کہا کہ اگر بات نہ مانی گئی توحماس کیخلاف قیامت خیز طوفان ٹوٹے گا،حماس نے براہ راست جواب نہیں دیا اور بات چیت جاری ہے۔
EPAPER
Updated: October 04, 2025, 12:49 PM IST | Agency | Washington/Cairo/Islamabad
کہا کہ اگر بات نہ مانی گئی توحماس کیخلاف قیامت خیز طوفان ٹوٹے گا،حماس نے براہ راست جواب نہیں دیا اور بات چیت جاری ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فلسطین کی مزاحتمی تنظیم حماس کو غزہ معاہدے کیلئے اتوار شام۶؍ بجے تک کی مہلت دے دی ہے۔ `رائٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حماس کو اتوار کی شام تک غزہ منصوبے پر معاہدہ کرنے کی مہلت دیتے ہوئے اسے `آخری موقع قرار دیا۔ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی سائٹ `ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ اتوار کی شام واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق شام۶؍ بجے تک حماس کے ساتھ ایک معاہدہ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ہر ملک اس پر دستخط کر چکا ہے، اگر اس آخری موقع پر معاہدہ طے نہیں پاتا تو حماس کے خلاف ایسا قیامت خیز طوفان ٹوٹ پڑے گا جو اس سے قبل کسی نے نہیں دیکھا ہو گا۔ یکم اکتوبر کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ حماس کو۲۰؍ نکاتی دستاویز قبول کرنے کےلئے ۳؍سے۴؍ دن کا وقت دیں گے، اس منصوبے میں مزاحمتی تنظیم کو غیر مسلح ہونے کا کہا گیا، یہ ایک ایسا مطالبہ ہے جسے حماس پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔
بدھ(۲؍ اکتوبر) کو حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ حماس اس تازہ تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔ منصوبے میں فوری جنگ بندی، حماس کے زیرِ حراست تمام یرغمالیوں کا اسرائیل میں موجود فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلہ، مرحلہ وار اسرائیلی انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کا قیام شامل ہے جس کی قیادت ایک بین الاقوامی ادارہ کرے گا۔دریں اثناء حماس کےسینئر لیڈر سینئر لیڈر محمد نزال نے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ اسرائیلی مطالبہ ہے کہ حماس فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے غیر مسلح ہو جائے لیکن یہ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کی کسی بھی مزاحمتی تحریک نے آزادی سے قبل اپنے ہتھیار نہیں ڈالے، جنوبی افریقہ، افغانستان، ویتنام، الجزائر اور آئرلینڈ میں کبھی بھی مزاحمتی تحریکوں سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ آزادی سے پہلے نہیں کیا گیا۔
ٹرمپ کا غزہ سے متعلق منصوبہ خامیوں سے بھرا ہے: مصر
مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا غزہ کے حوالے سے تجویز کردہ منصوبہ کئی خامیوں کا شکار ہے جنہیں بھرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بات فرانسیسی انسٹی ٹیویٹ فار انٹرنیشنل ریلیشنز میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ بدر عبدالعاطی کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ کے بارے میں منصوبہ اب بھی متعدد پہلوؤں پر مزید بات چیت کا متقاضی ہے، خاص طور پر حکمرانی اورسیکوریٹی کے معاملات پر بات کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم انتہائی محتاط ہیں اور اس وقت حماس کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ ان کے ردعمل کو جان سکیں کہ وہ اس منصوبے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔مصری وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ قاہرہ، قطر اور ترکی کے ساتھ مل کر حماس کو اس منصوبے کو قبول کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔بدر عبدالعاطی نے متنبہ کیا کہ اگر حماس نے ٹرمپ کا منصوبہ رد کر دیا تو حالات نہایت سخت اور پیچیدہ ہو جائیں گے۔
ٹرمپ کا۲۰؍ نکاتی غزہ منصوبہ ہمارا نہیں ہے : پاکستان
پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے جمعہ کو کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اس ہفتے اپنے غزہ منصوبے کے طور پر جن۲۰؍ نکات کا اعلان کیا، وہ مسلم اکثریتی ممالک کے ایک گروپ کے تجویز کردہ مسودے کے مطابق نہیں تھے۔ ڈار نے پارلیمنٹ میں پاکستانی قانون سازوں کو بتایا کہ منصوبے میں تبدیلیاں کی گئیں۔ انہوں نے کہا، میں نے واضح کر دیا ہے کہ ٹرمپ کے پیش کردہ۲۰؍نکات ہمارے نہیں ہیں، یہ ہمارے نکات جیسے نہیں ہیں، میں کہتا ہوں کہ جو مسودہ ہمارے پاس تھا، اس میں بعض تبدیلیاں کی گئی ہیں۔‘‘ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ختم ہو جائے گی اور جنگ بندی کے۷۲؍ گھنٹے کے اندر زندہ اور مردہ تمام قیدیوں کی واپسی ہو جائے گی۔