Inquilab Logo

بے تحاشہ بھیڑ بھاڑ کے سبب کھانا کھانے تک کی نوبت نہیں آئی !

Updated: November 16, 2023, 9:05 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

کشی نگر ایکسپریس کےمسافروں کی پریشانی اورڈبے میں تل دھرنے کی جگہ نہ ہونے کا ویڈیو منظر عام پر ، واش روم میں بھی لوگ سفر کرنے پر مجبور۔ سینٹرل ریلوے انتظامیہ کا حالات کا جائزہ لینے کا وعدہ ۔

These pictures are taken with the help of video. Photo: INN
یہ تصاویر ویڈیو کی مدد سے لی گئی ہیں۔ تصویر : آئی این این

ان دنوں تہواروں کے پیش نظر ٹرینوں میںبے تحاشہ بھیڑ بھاڑکا یہ عالم ہے کہ راستے کیلئے تیار کردہ کھانا کھانے تک کی مسافروں کو نوبت نہیں آئی۔ اسی بھیڑ کا نتیجہ ہے کہ کشی نگر ایکسپریس (ایل ٹی ٹی تا گورکھپور) کے مسافروں نے دورانِ سفر ہونے والی پریشانی اور ڈبےکی خراب حالت کا منظر ویڈیو میں قید کیا۔ حالت یہ تھی کہ واش روم میںبھی مسافر بیٹھ کر سفر کر رہے تھے۔ مسافروں کی پریشانی اور بھیڑ بھاڑ کا اندازہ اس سے بھی آسانی کے ساتھ لگایا جاسکتا ہے کہ کینٹین والے کی مدد سے اور اس کے کندھے پر پیر رکھ کر ایک نوجوان بہت مشکل سے واش روم جاسکا۔ ۱۲؍ نومبر کو ایل ٹی ٹی سے روانگی کے وقت کُشی نگر ایکسپریس کے ایس ۴؍میں یہ منظر تھا۔ اس قدر بھیڑ بھاڑ تھی کہ کرلا سے یوپی جانے والے خاندانوں نے کھانا اور دیگر اشیاء سفر کیلئے ساتھ تو رکھیں لیکن بھیڑ کے سبب اسے کھولنے اور کھانے کی نوبت نہیں آئی۔ بیت الخلاء میں بھی سامان رکھ کر مسافر بیٹھنے پر مجبور تھے ، چنانچہ  وہاں جانا بھی مشکل تھا ۔ ان دشواریوں کے باوجود ریلوے انتظامیہ روز لسٹ بھیج کر دعویٰ کرتے نہیں تھک رہا ہے کہ آج اِتنی گاڑیاں چلائی جارہی ہیں اور اُتنی فیسٹیول گاڑیاں چلائی جارہی ہیں۔ مسافروں کے ذریعے مہیاکردہ تفصیل بھیجنے پر ریلوے نے صورتحال کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی۔
یادرہے کہ سب سے زیادہ دشواری یوپی اوربہار کےمسافروں کوہوتی ہے کیونکہ طویل سفر ہونے کے سبب ٹرینوں کےعلاوہ دیگر ذرائع نہیں جبکہ مہاراشٹر،گجرات اور راجستھان وغیرہ کیلئے بہت سےمسافر بسوں سے سفر کرتے ہیں مگریوپی اوربہار والوں کیلئے یہ سہولت نہیں ہے۔ اگریوپی کیلئے کچھ بسیں چلتی بھی ہیں تو بہت کم مسافر ان سے سفر کرنے کی ہمت کرتے ہیں۔
’بھائی نے ایمرجنسی کھڑکی سے تھمایا ‘
مشتاق احمدعبدالحئی خان نامی نوجوان مسافر نے بتایاکہ ’’بہت مشکل سے ایل ٹی ٹی میںٹرین میں داخل ہوسکے۔ یہاں اس قدر بھیڑتھی کہ ٹرین میںسوار ہونے والے بچے چلّا رہے تھے کہ ابّو بچائیے ،امّی بچائیے،ڈبے میں پیر رکھنے کی جگہ نہیں تھی۔ میں اپنابیگ ساتھ لے کر سیٹ پرنہ جاسکا تومیرے بھائی نےایمرجنسی کھڑکی سے مجھے بیگ تھمایا۔ ‘‘ مشتاق نےیہ بھی بتایاکہ’’ کھانا کھانے کی نوبت اس لئے بھی نہیں آئی کہ ایک جانب کے بیت الخلاء میں لوگ بیٹھے ہوئے اور دوسری جانب کا بیت الخلاء خالی تو تھا مگر اس کے دروازے پر بے تحاشہ بھیڑتھی،اس لئے اس میں بھی داخل ہونا آسان نہیں تھا۔ ممبئی سے لکھنؤ کے درمیان بمشکل ۲؍مرتبہ استنجا کےلئے جاسکا ،وہ بھی ایک دفعہ چائے بیچنے والے کی مدد سے ۔ کینٹین والے نے کہاکہ بیٹا میرے کندھے پرپیر رکھ کرآگے بڑھ جاؤ ،ورنہ تم جانہیں سکوگے۔‘‘ 
’ایسی حالت کبھی نہیں دیکھی تھی‘
 محمد رئیس خان نے بتایاکہ ’’ایسی حالت کبھی نہیں دیکھی تھی۔ نہ ہم لوگوں نے کچھ کھانا اورنہ بچوں نے،بس ایک آدھ دفعہ چائے پی ہوگی ، اس لئے کہ بار بار یہی خیال آرہا تھا کہ استنجا اور رفع حاجت کی ضرورت ہونے پر جانا ممکن نہیں ہوگا۔‘‘  رئیس ایس ۴؍ میںاپنے اہلیہ اور بچوں کے ساتھ بھائی کی شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ٹرین بھی ۴؍گھنٹے لیٹ ہوگئی تھی۔  ۳۴؍گھنٹے کے بعدگونڈہ گاڑی پہنچی تب خالی ہوئی اورایسا لگا کہ ہم اپنی سیٹ پربیٹھ کرسفر کررہے ہیں۔ ریلوے انتظامیہ کو اس جانب توجہ دینی چاہئے تاکہ ۴؍ماہ قبل ریزرویشن کرانے والے مسافر آرام کےساتھ سفر تو کرسکیں۔‘‘ 
سلیپر ڈبہ چالو جیسا ہوگیا تھا 
نیازاحمدخان نے بتایاکہ’’ جو ویڈیو بنایاگیا ہے اس میں مسافروں کی پریشانی کو آسانی کے ساتھ سمجھا جاسکتا ہے۔ سیٹ ہو،راستہ ہو،دروازہ ہویا راہ داری ،کوئی جگہ ایسی نہیں تھی جہاں مسافر ’ٹھنسے‘ہوئے نہ ہوں۔ ہم سب نام کے اعتبار سے ریزرویشن ڈبے میںتھے ورنہ اس کی حالت چالو ڈبے سے بھی بدترتھی۔ ہم لوگ تو یہ سوچ کر پریشان تھے کہ جب سلیپرمیں یہ حال ہے توجنرل ڈبے کے مسافر کس حال میں ہوں گے؟اس کے علاوہ ویٹنگ اتنا زیادہ کیوں دیا جاتا ہے؟ یہ بھی ایک اہم سوال ہے ۔‘‘
’انقلاب‘ کا اقدا م اور ریلوے کی یقین دہانی 
 ’انقلاب‘ نے سینٹر ل ریلوے کے چیف پی آر او ڈاکٹر شیوراج مانس پورے اورسینئر پی آر اواے کے جین کو  مذکوہ ویڈیو  بھیجا اور مسافروں کی پریشانی آگاہ کیا  تو  جواب میں انہوں نے کہاکہ ’’حالات کاجائزہ لیا جائے گا اوریہ کوشش کی جائے گی کہ اس طرح کے حالات سے بچا جائے۔‘‘ انہوں نےیہ اعتراف کیا کہ ’’تہواروں کےسبب بھیڑ بھاڑ ہے لیکن مسافروں کی سہولت کی خاطر اسپیشل ٹرینیں بڑی تعداد میںچلائی جارہی ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ مسافر ۴؍ماہ قبل ریزرویشن کراتے ہیںتوان کوسکون کے ساتھ سفر کا موقع ملنا چاہئے۔‘‘
مسافروں ہی کو مورد الزام ٹھہرادیا
 ایک سینئر افسر نےمسافروں ہی کو مورد الزام ٹھہرایا اورکہا کہ ’’ اس میں مسافروں کی بھی غلطی ہے ۔ ان کو بیت الخلاء میں بیٹھنے یا جرمانہ ادا کرکےجانے کی کیا ضرورت ہے؟ اس سے وہ دوسرے مسافروں کیلئے پریشانی کا سبب بنتے ہیں۔‘‘ اس افسر نےیہ بھی کہا کہ’’ یوپی اوربہار جانے والے مسافر اگر اپنی یہ روش بدل لیں تواس طرح کی شکایات اوردیگر مسافروں کو ہونےوالی پریشانی میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK