انتظامیہ کے مطابق جرمانہ وصول کرنے کے باوجود لوگ باز نہیں آتے ہیںاور گاڑیاں کہیں بھی کھڑی کردیتےہیں جس سے عوام کو دشواریاں ہوتی ہیں۔
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 11:01 AM IST | Wasim Ahmed Patel | Mumbai
انتظامیہ کے مطابق جرمانہ وصول کرنے کے باوجود لوگ باز نہیں آتے ہیںاور گاڑیاں کہیں بھی کھڑی کردیتےہیں جس سے عوام کو دشواریاں ہوتی ہیں۔
کھار گھر میں گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے یہاں کے باشندوں کے لئے ٹریفک کا مسئلہ ایک سر درد بنتا جا رہا ہے۔ عثمان نامی ایک شخص کے مطابق یہاں کی ٹریفک پولیس کی توجہ ٹریفک کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے ٹریفک کے اصولوں کو توڑنے والے سے جرمانہ وصول کرنے پر ہے اور وہ اسی میں زیادہ دلچسپی دکھا رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے نوی ممبئی ٹریفک محکمہ نے ۱۵؍ سال پہلے ہیرا نندانی پل کے نیچے ایک ٹریفک چوکی بنائی تھی۔ نو رنگ سرکل سے گو کھلے اسکول سے شلپ چوک جانے والے راستے پر ون وے بنایا تھا لیکن اس وقت ٹریفک کے اصولوں کو توڑنے والے پر زیادہ سختی نہیں کی جاتی تھی۔ اس کی وجہ سے یہ مسئلہ بڑھتا گیا۔ اس وقت ٹریفک کی وجہ سے بیسٹ اور این ایم ایم ٹی سروس کو بند کرنا پڑا تھا۔ خاص طور پر شام کو ۵؍ بجے کے بعد شاپنگ کے لئے لوگ اپنی ٹو وہیلر فور وہیلر گاڑیاں لے کر راستے پر آتے ہیں اور جہاں جگہ ملتی ہے وہاں اپنی گاڑی کھڑی کر دیتے ہیں۔ خصوصی طور پر بینک آف انڈیا سے شو مندر میٹرو کا راستہ اور نورنگ سرکل کے علاوہ سیکٹر۳۰؍کے قریب ڈیلی بازار چوک کے سامنے دونوں طرف مختلف دکانیں اور شاپنگ کمپلیکس ہے۔ اس کی وجہ سے بھی ٹریفک جام ہو جاتا ہے۔ یہاں پر بینک اور مختلف بینکوں کے اے ٹی ایم سینٹر کثیر تعداد میں ہیں۔ یہ بھی ٹریفک جام ہونے کی ایک اہم وجہ ہے۔ ٹریفک پولیس اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ اس کی دلچسپی ٹریفک کے اصولوں کو توڑنے والے سے جرمانہ وصول کرنے میں زیادہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ یہاں ٹریفک کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں ٹریفک پولیس کی ڈپٹی کمشنر تروپتی کاکرے سے استفسار کرنے پر انہوں نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ یہاں آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمانہ وصول کرنے کے باوجود یہ باز نہیں آتے ہیں۔ یہاں گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے بھی زیادہ جگہ نہیں ہے۔ اس بارے میں ہم پلاننگ کر رہے ہیں لیکن اس میں وقت لگے گا کیونکہ یہاں گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے کوئی جگہ فی ا لحال دستیاب نہیں ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ ہم جلد ہی ٹریفک کے اس سنگین مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن ہمیں عوام کا تعاون بھی درکار ہے۔