Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران مسئلے پر پوتن کی مدد یہ کہہ کر مسترد کردی کہ پہلے یوکرین تنازع حل ہو: ٹرمپ

Updated: June 25, 2025, 10:02 PM IST | Washington

ٹرمپ کا کہنا ہےکہ انہوں نے ایران اور اسرائیل تنازع میں روسی صدر کی مدد یہ کہتے ہوئے لینے سے انکار کر دیا کہ پہلے روس اور یوکرین کا تنازع حل ہونا چاہئے۔گزشتہ ہفتے ۶۰۰۰؍ فوجیوں کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ روس سے ساتھ معاہدے کی امید رکھتے ہیں۔

Donald Trump and Vladimir Putin. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ اور ولادیمیرپوتن۔ تصویر: آئی این این

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی اسرائیل ،ایران تنازع میں مدد کی پیشکش مسترد کر دی۔ اس کے بجائے، ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے توجہ روس-یوکرین جنگ پر مرکوز کی جو ابھی تک جاری ہے۔ فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، نیٹو سربراہی اجلاس میں شرکت کے دوران ٹرمپ نے کہاکہ ’’میں روس کے ساتھ معاہدہ کرناچاہوں گا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ پوتن نے انہیں فون کرکے پوچھا کہ کیا امریکی صدر کو ایران معاملے میں مدد چاہیے، جس پر ٹرمپ نے جواب دیاکہ ’’’نہیں، مجھے ایران میں مدد نہیں چاہیے۔ مجھے مدد چاہیے آپ سے (یوکرین جنگ بند کرنے میں)۔‘‘
گزشتہ ہفتے تقریباً ۶۰۰۰؍ فوجی ہلاک ہونے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ معاہدے کی امید رکھتے ہیں۔ ٹرمپ ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ امریکہ یوکرین کی فوجی امداد پر ٹیکس دہندگان کے زیادہ پیسے خرچ کر رہا ہے اور یہ مسلسل اموات ناقابلِ قبول ہیں۔  یوکرین جنگ ڈونالڈ ٹرمپ کی ’عالمی امن ساز‘ شبیہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے، اور اب تک وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔ تاہم، ان کےنام نہاد ’طاقت کے ذریعے امن‘ کے نظریے نے اسرائیل اورایران جنگ بندی کو ابتدائی مشکلات کے بعد پٹڑی پر ضرور لانے میں مدد دی۔
خبروں کے مطابق یوکرین اور اس کے یورپی اتحادی چاہتے ہیں کہ ٹرمپ پوتن کے خلاف سخت موقف اپنائیں۔ وہ یوکرین کو مزید ہتھیار اور روس پر سخت معاشی پابندیاں چاہتے ہیں۔ یوکرینی صدر زیلنسکی پہلے کہہ چکے ہیں کہ روس تب تک امن پر راضی نہیں ہوگا جب تک اسے مجبور نہ کیا جائے۔ لیکن ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین امن مذاکرات میں موجودہ جنگ کی صورتحال سے زیادہ کا مطالبہ کر رہا ہے۔  منگل کو یوکرینی حکام نے بتایا کہ روس کے ڈرونز، میزائلوں اور توپ خانے کے حملوں میں کم از کم ۱۸؍ شہری ہلاک اور۲۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے۔
 دریں اثنا، زیلنسکی روس کے خلاف مزید مدد حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ زیلنسکی منگل کو نیدرلینڈز میں نیٹو سربراہی اجلاس میں مغربی لیڈروں سے ملنے والے تھے۔ یوکرین نیٹو کا رکن نہیں، لیکن گروپ سے دفاعی اخراجات کی نئی حکمتِ عملی پر متفق ہونے کی توقع ہے۔ روس کے ساتھ براہِ راست امن مذاکرات کے بغیر پیش رفت نہ ہونے پر زیلنسکی مزید فوجی مدد کے خواہاں ہیں۔  صدر بائیڈن کے دور میں وعدہ کی گئی امریکی فوجی امداد کا کچھ حصہآئندہ  مہینوں میں ختم ہو جائے گا۔ ابھی واضح نہیں کہ ٹرمپ یوکرین کو مزید امداد بھیجیں گے یا نہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK