واشنگٹن کو متنبہ کیا کہ اُس کی حرکتیں علاقائی کشیدگی میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہیں، ماسکو نے تنازع میں ایران کو کھینچنے کی کوشش کا بھی الزام عائد کیا۔
EPAPER
Updated: February 07, 2024, 12:19 PM IST | Agency | New York
واشنگٹن کو متنبہ کیا کہ اُس کی حرکتیں علاقائی کشیدگی میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہیں، ماسکو نے تنازع میں ایران کو کھینچنے کی کوشش کا بھی الزام عائد کیا۔
شام اور عراق پر امریکی حملوں کا معاملہ روس اور چین نے پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا اور واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ دونوں ملکوں نے متنبہ کیا کہ امریکہ کی حرکتوں سے مشرق وسطیٰ میں علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ماسکو نے الزام لگایا کہ عراق اور شام پر یہ حملے امریکہ میں اسی سال نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے پیش نظر کئے گئے ہیں۔
سلامتی کونسل کی یہ میٹنگ عراق اور شام پر امریکی حملوں پر گفتگو کیلئے روس کی درخواست پر طلب کی گئی تھی۔ امریکہ نے یہ حملے اردن میں اس کے ایک ٹھکانے پر ڈرون حملے میں ۳؍ فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں کئے تھے۔ اقوام متحدہ میں ماسکو کی نمائندہ واسیلی نابینزیا نے الزام لگایا کہ یہ حملے امریکہ کی جانب سے طاقت کے مظاہرہ کیلئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کا مقصد ملک کے سیاسی منظر نامہ پر اثر انداز ہونا اور موجودہ صدر بائیڈن کی خراب شبیہ کو بہتر بنانا بھی ہے۔ روسی نمائندہ نے دوٹوک لہجے میں کہا یہ حملے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ واشنگٹن ایسی حرکتوں سے مشرق وسطیٰ کے تنازع میں ایران جیسی مقامی طاقتوں کو بھی کھینچنا چاہتا ہے۔ شام نے بھی روس کے ان الزامات کی تائید کی ہے۔ چینی نمائندےزینگ جُن نے بھی روس کے الزامات کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مذکورہ میٹنگ میں کہا کہ ’’امریکہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ یا کسی اور جگہ کوئی تنازع پیدا کرنا نہیں چاہتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اس کے بالکل برعکس کرتا ہے۔ ‘‘ بیجنگ کے نمائندہ نے الزام لگایا کہ ’’امریکی فوجی کارروائیاں خطے میں نئی افراتفری کو جنم دے رہی ہیں اور کشیدگی میں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔‘‘