• Wed, 11 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایس ٹی ہڑتال دوسرے دن ختم ،مگر مسافروں کا برا حال

Updated: September 05, 2024, 9:21 AM IST | Mumbai

تہوار کے موقع پر ریزرویشن کروانے والے نوکری پیشہ افراد دن بھر تشویش میں مبتلا رہے، دیہی علاقوں میں پرائیویٹ گاڑی والوں نے منہ مانگا کرایہ وصول کیا

Passengers wait for a ride with their belongings at Pune ST depot (Photo PTI)
پونے ایس ٹی ڈپو پر مسافر اپنے ساز وسامان کے ساتھ کسی سواری کے انتظار میں( تصویر پی ٹی آئی)

ایم ایس آر ٹی سی( ایس ٹی  ملازمین) کی ہڑتال بدھ کی شام ختم ہو گئی لیکن اس سے قبل دن بھر ریاست بھر میں مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔  یاد رہے کہ تہوار کا موقع ہونے کی وجہ سے ایس ٹی سے سفر کرنے والوں کی تعداد ان دنوںبڑھ گئی ہے اس لئے مسافروں کو اور زیادہ مشکلوں سے گزرنا پڑا۔
  اطلاع کے مطابق منگل کو ریاست بھر میں ۳۵؍ ایس ٹی ڈپو پوری طرح بند تھے لیکن بدھ کو یہ تعداد ۶۳؍ ہو گئی۔   جبکہ ۷۳؍ بس ڈپو جزوی طور پر بند رہے ۔یعنی یہاں کچھ گاڑیاں چلائی گئیں جن کے ڈرائیور اور کنڈکٹر ان یونینوں میں شامل نہیں ہیں جنہوں نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ باقی ۱۱۵؍ ایس ٹی ڈپو نے اپنی خدمات برابر انجام دیں۔یاد رہے ریاست میں کل ۲۵۱؍ ایس ٹی ڈپو ہیں۔ ایس ٹی ملازمین کی کل ۱۱؍ تنظیموں نے متحدہ طور پر ’کرتی سمیتی ‘ قائم کی تھی جس نے اس ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ 
نوکری پیشہ افراد تشویش میں
   گنیش چترتھی کہ موقع پر اکثر ممبئی میں کام کرنے والے نوکری پیشہ افراد  اپنے وطن جاتے ہیں جس کیلئے وہ ایس ٹی کا استعمال کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں کئی کئی روز پہلے سے ریزرویشن کروا لیا جاتا ہے۔ بدھ کو لوگ اس تشویش میں رہے کہ اگر ہڑتال ختم نہ ہوئی تو جو ٹکٹ انہوں نے بک کروایا ہے اس کا کیا ہوگا؟  اگر انہیں پیسے واپس بھی مل جائیں تو وہ تہوار منانے اپنے گھر کیسے جائیں گے؟ کوکن کے اضلاع رتنا گیری، سندھو  درگ وغیر کے باشندے جو ممبئی میں رہتے ہیں وہ بڑے پیمانے پر گنیش اتسو کےموقع پر اپنا ٹکٹ ریزرو کرواتے ہیں اور اسی اعتبار سے دفتر وغیرہ سے چھٹی بھی لیتے ہیں۔ 
 دیہی علاقوں میں زیادہ اثر
 اس دوران شہری علاقوں سے زیادہ دیہی علاقوں میں اس ہڑتال کا اثر نظر آیا جس کی وجہ سے پرائیویٹ گاڑیاں چلانے والوں کی چاندی ہو گئی۔ انہوں نےمسافروں سے منہ مانگے دام وصول کرنے شروع کر دیئے۔ یاد رہے کہ سانگلی، ستارا، احمد نگر جیسے اضلاع میں کئی گائوں ایسے ہیں جہاں مقامی باشندوں کیلئے دفتر ، یا طلبہ کیلئے اسکول اور کالج جانے کا واحد ذریعہ ایس ٹی بسیں ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے رکشا، ٹمپو یا پرائیویٹ بس والوں نے ان سے دوگنا کرایہ وصول کرنا شروع کیا۔ اس  پر مقامی افراد میں ناراضگی دکھائی دی۔  پونے بس ڈپو پر لوگ اپنے ساز وسامان کے ساتھ بس یا کسی اور سواری کے انتظار میں کھڑے دکھائی دیئے۔ شولاپور وغیرہ میں بھی ایسا ہی نظارہ دیکھنے کو ملا۔ 
 ناندیڑ اور مالیگائوں میں بھی ہڑتال کا اثر 
 اس دوران ناندیڑ جہاں گزشتہ کچھ دنوں سے مسلسل بارش ہو رہی ہے، یہاں بھی منگل اور بدھ دونوں ہی دن بسوں کی آمدورفت بند رہی۔  ناندیڑ بس ڈپو پر ایس ٹی سینا کے ڈیویژنل مشیر  پر کاش ماراوار کی  قیادت میں دھرنا دیا گیا۔ بسیں پوری طرح بند رہیں۔ اسکی وجہ سے عوام کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلع کے دیگر علاقوںمیں بھی دونوں دن  بسیں نہیں چلیں ۔  اس کی وجہ سے بارش کے دوران عوام کو سخت پریشانی اٹھانی پڑی۔ 
 ادھر ضلع ناسک کے مالیگائوں شہر میں بھی  ہڑتال کے دونوں دن نئے اور پرانے بس اسٹیشن سے ایک بھی بس روانہ نہیں ہوسکی ۔ سیکڑوں مسافروں کو نجی سواریوں سے سفر کرنا پڑا ۔ مالیگاؤں سے یومیہ اطراف واکناف کے علاقوں کا سفر کرنے والے بھی ایس ٹی ملازمین کی ہڑتال سے نالاں نظر آئے ۔ جلگائوں ، دھولیہ ، ناسک ، چوپڑا ، املنیر ، احمد نگر ، شیندورنی ، بھساول اور پونے کے رُوٹ پر چلنے والی بسیں ڈپو میں کھڑی رہ گئیں۔   شام ہونے تک وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی  کے بعد ایس ٹی ملازمین نے اپنی ہڑتال واپس لے لی  جس کے بعد مسافروں نے راحت کا سانس لیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK