امریکی قونصل خانہ آنے والے افراد سیکوریٹی مسئلے کی وجہ سے اپنا بیگ / سامان اسکے پاس رکھواتے ہیں، جس کا یہ چارج لیتا ہے۔
EPAPER
Updated: June 06, 2025, 12:51 PM IST | Agency | Mumbai
امریکی قونصل خانہ آنے والے افراد سیکوریٹی مسئلے کی وجہ سے اپنا بیگ / سامان اسکے پاس رکھواتے ہیں، جس کا یہ چارج لیتا ہے۔
یہاں ایک آٹورکشا ڈرائیور بغیر رکشا چلائے محض ایک جگہ کھڑے رہ کر ہزاروں روپیہ کمارہا ہے۔ یہ معاملہ ہے باندرہ کرلا کامپلکس کا جہاں امریکی قونصل خانے کے باہر وہ رکشا ڈرائیور بیٹھے بیٹھے ایسا کاروبار کر رہا ہے کہ بڑے بڑے ڈائریکٹرز اور سی اے کی کمائی بھی اس کے سامنے پھیکی لگنے لگے۔ یہ آٹو ڈرائیور ہر مہینے۵؍سے ۸؍ لاکھ روپے کما رہا ہے، وہ بھی بغیر آٹو چلائے ہے نا کمال کی بات؟یہ انوکھا قصہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے راہل روپانی نامی شخص نے، جو’لینس کارٹ‘ میں پروڈکٹ لیڈر ہیں ۔ انہوں نے یہ واقعہ’لِنکڈاِن‘ پر شیئر کیا اور یہ پوسٹ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔
اصل معاملہ یہ ہے کہ امریکی قونصل خانے کے اندر سیکوریٹی کی وجہ سے کسی کو بھی بیگ یا الیکٹرانک سامان لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ لیکن جو لوگ ویزا یا دیگر کاموں کے لیے آتے ہیں، ان کے پاس اکثر بیگ وغیرہ ہوتے ہیں۔ اسی مسئلے کو اس آٹو ڈرائیور نے کمائی کے موقع میں بدل دیا۔ اس نے اپنا آٹورکشا قونصل خانے کے باہر کھڑا کر دیا اور آنے والوں کو آفر دینے لگا:’’اپنا بیگ میرے آٹو میں چھوڑ دیں ‘‘ ہر کسٹمر سے وہ ایک ہزار چارج کرتا ہے، اور روزانہ۲۰؍ سے۳۰؍ لوگ اسکے پاس بیگ رکھنے آتے ہیں۔ یعنی دن کے ۲۰؍سے ۳۰؍ہزار بڑی آسانی سے بن جاتے ہیں۔ ماہانہ حساب لگائیں تو یہ رقم۵؍ سے۸؍لاکھ روپے تک جا پہنچتی ہے —!لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔ راہل روپانی نے مزید بتایا کہ آٹو ڈرائیور نے ایک مقامی پولیس افسر سے بھی ’پارٹنرشپ‘ کر لی ہے، جس کے پاس قریب ہی ایک لاکر سہولت موجود ہے۔ آٹو رکشا صرف بیگ جمع کرنے کی جگہ ہے۔ اصل میں بیگز اس پولیس افسر کے محفوظ لاکر میں رکھے جاتے ہیں۔ راہل نے لکھا:’’لیگل، محفوظ اور زیرو جھنجٹ۔ روپانی نے کہا کہ یہ ڈرائیور نہ کوئی موبائل ایپ چلا رہا ہے، نہ اس کے پاس ایم بی اےکی ڈگری ہے لیکن اتنا مضبوط اعتماد بنا چکا ہے کہ لوگ بنا جھجک اسے اپنا قیمتی سامان دے جاتے ہیں۔ پریمیم چارج کے باوجود اس کے پاس گاہکوں کی کوئی کمی نہیں۔ راہل نے اپنی پوسٹ میں لکھا:“یہی ہے اصل کاروبار۔ نہ کوئی پچ ڈیک، نہ کوئی اسٹارٹ اپ میٹنگ... بس ایک پارکنگ اسپاٹ اور سچی لگن۔ ‘‘