ایران اسرائیل کے درمیان جاری جنگ، خام تیل کی قیمتیں اورشرح سود کے متعلق فیڈ کےاعلان پر سرمایہ کار خصوصی نظر رکھیں گے۔
EPAPER
Updated: June 16, 2025, 2:55 PM IST | Agency | Mumbai
ایران اسرائیل کے درمیان جاری جنگ، خام تیل کی قیمتیں اورشرح سود کے متعلق فیڈ کےاعلان پر سرمایہ کار خصوصی نظر رکھیں گے۔
اسرائیل اور ایران کشیدگی پر سرمایہ کاروں کے محفوظ مقامات کا رخ کرنے سے مقامی سطح پر ہوئی بھاری فروخت کے دباؤ میں گزشتہ ہفتے ایک فیصد سے زیادہ لڑھکے گھریلو اسٹاک مارکیٹ پراگلے ہفتے امریکی فیڈرل ریزرو کے پالیسی فیصلے اور مشرق وسطیٰ کی جغرافیائی سیاسی کشیدگی کا اثر رہے گا۔ گزشتہ ہفتے، ۳۰؍ شیئرز پر مشتمل بی ایس ای کا حساس انڈیکس سینسیکس ۳۹ء۱۰۷۰؍ پوائنٹس یعنی۳ء۱؍ فیصد گر کر ہفتے کے آخر میں ۶۰ء۸۱۱۱۱۸؍پوائنٹس پر آگیا۔ اسی طرح نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نفٹی۴۵ء۲۸۴؍پوائنٹس یعنی۱ء۱۴؍ فیصد کی گراوٹ کے ساتھ۲۴۷۸ء۶۰؍پوائنٹس پر بند ہوا۔
زیر جائزہ ہفتے میں بی ایس ای کی بڑی کمپنیوں کے برعکس درمیانی اور چھوٹی کمپنیوں کے حصص میں کم فروخت ہوئی۔ اس کی وجہ سے مڈ کیپ۴۱۵ء۲۳؍ پوائنٹس یعنی۰ء۹۱؍ فیصد گر کر ہفتے کے آخری کاروباری دن پر۲۸ء۴۵۶۸۱؍ پوائنٹس اور اسمال کیپ ۹۷ء۶۹؍ پوائنٹس یعنی۱۳ء۰؍فیصد کمزور ہوکر ۲۹ء۵۳۳۶۰؍ پوائنٹس رہ گیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس ہفتے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹوں میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا اور آخرمیں بازار گراوٹ کے ساتھ بند ہوئے۔ ابتدائی طور پر مارکیٹ میں تیزی رہی کیونکہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت کے حوالے سے بات چیت میں بہتری کی امید تھی۔ لیکن، اسرائیل نے ایران کے جوہری پلانٹس پر حملہ کردیا، جس سے دنیا بھر میں تناؤ بڑھ گیا اور مارکیٹ کی حالت خراب ہوگئی۔ اس کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے سونا اور امریکی بانڈز جیسی محفوظ چیزوں میں پیسہ لگانا شروع کر دیا۔ نیز خام تیل کی قیمتیں بھی بڑھ کر۷۶؍ ڈالر فی بیرل سے اوپر پہنچ گئیں ، کیونکہ سپلائی میں رکاوٹ کا خدشہ پھر پیدا ہو گیا ہے۔ مقامی طور پر، کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی خوردہ افراط زر۷۵؍ ماہ کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے، جو اچھی خبر ہے۔ لیکن، اگر مغربی ایشیا میں کشیدگی مزید بڑھی تو تیل کی مہنگائی سے ملک میں ایک بار پھر مہنگائی بڑھ سکتی ہے۔ سیکٹر کی بات کریں تو آٹو، رئیل اسٹیٹ اور بینکنگ جیسے سیکٹرز میں منافع کمایا گیا جبکہ آئی ٹی اور فارما کمپنیوں نے روپے کی کمزوری سے فائدہ اٹھایا۔
اب سرمایہ کاروں کی نظریں امریکی فیڈرل ریزرو کی۱۸۔ ۱۷؍ جون کو ہونے والی اگلی میٹنگ پر ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس بار شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی تاہم فیڈ آئندہ کیا اقدامات کرے گا اس پر سب کی نظریں ہیں۔ بلند قیمتوں اور بین الاقوامی تناؤ کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو فی الحال محتاط رہنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔
عالمی کشیدگی کے بیچ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی چال پر بھی سرمایہ کاروں کی قریبی نظر ہوگی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ شیئر بازار میں گزشتہ ہفتےچھائی رہنے والی سستی اگلے ہفتے بھی برقرار رہ سکتی ہے، کیونکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور دونوں جانب سے ہو رہے میزائل حملے کم ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ اس سے بازار میں اتار چڑھاؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔ جیو جیت انویسٹمنٹ کے ریسرچ ہیڈ ونود نائر کا کہنا ہے کہ اتنے سارے خطرات کے درمیان شیئر بازار کے سرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کر سکتے ہیں۔