امریکی صدر نے کہا ’’ مجھے ہمیشہ سے ٹونی پسند ہیں لیکن میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا وہ ہر ایک کیلئے قابلِ قبول انتخاب ہیں.‘‘
امریکہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر۔ تصویر: آئی این این
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوال کیا ہے کہ کیا برطانیہ کے سابق وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر ایک نئے ’بورڈ آف پیس ‘ (امن بورڈ) میں شامل ہوں گے جس کا مقصد غزہ میں انتظامیہ کی نگرانی کرنا ہے۔ کئی سال قبل عراق جنگ میں بلیئر کے کردار کے حوالے سے ان پر تنقید کی جارہی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ’’ مجھے ہمیشہ سے ٹونی پسند ہیں لیکن میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا وہ ہر ایک کیلئے قابلِ قبول انتخاب ہیں۔‘‘ ٹرمپ نے ان مخصوص لیڈروں کا نام لیے بغیر کہا جو بلیئر کے انتخاب پر اپنی رائے دے سکتے ہیں۔
گزشتہ ماہ وہائٹ ہاؤس نے مجوزہ غزہ امن بورڈ میں بلیئر کا نام بطور رکن درج کیا تھا۔ٹرمپ نے اسرائیل کے لیے پرواز کے دوران صدارتی طیارہ ایئر فورس وَن میں سوار صحافیوں سے گفتگو کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ بورڈ آف پیس تیزی سے کام انجام دے گا لیکن انہوں نے اس بارے میں بے یقینی کا اظہار کیا کہ آیا بلیئر کی اس میں شمولیت پر ہر فرد کی طرف سے پذیرائی ملے گی۔ انہوں نےکہا ’’میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ ٹونی سب میں مقبول ہوں گے کیونکہ مجھے اس کااندازہ نہیں ہے۔‘‘ بلیئر کو بورڈ میں شامل کرنے کے خیال سے فلسطینی سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں کے علاوہ برطانیہ میں ان کی اپنی لیبر پارٹی کے اراکین کے درمیان عدم اعتماد پیدا ہوا ہے۔۲۰۰۳ء کے عراق حملے کی حمایت کرنے سے پارٹی میں ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا تھا ۔یاد رہے کہ امریکی قیادت میں اس حملے کے بعد امریکہ اور برطانیہ کے یہ دعوے بالآخر غلط ثابت ہوئے کہ عراق کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تھے۔
اس دوران وزیر اعظم کیئراسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ حماس کو غیر مسلح کرنے میں مدد کیلئے تیار ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی میں مدد کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔ انہوں نے حماس کو غیر مسلح کرنے میں مددکیلئے شمالی آئرلینڈ میں برطانیہ کے تجربے کی پیشکش کی۔ مصر میں جاری سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے، اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کو دیرپا امن یقینی بنانے کیلئے اپنا پورا کردار کرنا پڑا تو کرے گا۔ انہوں نے کہا’’ہم جنگ بندی کی نگرانی اور حماس کی اہلیت اور ہتھیاروں کو ختم کرنے کے سلسلے میں تیار ہیں اور یہ شمالی آئرلینڈ اور آئی آر اے میں ہمارے تجربے پر مبنی ہے جو ہم نے مسلسل انکار کے باوجود کر دکھایا تھا۔ ‘‘قبل ازیں اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو میں مشرق وسطیٰ کے امیر ممالک حصہ لیں گے، تعمیر نو کے لیے بورڈ آف پیس میں ہر کوئی شامل ہونا چاہتا ہے اور مجھے سربراہ دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے یہ ملک دنیا کے امیر ممالک میں شامل ہیں۔ فلسطینیوں کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ امن کا راستہ منتخب کر سکتے ہیں۔