فلسطینیوں کیلئے عید گاہ میدان پر احتجاجی اوردعائیہ جلسہ میں ہزاروں افرادکی شرکت ۔ کمیٹی کے رکن نے کہا : فلسطینیوں کے حق میں دعا کرنے والوں میں ہم بھی خود کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: November 20, 2023, 1:04 PM IST | ZA Khan | Nanded
فلسطینیوں کیلئے عید گاہ میدان پر احتجاجی اوردعائیہ جلسہ میں ہزاروں افرادکی شرکت ۔ کمیٹی کے رکن نے کہا : فلسطینیوں کے حق میں دعا کرنے والوں میں ہم بھی خود کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔
مظلوم فلسطینیوں کیلئے دعا اور ظالم اسرائیل کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کیلئے متحدہ احتجاج کمیٹی برائے فلسطین کی جانب سے ناندیڑ کے عید گاہ میدان پراتوار کو جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف ملی ،سماجی اور سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران کے علاوہ ہزاروں لوگ شریک تھے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں ۔ فلسطینیوں کیلئے رقت آمیز دعاکی گئی۔ کئی شرکاء کے ہاتھوں میں مختلف نعروں والے پلے کارڈزبھی تھے۔
صدارتی خطاب میں مولانا خلیل الرحمٰن قاسمی نے کہا کہ ’’یہودی ہمیشہ سے ہی اللہ کی نافرمان قوم رہی ہے ۔اس قوم کو اللہ نے کئی مرتبہ ذلیل ورسوا کیا۔ کبھی انہیں بندر بنایا گیا، کبھی سور بنایا گیا۔ آج بھی یہ قوم اپنی منافقانہ حرکتوں سے باز نہیں آرہی ہے۔ فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔ ہمیں فلسطینیوں کو بتانا ضروری ہے کہ حق اور انصاف کی اس لڑائی میں آپ اکیلے نہیں بلکہ ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘
قبل ازیں ایم آئی ایم کے ریاستی نائب صدر سید معین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’فلسطین کے مظلوم مسلمان اپنے جائز حقوق کیلئے لڑرہے ہیں۔ ہمیں ان کا ساتھ دینا ہے ۔ہمارا ان کا رشتہ کلمہ طیبہ کا رشتہ ہے۔ یہودیوں کو فلسطین میں قیام کی اجازت یہ سوچ کر دی گئی تھی کہ وہ ایک کمزور قوم ہے اور بے سہارا بھٹک رہی ہے۔ لیکن جیسے ہی انہوں نے اپنے پیر جمائے اپنی ظالمانہ فطرت دکھائی اور مظلوم فلسطینیوں ہی کو بے دخل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں ۔آج بھلے ہی فلسطینی کمزور نظر آرہے ہیں لیکن اللہ کی مدد ان کے ساتھ ہے ۔ عنقریب فلسطینی مجاہدین فتح حاصل کریں گے ۔ جن لوگوں نے شہادتیں پائی ہیں ، اللہ ان تمام کی مغفرت کرے گااور انہیں جنت الفردوس میں داخل کرے گا۔ہم بھی فلسطین کے مسلمانوں کے حق میں دعائیں کرتے ہیں اور ان کی کامیابی کی تمنارکھتے ہیں۔‘‘انہوں نے مودی حکومت کی جانب سے دہلی کی مسجدوں کے اماموں کو نوٹس کی بھی مذمت کی جس میں یہ کہا گیا ہےکہ مسجدوں سے فلسطینیوں کے حق میں نہ بیان کیا جائے اور نہ ہی ان کے حق میں دعائیں کی جائے۔
مولانا ایوب قاسمی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’حماس کی جانب سے کی گئی کارروائی کو عالمی میڈیا اور ملکی میڈیا دہشت گردانہ کارروائیاں بتارہاہے لیکن اسرائیل کی جانب سے ہورہی دہشت گردی کو نظر انداز کیا جارہاہے ۔حماس کی لڑائی دہشت گردی نہیں بلکہ مظلوم فلسطینیوں کو ان کا حق دلانے کیلئے ہے اور ظالم اسرائیل اپنی طاقت اور قوت کے زور پر دہشت گردی کا ننگا ناچ کررہا ہے۔‘‘انہوں مزید کہا کہ ’’حکومت ہند کا موقف بھی ایک لمبے عرصہ تک فلسطینیوں کے ساتھ رہا ہے لیکن موجودہ نریندرمودی کی قیادت والی آر ایس ایس اور بی جے پی کی حکومت فلسطینیوں کے بجائے اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہے۔یہ سراسر غیر منصفانہ خارجہ پالیسی ہے۔‘‘
ڈاکٹر عرشیہ کوثر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’غزہ میں آج جو کچھ حالات ہیں ،اس کیلئے جتنا اسرائیل اور امریکہ ذمہ دار ہے، اتنا ہی مسلم ممالک کی خاموشی بھی ذمہ دار ہے۔ انہیں اللہ کے حضور اس معاملے میں جوابدہی کرنی پڑے گی۔ خاص طور پر عرب ممالک اس معاملے میں اپنی ذمہ داریوں سے پیچھا نہیں چھڑاسکتے۔‘‘
جلسہ کا آغاز حافظ عبدالقادر کی تلاوت قرآن سے ہوا ۔اس کے بعد متحدہ احتجاج کمیٹی کے رکن ایڈوکیٹ عبدالرحمٰن صدیقی نے افتتاحی کلمات میں جلسہ کے انعقاد کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’فلسطین میں جو حالات ہیں ، ان سے دنیا بھر کے مسلمان بے چین ہیں اور اسرائیل کے ظلم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔ ناندیڑ میں بھی متحدہ احتجاج کمیٹی کی جانب سے احتجاجی اور دعائیہ جلسہ عام کا انعقاد کیا گیاہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین کی شرکت اس بات کی دلیل ہے کہ فلسطین کے مسلمان تنہا نہیں ہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمان ان کے ساتھ ہیں اور ان کے حق میں دعائیں کرنے والوں میں ہم بھی خود کو شامل کرنا چاہتے ہیں ۔ اسرائیل کی دہشت گردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ اسرائیل کو سبق سکھانے کیلئے اسے معاشی طورپر کمزور کرنا ضروری ہے ۔اس لئے جلسہ میں شریک تمام لوگوں سے یہ اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اسرائیلی مصنوعات کا ہرطریقہ سے بائیکاٹ کرے۔‘‘