کانگریس دوبارہ برسراقتدار آئی تو پابندی لگائے گی، کرناٹک کےوزیر پرینک کھرگے کاسنسنی خیز اعلان، سنگھ پریوار کی فنڈنگ پر بھی سوال اٹھایا۔
EPAPER
Updated: July 02, 2025, 10:00 AM IST | Bangalore
کانگریس دوبارہ برسراقتدار آئی تو پابندی لگائے گی، کرناٹک کےوزیر پرینک کھرگے کاسنسنی خیز اعلان، سنگھ پریوار کی فنڈنگ پر بھی سوال اٹھایا۔
کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر، پارٹی صدر کے فرزند اور کرناٹک کے ریاستی وزیر پرینک کھرگے نے انڈیا ٹوڈے کے ایک پروگرام میں علی الاعلان کہا کہ اگران کی پارٹی مرکز میں دوبارہ برسراقتدار آئی تو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ( آر ایس ایس )پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ کانگریس دو بار آر ایس ایس پر پابندی عائد کرچکی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی پابندی ہٹا کر پچھتا رہی ہے اس لئے اب دوبارہ پابندی ضروری ہے۔
آر ایس ایس کے نظر یات پر نشانہ
جونیئر کھرگے نے آر ایس ایس کےنظریات پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم بنیادی طور پر مساوات اور معاشی برابری کے خلاف ہے۔ یہ الزام لگاتے ہوئے کہ آر ایس ایس ملک کے آئین کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، کرناٹک کے وزیر نے کہا کہ ’’یہ وہی لوگ ہیں جو آئین ساز کونسل کے خلاف احتجاج اور آئین کی کاپیاں نظر آتش کررہے تھے ۔‘‘ یاد رہے کہ چند روز قبل ہی آر ایس ایس کے جنرل سیکریٹری دتاتریہ ہوسبولے نے آئین کی تمہید سے لفظ ’’سوشلسٹ ‘‘ اور’’ سیکولر‘‘ کو ہٹاننے کی وکالت کی ہے۔ انڈیا ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے کھرگے نےکہا کہ ’’ہم ماضی میں بھی ان کے نظریہ کی مخالفت اوران پر پابندی عائد کرچکے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’پابندی ہٹانا ہماری (کانگریس کی) غلطی تھی۔ اس وقت وہ یہ کہتے ہوئے ہمارے پیروں پر گر گئے تھےکہ اب اینٹی نیشنل سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوں گے۔ اس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔‘‘
سردار پٹیل کا واقعہ یاد دلایا
اپنے موقف کی تائید کیلئے انہوں نے تاریخ سے مثالیں پیش کرتےہوئے کہا کہ ’’کیا سردار پٹیل نے ان پر پابندی عائد نہیں کی تھی؟ اُس وقت وہ جاکر اُن کے پیروں پر گر گئے تھے۔ وہ گڑ گڑا رہے تھے کہ ، نہیں ، نہیں،اب ہم ملک کے قانون کی پاسداری کریں گے۔ اس کے بعد اندرا گاندھی نےبھی ان پر پابندی عائد کی۔ تب بھی وہ گئے اور منت سماجت کی کہ ہم تعاون کریں گے، ملک کے قانون کے پابند رہیں گے۔‘‘ کانگریس لیڈر نے آر ایس ایس کے طرز عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ باقی لوگوں کیلئے ملک کا قانون کچھ ہو اوراِن کیلئے کچھ اور۔‘‘
آر ایس ایس کے خفیہ ایجنڈہ کا ذکر
ملک کا آئین بدلنے کے آر ایس ایس کے خفیہ ایجنڈہ پر گفتگو کرتےہوئے کانگریس صدر کے فرزند نے کہا کہ ’’وہ ملک کے آئین کے الفاظ بدلنا چاہتے ہیں۔ وہ پورا آئین ہی تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ یہی بیانیہ عام کررہے ہیں.... آر ایس ایس کبھی آئین کے حق میں نہیں رہا۔ انہوں نے آئین کی کاپیاں نذر آتش کیں اور کہا کہ منواسمرتی کو ملک کا دستور ہونا چاہئے ، کیا انہوں نے ایسا نہیں کہا؟ (اس کے ثبوت کے طور پر ) وہ اپنے ہی رسالے پڑھ لیں، آرگنائزر (سنگھ پریوار کا ترجمان ) کی فائلیں کھول کردیکھ لیں کہ ۲۶؍ جنوری ۱۹۵۰ء کو انہوں نے کیا لکھا تھا۔ وہیں ہر بات کا جواب موجود ہے۔‘‘
فنڈنگ پر سوال
کھرگے جونیئر نے آر ایس ایس کی فنڈنگ پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’آج بھی وہ آئین کی پاسداری کا صرف ڈھونگ کررہے ہیں۔ ان کی ڈھائی سو کروڑ کی فنڈنگ کہاں سے آتی ہے؟یہ وہ معاملات ہیں جن کی جانچ ہونی چاہئے۔‘‘ ۲۷؍ جون کو کھرگے نے اپنی ایک پوسٹ میں آر ایس ایس کی تاریخ بیان کی تھی اور بتایا تھا کہ اس تنظیم نے نمک ستیہ گرہ، بھارت چھوڑو تحریک یا ملک کی آزادی کی کسی بھی بڑی مہم میں حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سنگھ پریوار نے قومی پرچم کے طور پر ترنگے کی بھی مخالفت کی تھی اور مہاتما گاندھی کے قتل پر مٹھائیاں تقسیم کی تھیں۔ بی جےپی کو آر ایس ایس کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’آر ایس ایس اچھی طرح جانتا ہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر کا تحریر کردہ آئین ان کے نظریات کیلئے بڑی رکاوٹ ہے۔ اسی لئے وہ بار بار اسے تبدیل کرنے کا شوشہ چھوڑتے رہتے ہیں لیکن ہم ایسا قطعی نہیں ہونے دیں گے۔