برطانیہ، فرانس، کنیڈا سمیت کئی ممالک نے غزہ کی تباہ کن صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا،ساتھ ہی اسرائیل سے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: December 31, 2025, 10:05 PM IST | Gaza
برطانیہ، فرانس، کنیڈا سمیت کئی ممالک نے غزہ کی تباہ کن صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا،ساتھ ہی اسرائیل سے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
برطانیہ،کنیڈا، فرانس اور دیگر ممالک کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی حالت بدترین ہو گئی ہے، اور انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ امدادی تنظیموں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دے۔غزہ میں انسانی حالت سنجیدہ تشویش کا باعث ہےبرطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے آن لائن جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو غیر سرکاری تنظیموں کو مستقل اورآزادانہ طریقے سے کام کرنے دینا چاہیے، اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اقوام متحدہ فلسطینی خطے میں اپنا کام جاری رکھ سکے۔
کنیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، آئس لینڈ، جاپان، ناروے، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے بیان میں کہا گیا، ’’ہم غزہ میں انسانی حالت زار کے بارے میں سنجیدہ تشویش کا اظہار کرتے ہیں جو تباہ کن ہے۔‘‘بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل کو ان نام نہاد غیر معقول پابندیوں کو ختم کرنا چاہیے جو طبی اور پناہ گاہ کے سامان سمیت بعض درآمدات پر لگائی گئی ہیں، اور سرحدی گذرگاہیں کھولنی چاہئیں تاکہ غزہ میں انسانی امداد کاکی ترسیل میں اضافہ کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ نسل کشی کے باوجود ایلون مسک نے اسرائیل دورہ کی نیتن یاہو کی دعوت قبول کرلی
واضح رہے کہ غزہ میں دو سال تک اسرائیلی نسل کش بمباری کے بعد اسرائیل اور حماس نے اکتوبر میں جنگ بندی پر اتفاق کیا۔اس کے باوجود امن معاہدے میں درج وعدوں کو پورا کرنے سے اسرائیل انکار کرتا آرہا ہے۔ امداد کے داخلے میں اضافہ بھی انہیں شرائط میں سے ایک اہم شرط ہے۔ جس کی اسرائیل کے ذریعے بار بار خلاف ورزی کی جارہی ہے۔اس کے علاوہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے، اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ۷۱۰۰۰؍ سے زیادہ فلسطینیوں شہید ہوچکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، اوربے تحاشہ بمباری نے اس علاقے کو بڑی حد تک غیر آباد کر دیا ہے۔اس کے علاوہ بنیادی نظام کی تباہی نے اس علاقے کو انسانی آبادی کیلئے ناقابل رہائش بنادیا ہے۔ اسرائیلی ناکہ بندی نے غزہ میں قحط کی صورتحال پیدا کردی ہے۔ انسانی امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اس چھوٹے، گنجان آباد علاقے میں کہیں زیادہ امداد کی ضرورت ہے اور اسرائیل ضروری اشیاء کے داخلے کو روک رہا ہے۔