آسٹریلوی سینیٹر نے کہا ہے کہ سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو غزہ منصوبے کا حصہ بننے کے بجائے مقدمے کا سامنا کرنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: October 01, 2025, 1:54 PM IST | Agency | Canberra
آسٹریلوی سینیٹر نے کہا ہے کہ سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو غزہ منصوبے کا حصہ بننے کے بجائے مقدمے کا سامنا کرنا چاہئے۔
آسٹریلوی سینیٹر نے کہا ہے کہ سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو غزہ منصوبے کا حصہ بننے کے بجائے مقدمے کا سامنا کرنا چاہئے۔
قطرکے نشریاتی ادارے `الجزیرہ کے مطابق گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے آسٹریلوی سینیٹر ڈیوڈ شو بریج نے ان افراد میں شامل ہوکر حیرت کا اظہار کیا ہے، جو اس بات پر تنقید کر رہے ہیں کہ برطانیہ کے سابق وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر کو ٹرمپ کے اس منصوبے میں کردار دیا جا رہا ہے جس کا مقصد اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنا ہے۔ ٹرمپ نے بلیئر کو `امن بورڈ کے رکن کے طور پر نامزد کیا ہے جو جنگ کے بعد غزہ کے نظم و نسق کی نگرانی کرے گا۔
شو بریج نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ٹونی بلیئر کا مشرقِ وسطیٰ میں واحد کردار ملزم کے طور پر ہونا چاہئے، اس غیر قانونی اور تباہ کن عراق جنگ کو شروع کرنے پر جس نے لاکھوں زندگیاں برباد کردیں۔ اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے حقِ رہائش بالاکرشنن راج گوپال نے کہا کہ ٹرمپ کے منصوبے کی بدترین تفصیلات میں سے ایک عبوری اتھاریٹی ہے جس کی قیادت جنگی مجرم ٹونی بلیئر کریں گے۔
برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جیرمی کوربن نے کہا کہ غزہ کا تو ذکر ہی چھوڑیں، بلیئر کو مشرقِ وسطیٰ کے قریب بھی نہیں ہونا چاہئے۔ کوربن نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ٹونی بلیئر کے تباہ کن فیصلے، یعنی عراق پر حملے نے ہزاروں زندگیاں چھین لی تھیں۔
واضح رہےکہ حماس نے بھی ٹونی بلیئر کو امن منصوبے کا حصہ بنانے پر اعتراض کیا تھا ۔