ٹریفک پولیس بے بس، شہری پریشان، مریضوں کی زندگیاں خطرے میں۔ڈی سی پی(ٹریفک) نے دشواریوں کا اعتراف کیا۔
زبردست ٹریفک جام کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں ٹریفک جام کا مسئلہ بدستور برقرار ہے۔ رہنال سے کشیلی تک محض ۵؍ کلو میٹر کی مسافت طے کرنے میں شہریوں کو ۲۔۲؍ گھنٹے لگ رہے ہیں۔ شہر کے اہم راستوں پر روزانہ گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے جبکہ ٹریفک پولیس کی نااہلی کے سبب شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔کلیان روڈ پر پائپ لائن کے قریب، انجو پھاٹا، رہنال، کالہیر ، کشیلی اور مانکولی روڈ پر روزانہ بھاری گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر گودام قائم ہیں جن میں ہزاروں ٹرک، ٹیمپو اور کنٹینر دن رات داخل ہوتے ہیں۔ ان گاڑیوں کی مسلسل آمد و رفت سے سڑکیں تنگ ہو جاتی ہیں اور عام شہری، اسکولی طلبہ اور ایمبولنس ٹریفک جام میں پھنسی رہتی ہیں۔شہر کی مرکزی سڑکوں پر دکانداروں اور فٹ پاتھ پر ٹھیلہ لگانے والےاور غیر قانونی قبضے اور گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ نے بھیونڈی کے ٹریفک نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔ شانتی نگر، تڈالی اور کلیان روڈ کے چوراہوں پر ٹریفک پولیس کی عدم موجودگی کے باعث گاڑیاں ایک دوسرے میں الجھ جاتی ہیں۔کینسر کے مرض میں مبتلا سدھیر رنجن سنگھ نے بتایا کہ ’’ممبئی۔ناسک ہائی وے پر ٹریفک جام کی وجہ سے مُلند سے بھیونڈی پہنچنے میں ۵؍ گھنٹے لگ گئے۔ اگر کسی مریض کی حالت نازک ہو تو اس جام میں جان بھی جا سکتی ہے۔‘‘ٹریفک محکمہ نے اگرچہ وارڈن تعینات کئے ہیں مگر ان میں تربیت کی کمی کے باعث صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔ وارڈن ہر چند میٹر پر گاڑیاں روک دیتے ہیں، جس سے رہنال سے کشیلی تک صرف ۵؍ کلو میٹر کا سفر بھی ایک عذاب بن جاتا ہے۔
مقامی شہریوں، سماجی تنظیموں اور عوامی نمائندوں نے کئی بار ٹریفک انتظامیہ سے اصلاحِ احوال کی اپیل کی مگر کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس اور بلدیہ کی نااہلی کے باعث روزانہ لاکھوں روپے کا ایندھن ضائع ہو رہا ہے جبکہ کاروبار اور تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں۔ رہنال سے کشیلی کے درمیان موجود گوداموں کے اطراف ٹریفک وارڈن اکثر بھاری گاڑیوں کو راستہ دینے کے لئے ۱۵؍ سے ۲۰؍منٹ تک ٹریفک روکے رکھتے ہیں جس سے لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر سگنل کے طرز پر دو تین منٹ کے وقفے سے گاڑیوں کو چلنے دیا جائے تو مسئلہ کافی حد تک کم ہو سکتا ہے۔
ڈی سی پی ٹریفک پنکج شیرساٹ نے اعتراف کیا کہ بھیونڈی میں ٹریفک جام کے متعدد اسباب ہیں۔ ان کے مطابق ’’یہاں ٹریفک مینجمنٹ کا کوئی منظم منصوبہ موجود نہیں۔ ممبئی میں ٹریفک کنسلٹنٹ مقرر ہے مگر تھانے زون میں کوئی ماہر نہیں ہے۔ سڑکوں کی توسیع برسوں سے رکی ہوئی ہے۔ نارپولی علاقے میں تقریباً ۲۷؍ہزار گودام ہیں لیکن آمد و رفت کے لئے صرف ایک انجور پھاٹا۔کشیلی روڈ ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’گودام مالکان کو رات میں مال بھرنے کی ہدایت دی گئی تھی مگر مزدوروں کی کمی کا بہانہ بنا کر دن میں بھاری گاڑیاں چلائی جاتی ہیں۔ بیشتر گودام غیر قانونی ہیں جہاں پارکنگ کی سہولت نہیں۔‘‘شیرساٹ نے کہا کہ ’’جب تک غیر قانونی قبضہ نہیں ہٹائے جاتے، پارکنگ نظام منظم نہیں ہوتا اور ایک تجربہ کار ٹریفک کنسلٹنٹ مقرر نہیں کیا جاتاتب تک بھیونڈی میں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہونا ممکن نہیں۔‘‘