Inquilab Logo

اس مرتبہ سیاسی ہوا کا رُخ محسوس کرنے والے ماہر سیاستدانوں کی کمی محسوس ہوگی !

Updated: April 18, 2024, 12:07 PM IST | patna

ہندوستانی سیاست کے تجربہ کار دلت لیڈر اور لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کے بانی رام ولاس پاسوان، سوشلسٹ سیاست کے ذریعے عوام میں ایک الگ شناخت بنانے والے شرد یادو، تجربہ کار زمینی لیڈر اور سیاست کے ’اجاتشترو‘ کہے جانے والے رگھوونش بابو کے نام سے مشہور رگھوونش پرساد سنگھ اور بہار کی سیاست کے سرکردہ کانگریسی لیڈر سدانند سنگھ سیاسی سمت بدلنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

Ram Vilas Paswan and Raghuvanesh Prasad Singh. Photo: INN.
رام ولاس پاسوان اور رگھوونش پرساد سنگھ۔ تصویر: آئی این این۔

سیاسی ہوا کے رخ کو محسوس کرنے والے ماہر اور ووٹروں کو اپنے حق میں متحرک کرنے والے کئی سرکردہ سیاست دانوں کی اس پارلیمانی الیکشن میں کمی محسوس کی جائے گی۔ لوک سبھا انتخابات۲۰۲۴ءکے تعلق سے بہار میں انتخابی جنگ شروع ہو گئی ہے۔ سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے اپنے انتخابی میدان سجا رہی ہیں لیکن اس بار سیاست کے ماہروں کی شدید کمی محسوس ہورہی ہے۔ ان کے نام اور کام پر ووٹوں کی فصل بھلے ہی کاٹی جائے گی لیکن ووٹر ان کی کمی محسوس کریں گے۔ ہندوستانی سیاست کے تجربہ کار دلت لیڈر اور لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کے بانی رام ولاس پاسوان، سوشلسٹ سیاست کے ذریعے عوام میں ایک الگ شناخت بنانے والے شرد یادو، تجربہ کار زمینی لیڈر اور سیاست کے ’اجاتشترو‘ کہے جانے والے رگھوونش بابو کے نام سے مشہور رگھوونش پرساد سنگھ اور بہار کی سیاست کے سرکردہ کانگریسی لیڈر سدانند سنگھ سیاسی سمت بدلنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ یہ تجربہ کار سیاست داں اپنی حکمت عملی سے سیاسی حساب کتاب بناتے اور بگاڑ سکتے تھے۔ بہار کی سیاست کے بے تاج بادشاہ کے طور پر جانے جانے والے دلت لیڈر رام ولاس پاسوان نے ۱۹۷۷ء کے لوک سبھا انتخابات میں حاجی پور سیٹ سے بھارتیہ لوک دل (بی ایل ڈی) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور پہلی بار کانگریس کے امیدوار بلیشور رام کو۴ء۲۵؍ لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دیکر لوک سبھا میں قدم رکھا تھا۔ ۱۹۶۹ءمیں وہ پہلی بار بہار اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ ۱۹۷۴ء میں وہ جئے پرکاش نارائن کی تحریک میں شامل ہوئے تھے اور ایمرجنسی میں جیل بھی گئے تھے۔ 
۱۹۸۹ء میں وشوناتھ پرتاپ سنگھ کی کابینہ میں وزیر بنے۔ ۱۹۹۶ء میں وزیر ریل بنے۔ واجپئی کابینہ میں ۲۰۰۱-۱۹۹۹ءکے دوران وزیر مواصلات رہے اور ۰۲- ۲۰۰۱ء کے درمیان وزیر کوئلہ اور معدنیات رہے۔ گجرات میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات پر انہوں نے واجپئی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ 
سوشلسٹ سیاست کے ذریعے عوام میں ایک الگ شناخت بنانے والے شرد یادو نے ۱۹۷۴ءمیں جبل پور سے اپنا پہلا لوک سبھا الیکشن جیتا تھا۔ اس وقت لوک نائک جے پرکاش نارائن عرف جے پی تحریک اپنے عروج پر تھی۔ جبل پور انجینئرنگ کالج کے گولڈ میڈلسٹ شرد یادو بھی اس تحریک سے وابستہ تھے۔ اس وقت شرد یادو جبل پور یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے صدر تھے۔ جبل پور لوک سبھا سیٹ کانگریس لیڈر سیٹھ گووند داس کی موت کی وجہ سے خالی ہوئی تھی اور۱۹۷۴ء میں وہاں ضمنی انتخاب ہوا تھا۔ جے پرکاش نارائن نے شرد یادو سے جبل پور ضمنی انتخاب لڑنے کو کہا۔ وہ تیار ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے سیٹھ گووند داس کے بیٹے روی موہن داس کو ٹکٹ دیا، ۲۷؍ سالہ نوجوان لیڈر شرد یادو نے کانگریس کے گڑھ جبل پور کو مسمار کر کے ضمنی انتخاب جیت کر پارلیمنٹ میں شاندار انٹری کی۔ اس کے بعد ۱۹۷۷ء میں بھی شرد یادو جبل پور سیٹ سے جیتے تھے۔ شرد یادو۱۹۸۶ء میں پہلی بار راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ شرد یادو نے۱۹۸۹ء کے عام انتخابات میں اتر پردیش کی بدایوں سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ شرد یادو بعد میں اتر پردیش چھوڑ کر بہار آگئے، انہوں نے اپنے لوک سبھا حلقے کے طور پر مدھے پورہ کو منتخب کیا جہاں یادو اکثریت میں ہیں۔ یہ نعرہ وہاں مشہور تھا’روم ہےپوپ کا، مدھے پورہ ہے گوپ کا ‘(’گوپ‘ ’یادو‘کا متبادل نام ہے)۔ ملک کی سیاست کو متاثر کرنے والے منڈل مسیحا کے نام سے مشہور شرد یا دو۱۹۹۱ء، ۱۹۹۶ء، ۱۹۹۹ء اور۲۰۰۹ء میں مدھے پورہ سے ایم پی بنے تھے۔ شرد یادو، اٹل بہاری واجپئی اور وی پی سنگھ کی حکومتوں میں کابینہ کے وزیر بھی رہے۔ کرپوری ٹھاکر کے پیروکار، سادہ، ایماندار، علم دوست اور زمینی لیڈررگھوونش پرساد سنگھ عرف رگھوونش بابو نے جے پی تحریک سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔ ۱۹۹۶ء میں لالو یادو کے کہنے پر رگھوونش پرساد سنگھ ویشالی پارلیمانی سیٹ سے لوک سبھا الیکشن لڑ کر پہلی بار پارلیمنٹ پہنچے۔ اس کے بعد رگھوونش پرساد سنگھ ویشالی سے۱۹۹۸، ۱۹۹۹ء، ۲۰۰۴ء اور۲۰۰۹ءمیں چار انتخابات جیت کر لوک سبھا گئے تھے۔ یہ تینوں لیڈران آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن ان کے نام، کام اور نظریےکی بنیاد پر ان کا ذکرآج بھی ہورہا ہےا۔ انتخابی سیاست میں ان کے طریق کارسے آج بھی امیدوار بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK