Inquilab Logo

تھانے کی ۶۸؍ مخدوش عمارتوں میں ہزاروں طلبہ پڑھائی کرنے پرمجبور!

Updated: November 13, 2023, 12:07 PM IST | Saadat Khan | Thane

محکمہ تعلیم کی طرف سے ان عمارتوں کی فوری مرمت کرانےکی اپیل کے باوجود محکمہ تعمیرات نے ۴؍مہینے بعد مرمت کرنےکی تجویز پیش کی ہے۔

Students studying in a dilapidated school. Photo: INN
ایک خستہ حال اسکول میں طلبہ پڑھائی کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

ایک طرف محکمہ تعلیم تھانے میونسپل اسکولوں کو پرائیویٹ اسکولوں کی طرح اسمارٹ بنانے کا منصوبہ بنارہا ہے تو دوسری جانب ۶۸؍ خطرناک اور مخدوش عمارتوں میں ہزاروں طلبہ اب بھی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔ بالخصوص ان میں سے کچھ عمارتیں پرانی ہیں اور بارش کا پانی ان عمارتوں میں داخل ہونے کی وجہ سے کسی بھی وقت پلاسٹر گرنے کاخطرہ لاحق ہے۔ 
 واضح رہے کہ تھانے ضلع کے محکمہ تعلیم نے گزشتہ دنوں یہاں کے اسکولوں کو جدید ترین سہولیات سے آراستہ کرنےاور اسمارٹ اسکول بنانے کا منصوبہ پیش کیاہے۔ حالانکہ اس فیصلہ پر کب اور کیسے عمل ہوگا ،اس کےبارےمیں کسی طرح کی اطلاع نہیں جاری کی گئی ہے۔ ایسےمیں تھانے ضلع کے میونسپل اسکولوں کی بدحالی سے متعلق آنےوالی رپورٹ مایوس کن ہے۔ یہاں کے ۶۸؍ میونسپل اسکولوں کی عمارتیں انتہائی خستہ حال ہیں ۔ ان عمارتوں کےبیت الخلاء کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے بعض عمارتوں میں سیوریج کی صورتحال بھی بہت خراب ہوگئی ہے۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی جانب سے جون کے مہینے میں مکتوب دینے کے باوجود محکمہ تعمیرات نے ۴؍مہینے بعد مرمت کرنے کی تجویز تیار کی ہے۔ طلبہ کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ تعلیم کی طرف سے مطلع کرنےکے باوجود محکمہ تعمیرات اس تجویز پرسنجیدگی سے غور نہیں کر رہا ہے۔
   تھانے شہر میں ۹۸؍ عمارتوں میں ۱۹۸؍ میونسپل اسکو ل ہیں ۔ اسکول کے آڈٹ کا معاملہ بھی اس سے قبل اُٹھایاگیا تھا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جون ۲۰۲۳ء کو لیٹر دیا گیا تھا کہ میونسپل حدود میں ۶۸؍عمارتیں خطرناک ہوچکی ہیں ۔ ساتھ ہی محکمہ تعلیم نے واضح کیا تھا کہ ان میں سے بعض عمارتوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ اس کے باوجود بھی محکمہ تعمیرات اس معاملہ میں تساہلی برت رہاہے۔ میونسپل کارپوریشن نے ان تمام اسکولوں کی عمارتوں کا اسٹرکچرل آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسکول کی عمارت کا آڈٹ تھانے میونسپل کارپوریشن کے پینل پر مقرر اسٹرکچرل انجینئر سے کیا جائے گا اور انتظامیہ نے اس مقصد کیلئے ۲۵؍لاکھ روپے کی تجویز تیار کی ہے۔ مذکورہ ۱۹۸؍اسکولوں میں مراٹھی، ہندی، اُردو ، انگریزی اور گجراتی میڈیم کےبالترتیب ۱۰۵؍، ۷؍، ۸؍، ۵؍اور ۴؍ اسکول ہیں۔
 ممبرا مہانگر پالیکا کے ایک اسکول کے سرپرست نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ہم اپنے بچوں کو نجی اور اچھے اسکول میں پڑھانا چاہتےہیں لیکن ہماری مالی حالت اس کی اجازت نہیں دیتی۔ اس لئے میرے بچے مہانگر پالیکا اسکول میں پڑھ رہےہیں۔ اسکول کی عمارت کے مخدوش ہونے سے خوف محسو س ہوتاہے ۔ اس جانب اسکول انتظامیہ کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔ اس کے باوجود ابھی تک مرمت کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔ایسےمیں اگر کوئی حادثہ ہوتاہے تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی۔ ‘‘
 ممبرا کے ایک مہانگر پالیکا کے معلم نے بتایا کہ ’’ہمارے اسکول کی عمارت تو پختہ او ر مضبوط ہے لیکن دیگر سہولیات مثلاً اسکول کے کمروں کے دروازےاور کھڑکیاں وغیرہ ٹوٹے ہیں۔ انہیں نئے سرے سےبنوانےکی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی تمام بی ایم سی اور نجی اسکولوں کا اسٹریکچرل آڈٹ کیاجانا بہت ضروری ہے تاکہ اس کی رپورٹ کی بنیاد پر کمزور اور مخدوش عمارتوں کی مرمت کی جاسکے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK