ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں لوگوں کو خوراک فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ جئیں، ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو خوراک ملے۔
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 10:11 PM IST | Washington
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں لوگوں کو خوراک فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ جئیں، ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو خوراک ملے۔
جمعہ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک اور طبی امداد پہنچانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیل کی جانب سے انتہائی ضروری انسانی امداد کی ترسیل پر پابندیاں جاری ہیں۔ ایکسیوس نیوز سائٹ کے ساتھ مختصر فون کال میں، ٹرمپ نے کہا’’ہم لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ جئیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو خوراک ملے۔ یہ وہ چیز ہے جو بہت پہلے ہونی چاہیے تھی۔‘‘ ان کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وائٹ ہاؤس کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور اسرائیل میں سفیر مائیک ہکابی نے غزہ میں امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیر انتظام امدادی مراکز کا دورہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ امداد: ۶؍ ممالک نے فضائی راستوں سے امداد پہنچائی
ٹرمپ نے کہا کہ انہیں ابھی تک اس دورے کے بارے میں بریفنگ نہیں دی گئی، لیکن انہوں نے وٹکوف کےشاندار کام کی تعریف کی۔ ٹرمپ نے پہلے بھی تسلیم کیا تھا کہ غزہ میں ’’حقیقی بھوک‘‘ہے اور جمعرات کو کہا، ’’وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے۔ ہاں، یہ ایک خوفناک چیز ہے۔ لوگ بہت بھوکے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ یہ دورہ امریکی اسرائیلی تعاون پر بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان ہوا، خاص طور پر اس گروپ کے تقسیم کے ماڈل کے حوالے سے، جسے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ انسانی امداد کے بہانے نقل مکانی کا ذریعہ بنتا ہے، اور ساتھ ہی بہت سے فلسطینی امداد مانگنے والوں کے لیے ’’موت کا جال‘‘ہے، جہاں مئی سے اب تک۱۳۰۰؍ سے زیادہ افراد امدادی سامان کے انتظار میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی ایلچی وٹکوف کا غزہ میں امدادی مراکز کا دورہ
اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، کم از کم۱۵۴؍ فلسطینی، جن میں۸۹؍ بچے شامل ہیں، بھوک سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر ہلاک ہو چکے ہیں۔اس کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملہ جاری رکھا ہوا ہے، جس میں۶۰؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ مسلسل بمباری نے اس علاقے کو تباہ کر دیا اور خوراک کی قلت پیدا کردی ہے۔