تھانے اورآس پاس کے شہریوں کو حکومت اور شہری انتظامیہ کی جانب سے گاندھی جینتی کا بہترین تحفہ دیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 02, 2023, 9:51 AM IST | Iqbal Ansari | Thane
تھانے اورآس پاس کے شہریوں کو حکومت اور شہری انتظامیہ کی جانب سے گاندھی جینتی کا بہترین تحفہ دیا گیا ہے۔
تھانے اورآس پاس کے شہریوں کو حکومت اور شہری انتظامیہ کی جانب سے گاندھی جینتی کا بہترین تحفہ دیا گیا ہے۔ تھانے میونسپل کارپویشن(ٹی ایم سی ) کے مصروف ترین چھترپتی شیواجی مہاراج اسپتال میں یکم اکتوبر مریضوں کا بالکل مفت علاج کیا جائےگا ۔ اب یہاں علاج کیلئے کیس پیپر کا ۱۰؍ روپے بھی ادا نہیں کرنے ہوں گے۔ اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ انیردھ مزگاؤنکر نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کے دوران اس کی تصدیق کی۔
ایکسرے، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی بھی مفت
اس ضمن میں چھترپتی شیواجی مہاراج اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ انیردھ مزگاؤنکر نے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ ۱۵۰۰؍ تا ۱۷۰۰؍ مریض او پی ڈی میں آتے ہیں جبکہ تقریباً ۱۲۵؍ کو روزانہ داخل کیا جاتا ہے۔ میونسپل کمشنر کی ہدایت کے مطابق ۳۱؍ ستمبر اور یکم اکتوبر کی درمیانی شب ۱۲؍ بجے سے ہی یہاں علاج کیلئے آنےوالے مریضوں کو بالکل مفت علاج کرایاجارہاہے اور ان سے کیس پیپر ، ایکسرے ، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی بھی فیس نہیں لی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ ۵۰۰؍ بیڈ کے اس اسپتال میں ۴۰؍ بیڈ کا آئی سی یو اور ۳۰؍ بیڈ کا این آئی سی یو ہے۔ مریضوں کی بہتر دیکھ بھال اور علاج کیلئے تقریباً ۹۰۰؍ کااسٹاف ہے۔
اس سلسلے میں جاری کردہ سرکیولر میں کہاگیا ہے کہ۲۳؍ اگست ۲۰۲۳ء کو چھترپتی شیواجی مہاراج اسپتال میں آنے والے تمام مریضوں کو مفت خدمات فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔تھانے میونسپل کمشنرنے۲۶؍ ستمبر ۲۰۲۳ء کو اس کی منظوری دے دی ہے۔ اس منظوری کے مطابق راجیو گاندھی میڈیکل کالج اور چھترپتی شیواجی مہاراج اسپتال کی طرف سے فراہم کردہ تمام خدمات اتوار یکم اکتوبر ۲۰۲۳ء سے بالکل مفت ہوں گی۔لہٰذا متعلقہ افسران اور ملازمین کو چاہیے کہ وہ اسپتال میں آنے والے مریضوں سے سروس چارج وصول نہ کریں ۔نیز راجیو گاندھی میڈیکل کالج اور چھترپتی شیواجی مہاراج اسپتال کے تمام متعلقہ شعبہ جات کے افسران اور ملازمین جن کے ذریعے مریضوں سے سروس چارج وصول کئے جاتے ہیں ، اتوار یکم اکتوبر سے اسپتال میں آنے والے کسی بھی مریض سے سروس چارج وصول نہ کریں ۔ سرکیولر میں حکم دیا گیا ہےکہ متعلقہ محکمے کو چاہیے کہ وہ تمام مریضوں کا ریکارڈ بنائے جو اسپتال آئے تھے اور ہینڈ رجسٹریشن کو آگے بڑھائیں۔