تھیکرو، کرناٹک کی مندر انتظامیہ نے بی جے پی ایم ایل اے کی مسلم مخالف تقریر پر اظہارِ افسوس کیا اور مسلمانوں کو خط لکھا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہیں گے۔
EPAPER
Updated: May 12, 2025, 8:42 PM IST | Bengaluru
تھیکرو، کرناٹک کی مندر انتظامیہ نے بی جے پی ایم ایل اے کی مسلم مخالف تقریر پر اظہارِ افسوس کیا اور مسلمانوں کو خط لکھا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہیں گے۔
کرناٹک کے فرقہ وارانہ طور پر حساس جنوبی کنڑ ضلع میں واقع تھیکرو کے ایک مندر میں ایک تقریب میں بی جے پی ایم ایل اے ہریش پونجا کے اسلاموفوبک تقریر کرنے کے ایک ہفتہ بعد مندر انتظامیہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے گاؤں کی مسلم کمیونٹی کو خط لکھا۔ واضح رہے کہ تھیکرو گوپال کرشنا مندر میں برہماکالاشوتسوا پروگرام میں اپنی تقریر کے دوران، بیل تھنگڈی حلقہ کے ایم ایل اے ہریش پونجا نے سوال اٹھایا تھا کہ جب مندر میں دعوت کی جاتی ہے تو اس میں مسلمانوں کو کیوں مدعو کیا جاتا ہے؟ ہمارا مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ تولو زبان میں کی گئی تقریر میں، دو بار کے ایم ایل اے نے مسلم کمیونٹی کے ارکان پر ٹیوب لائٹس کی توڑ پھوڑ اور مندر کے پروگرام کے دوران روشنی کیلئے استعمال ہونے والے جنریٹروں سے ڈیزل چوری کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’ہماری سب سے بڑی غلطی سب کو شامل کر کے ہم آہنگی برقرار رکھنے کی کوشش رہی ہے۔ ہمیں مسجد میں جا کر دعوت دینے کی کیا ضرورت تھی؟ کیونکہ آپ نے انہیں دعوت دی تھی، اس لئے انہوں نے ٹیوب لائٹس توڑ دی تھیں۔ ہمیں ایسی حرکتوں میں ملوث نہیں ہونا چاہئے۔ ہم ہندو ہیں، اور ہمیں اپنوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: طوفانی بارش کے نتیجے میں تقریباً ۱۳؍ افراد کی موت
خط میں لکھا ہے کہ ’’مندر کی انتظامی کمیٹی ان الفاظ پر افسوس کا اظہار کرتی ہے۔ اس کے ساتھ کمیٹی آپ کی کمیونٹی کے تعاون کا خیرمقدم کرتی ہے۔ مستقبل میں بھی، ہم امید کرتے ہیں کہ تمام کمیونٹیز ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتی رہیں گی۔ ‘‘ خیال رہے کہ مندر کمیٹی نے یہ خط گوپال کرشنا بھترابیل دیوراگوڈے سیوا ٹرسٹ کے تحت تھیکرو مندر کے انتظامی نے گاؤں کے مسلم لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد لکھا تھا۔ میٹنگ کے دوران، اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ مسلم کمیونٹی نے عطیات میں حصہ ڈالا، برہمکالاشوتسوا کیلئے پارکنگ اور کھانے کی تقسیم کی سہولیات فراہم کیں، قریبی دیہات کی مساجد کمیٹیوں کی طرف سے نیک خواہشات کیلئے فلیکس بینرز آویزاں کیے، مندر کمیٹی کی دعوت کا مثبت جواب دیا، اور تقریب کے دوران منتظمین کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
دوسری طرف، پونجا کے خلاف جنوبی کنڑ ضلع کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں متعدد شکایات درج کرائی گئی ہیں، جن میں اس پر ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دینے کا الزام لگایا گیا ہے، اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایک مقامی فرد ابراہیم نے بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کی تقریر مسلم کمیونٹی کے تئیں توہین آمیز تھی اور مذہبی گروہوں کے درمیان اختلاف کو ہوا دے سکتی ہے، جس کے نتیجے میں بھارتیہ نیا تحفظ سنہتا (بی این ایس ایس) کی دفعہ ۱۹۶؍ اور ۳۵۲ (۲) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ہریش پونجا کی اسلامو فوبک اور فرقہ وارانہ ریمارکس کرنے کی تاریخ ہے۔ قبل ازیں، جنوبی کنڑ ضلع کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے افسران کے ساتھ میٹنگ کے دوران کرناٹک کے وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور اور ضلع انچارج وزیر دنیش گنڈو راؤ نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف سخت کارروائی کرے، خواہ وہ پارٹی وابستگی سے قطع نظر ہو۔
یہ بھی پڑھئے: ہند پاک تنازع: ۳۲؍ ایئرپورٹس کو ۱۵؍ مئی تک عارضی طور پر بند رکھنے کا فیصلہ منسوخ
انہوں نے تقریر میں کہا تھا کہ ’’آپ (ہندو) کے تھیکرو میں صرف ۱۵۰؍ خاندان ہیں جبکہ مسلمانوں کے ۱۲۰۰۔ مزید دس سال تک ان کی تعداد ۶۰۰؍ تک نہیں آئے گی بلکہ ۱۰؍ ہزار تک پہنچ جائے گی۔ ان کی تعداد سے قطع نظر، ہمیں متحد ہونا چاہئے، ہمیں ذات پات کے فرق سے اوپر اٹھ کر کام کرنا چاہئے۔‘‘ یاد رہے کہ منگلورو میں دو قتل کے بعد ساحلی جنوبی کنڑ ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھنے کے چند دن بعد انہوں نے متنازع بیان دیا تھا۔ اس ضمن میں تھیکرو گاؤں کے مسلم اوکوٹا نے تھیکرو گوپال کرشنا مندر کی انتظامیہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں بیل تھنگڈی کے ایم ایل اے ہریش پونجا کی طرف سے مندر میں منعقد برہمکالاشوتسوا تقریب کے دوران مسلم کمیونٹی کے خلاف کئے گئے تبصروں پر اعتراض کیا گیا ہے۔ اس کے جواب میں، مندر کے نمائندوں نے گاؤں کے مسلمان اوکوٹا کو خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ ان کے الفاظ سے گاؤں کے کچھ لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے۔