۹؍ دن میں تیسرے امتحان پر تنازع ، اب سائنسداں بننے کیلئے لیا جانے والا امتحان ملتوی، تنازعات کے بعد مرکز نے سخت سزا اور بھاری جرمانے کے التزام والا قانون نافذ کردیا ، ۱۰؍ سال کی سزا ہو سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: June 23, 2024, 10:01 AM IST | Agency | New Delhi
۹؍ دن میں تیسرے امتحان پر تنازع ، اب سائنسداں بننے کیلئے لیا جانے والا امتحان ملتوی، تنازعات کے بعد مرکز نے سخت سزا اور بھاری جرمانے کے التزام والا قانون نافذ کردیا ، ۱۰؍ سال کی سزا ہو سکتی ہے۔
نیٹ امتحان میںبدعنوانی کو لے کر ہنگامہ اور پھر این ٹی اے کے ذریعہ یو جی سی۔این ای ٹی کا امتحان رَد کئے جانے کے بعد اب این ٹی اے نے جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی-نیٹ کا امتحان ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔این ٹی اے نے کچھ ناگزیر حالات اور انتظام و انصرام سے متعلق ایشوز کے سبب اس امتحان کو ملتوی کرنے کی جانکاری دی ہے۔
۹؍ دن میں تیسرے امتحان پر تنازع
واضح رہے کہ گزشتہ ۹؍ دن میں یہ تیسرے امتحان کے تعلق سے تنازع پیدا ہوا ہے۔ جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی نیٹ امتحان دراصل جونیئر ریسرچ فیلوشپ کے ایوارڈ اور اسسٹنٹ پروفیسر کی شکل میں تقرری اور پی ایچ ڈی میں داخلہ کیلئے ہندوستانی شہریوں کی اہلیت مقرر کرنے کا ایک امتحان ہے۔ یہ امتحان ۲۵؍ سے ۲۷؍ جون کے درمیان ہونے والا تھا لیکن اب این ٹی اے نے اسے ملتوی کر دیا ہے۔ اس امتحان کیلئے نئی تاریخ کا اعلان جلد ہی آفیشیل ویب سائٹ کے ذریعہ کیا جائے گا۔ اس سے قبل ٹیچروں کی بھرتی کا امتحان لینے کے بعد رَد کیا گیا جبکہ میڈیکل بھرتی امتحان نیٖٹ کے تعلق سے تنازع اب بھی جاری ہے۔
پرینکا چترویدی نے آواز اٹھائی
۹؍ دن میں ۳؍ امتحانات کے تعلق سے تنازع اور ان میں سے ۲؍ امتحانات ملتوی کردئیے جانے کے بعد شیو سینا لیڈر پرینکا چترویدی نے آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے مودی سرکار اور وزارت تعلیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مستقبل کے کھلواڑ کے ساتھ ساتھ لاکھوں طلبہ اور ان کے لاکھوں والدین کو شدید قسم کے ڈپریشن میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ اس بات کا جواب کون دے گا کہ جن طلبہ نے دن رات محنت کرکے پڑھائی کی، ان امتحانات کے ملتوی ہونے یا تنازع ہونے کی وجہ سے ان کی محنت جو ضائع ہوئی اس کا کیا بنے گا؟ ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ امتحانات کے پرچے لیک کرنے والوں ، مقابلہ جاتی امتحانات میں بدعنوانیاں کرنے والوں اور پرچے خریدنے کی پیشکش کرنے والوں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ نافذ کیا جائے کیوں کہ یہ لوگ پورے ملک کی بہترین صلاحیتو ں کو شدید پریشانیوں اور ڈپریشن میںمبتلا کررہے ہیں اور اس طرح سے ملک کے خلاف ہی سازش کررہے ہیں۔
سخت قانون نافذ کردیا
نیٹ یو جی کا پرچہ لیک ہونے اور پھر یو جی سی نیٹ امتحان کی منسوخی کو لے کر پورے ملک بھر میں جاری ہنگامہ آرائی کے درمیان حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے پیپر لیک کو روکنے کے لئے سخت قانون نافذ کر دیا ہے۔ مرکزی حکومت نے `عوامی امتحان (نامناسب طریقوں کی روک تھام) قانون۲۰۲۴ء کو نوٹیفائی کردیا ہے جس کا کا مقصد مسابقتی امتحانات میں پیپر لیک اور نقل کو لگام دینا ہے۔خیال رہے کہ اس قانون کو مرکزی حکومت نے اس سال فروری میں منظور کیا تھا۔
قانون کے تحت کتنی سزا ہے ؟
اس قانون کے تحت مجرموں کیلئے زیادہ سے زیادہ ۱۰؍سال قید اور ایک کروڑ روپے تک کے جرمانے کا التزام ہے۔ عوامی امتحان قانون کو ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان سے پوچھا گیا تھا کہ اسے کب نافذ کیا جائے گا، تو وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ وزارت اس کے حوالہ سے اصول و ضوابط مرتب کر رہی ہے۔ایک کروڑ تک جرمانہ کے التزام والے اس قانون میں یہ شق بھی موجود ہے کہ اگر کوئی ادارہ یا انسٹی ٹیوٹ منظم پیپر لیک کے جرم میں ملوث پایا گیا تو اس کے اثاثے ضبط کر لئے جائیں گے اور امتحان کی لاگت بھی اس ادارے سے وصول کی جائے گی۔ تاہم اس قانون کے تحت امتحان پرچہ خریدنے والے یا نقل کرنے والوں پر تعزیری کارروائی نہیں ہو گی ۔ امتحان کے دوران اگر کوئی امیدوار نامناسب طریقہ استعمال کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کیخلاف امتحانی ادارہ کی دفعات کے مطابق ہی کارروائی کی جائےگی۔
کون کون سی پابندیاں عائد ہوں گی ؟
اینٹی پیپر لیک قانون جن نامناسب طریقوں پر پابندی عائد کرتا ہے، ان میں پیپر یا ’آنسر کی ‘ لیک کرنا، امتحان کے دوران امیدواروں کی غیر قانونی طریقوں سے مدد کرنا، کمپیوٹر نیٹ ورک یا دیگر آلات سے چھیڑ چھاڑ کرنا، امیدوار کی جگہ کسی اور شخص کا امتحان میں بیٹھنا، امتحانی فہرست یا رینک سے متعلق جعلی دستاویزات جاری کرنا شامل ہیں۔ اس قانون کے تحت جرائم ناقابل ضمانت بنادئیے گئے ہیں۔ یو پی ایس سی، اسٹاف سلیکشن کمیشن، ریلوے، بینکنگ بھرتی اور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کےکمپیوٹر پر مبنی امتحانات اس ایکٹ کے دائرہ میں ہوں گے۔
کانگریس نے حیرت ظاہر کی
این ٹی اے کے اس فیصلہ کے بعد کانگریس نے حیرانی ظاہر کی ہے اور مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ یہ صرف لیپا پوتی کی کوشش ہے واضح رہے کہ کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک پوسٹ کے ذریعے سوال کیا ہے کہ ’یہ کیا ہو رہا ہے؟اب این ٹی اے نے جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی-نیٹ کا امتحان رَد کر دیا ہے۔ اس سے قبل یو جی سی نیٹ کا امتحان رد ہوا تھا، جبکہ نیٹ امتحان پہلے سے ہی پیپر لیک اور دھاندلی کی شکایت سے گھرا ہوا ہے۔‘‘ آخر میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’ملک کے لاکھوں طلبہ کا مستقبل تاریک ہےلیکن مودی اپنی دنیا میں مگن ہیں۔‘‘اس معاملے میں این ایس یو آئی کے صدر ورون چودھری نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان سے استعفیٰ لیا جائےاور این ٹی اے پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ چودھری نے ایک ویڈیو پیغام میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پہلے سے ہی جوائنٹ سی ایس آئی آر-یو جی سی-نیٹ کا پیپر فروخت کر دیا گیا ہے اور امتحان کے بعد ہنگامہ کھڑا ہونے کے خوف سے اچانک امتحان ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔اُدھر نیٹ (یو جی) کے پرچہ لیک اور دھاندلی پر ہو رہی ہنگامہ آرائی کے درمیان مرکزی وزارت تعلیم نے امتحانات کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کیلئے ماہرین کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی امتحانات میں بہتری، ڈیٹا سیکوریٹی پروٹوکول میں بہتری اور این ٹی اے کی ساخت پر کام کرے گی ۔ کمیٹی کو ۲؍مہینے کے اندر وزارت تعلیم کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔اسرو کے سابق چیئرمین ڈاکٹر کے رادھا کرشنن اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالیں گے۔ ایمس کے معروف سابق ڈائریکٹر رندیپ گلیریا بھی اس کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین کی فہرست میں شامل ہیں۔ کمیٹی میں حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر بی جے راؤ، آئی آئی ٹی مدراس کے سول انجینئرنگ کے پروفیسر ایمیرٹس رام مورتی، پیپل اسٹرانگ کے شریک بانی اور کرمایوگی بھارت کے بورڈ ممبر پنکج بنسل، پروفیسر آئی آئی ٹی دہلی میں طلبہ کے امور کے ڈین پروفیسر آدتیہ متل اور وزارت تعلیم کے جوائنٹ سکریٹری گووند جیسوال شامل ہیں۔وزارت تعلیم کے مطابق، کمیٹی امتحان کے اختتام تک کے عمل کا تجزیہ کرے گی اور امتحانی نظام میں بہتری لانے کی تجویز پیش کرے گا۔ نیزیہ کمیٹی موجودہ ڈیٹا سیکوریٹی کے عمل اور این ٹی اے کے پروٹوکول کی بہتری کیلئے سفارشات پیش کرے گی۔ یہ کمیٹی این ٹی اے کی ہر سطح پر عہدیداروں کے کردار اور ذمہ داریوں کا بھی جائزہ لے گی۔