ممبئی میں رہنے والے اتربھارتیوں کا خیال ہے کہ ’’رائے دہندگان نے نفرت ،مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف اپنا فیصلہ سنایا ہے اورپالا بدلنے والو ںکو سبق سکھایاہے‘‘
EPAPER
Updated: September 09, 2023, 9:08 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
ممبئی میں رہنے والے اتربھارتیوں کا خیال ہے کہ ’’رائے دہندگان نے نفرت ،مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف اپنا فیصلہ سنایا ہے اورپالا بدلنے والو ںکو سبق سکھایاہے‘‘
ضمنی الیکشن میں گھوسی (اترپردیش کی سب سے اہم سیٹ )پر لوگوں کی نگاہیں ٹکی ہوئی تھیں۔ سماج وادی پارٹی کے امید وار سدھاکر سنگھ نے یہ سیٹ جیت لی۔ اس کامیابی کو عوام نے ظلم، نفرت، مہنگائی، بے روزگاری اور بدعنوانی کے خلاف ’انڈیا ‘محاذ کی کامیاب حکمت ِعملی کا نتیجہ قرار دیا۔ ممبئی میں مقیم اترپردیش کے باشندوں کا کہنا ہے کہ کامیاب ہوکر پالا بدلنے والے دارا سنگھ ( بی جے پی امیدوار)کو رائے دہندگان نے سبق سکھایا ہے ۔نمائندۂ انقلاب نےاس تعلق سے مختلف لوگوں کی رائے معلوم کرنے کی کوشش کی ۔
شہاب الدین خان (تاجر) نے کہاکہ ’’ انڈیا اتحاد کااچھا آغازہے ، اگر یہ قائم رہا تو ۲۰۲۴ء کے نتائج بھی کچھ اسی طرح سےآئیں گےاوربی جے پی کوآسانی سے شکست دی جاسکے گی۔ ‘‘ انہوںنے کہا کہ ’’ لوگ بے روزگاری ، مہنگائی اورنفرت سے تنگ آچکے ہیں۔ انہیںدووقت کی روٹی چاہئے نہ کہ غیر ضروری موضوعات ۔ اب لوگوں کو ہندو مسلم کے نام پر زیادہ دنوں تک انہیں الجھایا جاسکتا ہے۔ ‘‘
شمیم خان (ایڈ فلم میکر) نے کہاکہ ’’ گھوسی پراس لئے بھی سبھی کی نگاہیںلگی ہوئی تھیں کہ یہاں سے پہلے سماج وادی پارٹی نےجیت حاصل کی تھی تب یہی دارا سنگھ پارٹی کے امیدوار تھے لیکن انہوں نے بی جے پی کادامن تھام لیا تھا اوربی جے پی نے ان کواپنا امیدواربنادیا۔ لیکن لوگوں نے ایسا سبق سکھایا ہے کہ دارا سنگھ کو ہی نہیںبلکہ بی جے پی کو بھی دیر تک اس کا احساس ہوتا رہے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’حالانکہ بی جےپی نے پوری طاقت جھونک دی تھی اور اپنی پارٹی کے ’اسٹار پرچارکوں‘ کی لمبی فہرست تیار کی تھی پھر بھی اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔‘‘
غلام وارث (ڈیکوریٹر ) نے کہاکہ ’’ گھوسی اسمبلی حلقہ مختلف وجوہات سے سرخیوں میں تھا۔ یہاں مسلم اور دلت ووٹر بڑی تعداد میں ہیں ۔بہت سے لوگوں نے شکایت کی تھی کہ ان کوووٹ دینے سے روک دیا گیا، مدرسہ خالی کروادیا گیا ۔بی جے پی نے اسے اپنی ناک کا مسئلہ بناتے ہوئے پوری طاقت جھونک دی تھی لیکن عوام نے اسے شکست دینے میں اپنی پوری طاقت لگادی جس کانتیجہ یہ ہےکہ بی جےپی خیمے میںچنتن شروع ہوگیا ہے۔‘‘محموداحمدخان نے کہاکہ ’’ گھوسی کا نتیجہ اپنے اندر سبق لئے ہوئے ہے۔ سبق یہ ہے کہ اگر انڈیا اتحاد نے اسی طرح حکمت کے ساتھ اپنا اتحاد اورمضبوط کیا تو آنے والےعام انتخابات کی تصویر کچھ اور ہوگی ۔ اور اگر اتحاد کو استحکام نہ بخشا گیا اور علاقائی پارٹیاں اپنے نفع نقصان کے پیش نظرمنتشر ہوگئیں تو پھر شاید کبھی ان کو متحد ہونے کا بھی موقع نہ ملے۔ اسلئے اس اتحاد کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہےتاکہ بی جے پی کی تمام منصوبہ بندی اور ضرب تقسیم ناکام ہوجائے ۔‘‘
عتیق احمد اعظمی نے کہاکہ ’’ گھوسی اسمبلی حلقہ کا نتیجہ خوش آئند ہے ۔ امید ہے کہ اس سے انڈیا اتحاد اورمضبوط ہوکر آگے کی حکمتِ عملی اپنائے گا ۔ انہوںنے سابق گورنر ستیہ پال ملک کا جملہ دہرایا کہ’’ اگر اپوزیشن پارٹیاں آپس میںصلاح ومشورہ کرکے بی جے پی کے سامنے اپنا ایک امیدوار کھڑا کریں تو ان کو کچھ اور کرنے کی ضرورت ہی نہیںہے ، یہی حکمتِ عملی بی جے پی کو شکست دینے کےلئے کافی ہوگی ۔اس کی جھلک گھوسی میںدیکھنے کو ملی ہے۔‘‘