ممبئی سینٹرل میں ورکشاپ۔ یہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔ آپریشن ’ننھے فرشتے ‘اور آپریشن ’ڈگنٹی‘ کے ذریعے ویسٹرن ریلوے میں اب تک ۱۵۷۳؍ بچوں کو اسمگلروں کے چنگل سے بچایا گیا۔
انسانی اسمگلنگ روکنے کے لئے ممبئی سینٹرل میںمنعقدہ ورکشاپ میں مختلف ایجنسیوں کے اہلکار۔ تصویر: آئی این این
انسانی اسمگلنگ ایک سنگین مسئلہ ہے اور تما م اقدامات اوردعوؤں کے باوجود یہ مسئلہ نہ صرف برقرار ہے بلکہ اس میںاضافہ تشویش کا باعث ہے۔اسی تعلق سے ممبئی سینٹرل میںویسٹرن ریلوے کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں خواتین اور بچوں کی حفاظت کے لئے مختلف ایجنسیوں کے مابین بہتر تال میل کو اشد ضرورت قرار دیتے ہوئے اس پر زور دیا گیا کہ خواتین اور بچوں کی حفاظت، انہیں بچانا اورانہیں اہل خانہ تک پہنچانایہ انتہائی اہم کام ہے۔ یہ ورکشاپ ریلوے پروٹیکشن فورس کے ذریعے قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کے اشتراک سے کیا گیا۔
اسمگلنگ روکنے کیلئے کن اقدامات کی ضرورت ہے
ورکشاپ کے دوران بتایا گیا کہ ریلوے اسٹیشنوں ، ٹرینوں اور حساس مقامات پر انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے بارے میں بیداری بڑھانا، مختلف ایجنسیوں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط کرنااور فوری ردعمل کا اظہار ضروری ہے۔ اسی طرح ورکشاپ میں دو تکنیکی سیشن بھی ہوئے ، اس کا تھیم ’انسانی اسمگلنگ کی جہت، قانون اور نافذ کرنے والے اداروں کا کردار‘ اور دوسرا ’انسانی اسمگلنگ کا نیٹ ورک ختم کرنے کےلئے بین شعبہ جاتی ہم آہنگی کو مضبوط بنانا‘تھا۔قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن وجئے کشور راہتکر نے اپنے خطاب میں مغربی ریلوے کی طرف سے انسانی اسمگلنگ کو روکنے اور ریلوے علاقے میں خواتین کے حفاظتی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے کی جانے والی مسلسل کوششوں کو سراہا اور خاص طورپر’میری سہیلی‘ اقدام کی تعریف کی۔ دراصل ’میری سہیلی‘ آرپی ایف خاتون گروپ کا ایک دستہ ہے۔ اس کے ذریعے ریلوے میں تنہا سفر کرنےوالی خواتین کی حفاظت اور ان کی رہنمائی پرتوجہ دی جاتی ہے۔ اس سے خواتین مسافروں میں اعتماد بڑھتا ہے۔
انہوں نےکولز، ہاؤس کیپنگ اسٹاف اور ریلوے اسٹیشنوں پر کام کرنے والے دیگر فرنٹ لائن گراؤنڈ اسٹاف کی اہمیت اوران کومزید تربیت دینے پر زور دیا۔یہ بھی کہا کہ ۲۴؍ گھنٹے کام کرنے والے یہ ملازمین اکثر مسافروں کے رابطے کی پہلی کڑی ہوتے ہیں ۔یہ گمشدہ، بھاگے ہوئے بچوں خاص طور پر لڑکیوں کو جو اسٹیشنوں پر سیکورٹی اور رسپانس میکانزم کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں،زیادہ مدد گار ہوسکتے ہیں۔‘‘
ریلوے کی سماجی ذمہ داری کا اہم حصہ ہے
ویسٹرن ریلوے کے جنرل منیجروویک کمار گپتا نے کہا کہ’’ ریلوے نہ صرف ٹرانسپورٹ کا ایک ذریعہ ہے بلکہ ایک اہم عوامی نظام ہے جو براہ راست معاشرے سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ خواتین اور بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ریلوے کی سماجی ذمہ داری کا ایک لازمی جز ہے۔اس کے لئے چوکسی، حساسیت اور مضبوط ملٹی ایجنسی کوآرڈینیشن کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
ورکشاپ کے دوران مغربی ریلوے کی جانب سے’ننھے فرشتے‘ اور ’آپریشن ڈگنٹی‘ مہموں کے تحت کی جانے والی کوششوں کے بارے میں حاضرین کو معلومات فراہم کرائی گئی۔یہ بھی بتایا گیا کہ اب تک ۵۷۳۱؍بچوں بچایا گیا۔گزشتہ سال ۸۴۲؍ بچے اور رواں سال میں۱۵؍دسمبر تک ۷۳۱؍بچوں کو بچاکران کے خاندانوں سے ملوایا گیا ۔ اس کے علاوہ چائلڈ ہیلپ ڈیسک قائم کئے گئے ہیں جنہیں متعلقہ ریاستی حکومتوں اور ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن افسران کے تعاون سے مؤثر طریقے سے چلایا جا رہا ہے۔