• Thu, 25 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نندوربار میں آدیواسیوں کا احتجاج پرتشدد ہوگیا

Updated: September 25, 2025, 2:03 PM IST | Agency | Nandurbar

آدیواسی نوجوان کے قتل کے خلاف پرامن احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ شروع ہوگئی، پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔

Protesters damaged vehicles. Photo: INN
مظاہرین نے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ تصویر: آئی این این

آدیواسیوں کی اکثریت والے نندور بار ضلع کے کلکٹر آفس پر بدھ کے روز مقامی باشندوں کا احتجاج اچانک پر تشدد ہو گیا اور مظاہرین نے توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ حتیٰ کہ پولیس پر پتھرائو کیا۔ پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ یہ لوگ ایک آدیواسی نوجوان کے قتل کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
  اطلاع کے مطابق گزشتہ ۱۶؍ ستمبر کو نندور بار میں ایک آدیواسی سماجی کارکن جے  والوی کا قتل ہو گیا تھا۔ آدیواسی سماج کا مطالبہ تھا کہ جے کے قاتلوں کو موت کی سزا دی جائے۔ اسی مطالبے کو پورا کروانے کیلئے بدھ کے روز  انہوں نے ضلع کلکٹر کے دفتر تک ایک خاموش مارچ نکالا۔ یہ مارچ پوری طرح پر امن تھا۔ مارچ کی جانب سے ایک وفد میمورنڈم دینے کی غرض سے کلکٹر دفتر میں داخل ہوا۔ اسی دوران مجمع میں سے کچھ لوگوں نے وہاں لگائے گئے بیریکیڈ ہٹا کر کلکٹر دفتر کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی ۔ اس پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ ہو گئی۔   اسی دوران مشتعل بھیڑ نے احاطے میں کھڑی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ شروع کر دی۔یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آخر پُر امن احتجاج  کے پرتشدد ہوجانے کی اصل وجہ کیا ہے۔ جب وفد کلکٹر آفس میںداخل ہو گیا تھا تو پھر توڑ پھوڑ کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ 
  یاد رہے کہ  احتجاج کے دوران ۸؍ ہزار افراد جمع تھے۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد نے ضلع ایس پی کے دفتر کا رخ کیا تو کچھ ضلع کلکٹر کی سرکاری رہائش گاہ کی طرف جانے لگے۔  پولیس نے ان لوگوں کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا تو بھیڑ اور بھی مشتعل ہو گئی۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا تو مظاہرین نے بھی پتھرائو کیا۔ کئی گاڑیوں کو الٹ دیا گیا۔ پولیس کو آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔  پولیس نے اضافی فورس طلب کی اور بڑے پیمانے پر تشدد میں شامل افراد کی گرفتاری شروع کی۔
  پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تشدد برپا کرنے والوں کی شناخت کرنی شروع کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے ضلع کلکٹر کے دفتر پر پہنچنے تک پُر امن تھے لیکن اچانک انہوں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ حالانکہ مظاہرین پولیس پر طاقت کے استعمال کا الزام لگا رہے ہیں۔ مظاہرین میں شامل کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کچھ لوگوں نے شرانگیزی کی تھی تو  پولیس کو فوری طور پر لاٹھی چارج نہیں کرنا چاہئے تھا اس سے بھیڑ مشتعل ہو گئی۔      واقعے کے بعد  کےبعد بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروںکو علاقے میں تعینات کیا گیا۔ پولیس کے مطابق فی الحال حالات قابو میں ہیں۔   البتہ نظر رکھی جا رہی ہے کیونکہ بھیڑ کو مشتعل کرنے والوں کو ڈھونڈنا ضروری ہے۔ 
   یاد رہے کہ اس وقت آدیواسی سماج اور بنجارہ سماج کے درمیان   ایس ٹی ریزرویشن کے تعلق سے رسہ کشی بھی جاری ہے جس کے سبب ریاست میں مختلف مقامات پر احتجاج ہو رہے ہیں۔ اس تشدد کو اس پس منظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ پولیس ہر زاویے سے معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK