۔ اتنا ضرور ہے کہ جس طرح کے رجحانات اور نتائج سامنے آرہے ہیں اس کی توقع کسی سیاسی جماعت نے بھی شاید نہیں کی ہوگی۔ مغربی بنگال، ہریانہ اور اتر پردیش میں بی جے پی کی اتنی بری حالت کی توقع نہیں کی جاسکتی تھی جبکہ مدھیہ پردیش میںبی جے پی نے یکطرفہ طور پر ۲۹ ؍سیٹیں جیت لی۔
۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء کے انتخابی نتائج کے فوراً بعد حکومت سازی کی تصویر صاف ہوگئی تھی لیکن اس الیکشن میں خبر لکھے جانے تک یہ طے نہیں ہوپایا تھا کہ حکومت کس کی بنے گی ۔ اتنا ضرور ہے کہ اس الیکشن نے این ڈی اے اور خاص کر بی جے پی کو اقتدار تک پہنچانے میں کافی رکاوٹیں پیدا کردی ہیں ، ملک کے عوام نے بھی این ڈی اے کا کھل کر ساتھ نہیں دیا۔ خبر لکھے جانے تک بھی نتائج آنے کا سلسلہ جاری تھا لیکن کانگریس کو گنتی کے عمل اور الیکشن کمیشن کی نیت پر اب بھی شبہ تھا ۔ پارٹی لیڈر جے رام رمیش نے ایک مرتبہ پھر ٹویٹ کر کے لکھا کہ کمیشن کی ویب سائٹ پر اتنی دیر سے نتائج کیوں آرہے ہیں جبکہ چینل پر برابریہ سلسلہ جاری ہے۔ اس تعلق سے کانگریس لیڈران نے الیکشن کمیشن سے بھی ملاقات کی ۔
اگر چہ انڈیا اتحاد اقتدار سے دور ہے لیکن اس کی نظر ایک مرتبہ پھر انڈیا اتحاد کے قیام میں اہم کردار ادا کرنے والے نتیش کمار اور ٹی ڈی پی کے چندر بابو نائیڈو پر ٹکی ہوئی ہیں۔ اطلاع کے مطابق شرد پوار نے نتیش کمار سے بات چیت کی ہے اور انھیں انڈیا اتحاد حکومت میں نائب وزیر اعظم بنانے کی پیشکش کی گئی ہے۔ اسی طرح چندر ابابو نائیڈو کی کارکردگی پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔ دوسری طرف کانگریس نے پارٹی ہیڈکوارٹرس میں پریس کانفرنس کی جس میں پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگےسونیا گاندھی،راہل گاندھی اورپرینکا گاندھی سمیت کئی بڑے لیڈر موجود تھے۔ ان سبھی نے وزیر اعظم مودی سے اخلاقی طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بی جے پی کو شکست ہوئی ہے۔