Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایلون مسک وہائٹ ہاؤس منشیات لاتے تھے یا نہیں، معلوم نہیں : ٹرمپ

Updated: June 11, 2025, 12:46 PM IST | Agency | Washington

امریکی صدرٹرمپ نے میڈیا کے سامنے واضح کیا کہ ان کے تعلقات مسک سے ختم ہو چکے ہیں اس لئے اب وہ کسی نئے سوال کا جواب نہیں دیں گے۔

Trump and Elon Musk used to have a lot in common, but now they`re enemies. Photo: INN
کبھی ٹرمپ اور ایلون مسک میں گاڑھی چھنتی تھی لیکن اب عداوت ہو گئی ہے۔ تصویر: آئی این این

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے صحافیوں نے ایلون مسک کے وہائٹ ہاؤس میں منشیات لانے سے متعلق سوال کیا جس پر امریکی صدر نے لب کشائی کی۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صحافی کے سوال پر جواب میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں بالکل نہیں جانتا اور نہ ہی سمجھتا ہوں کہ مسک منشیات لاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایلون مسک کے ساتھ اچھا تعلق تھا۔ ان کے لیے نیک خواہشات ہیں۔ مسک سے فون پر بات کرنے کا نہیں سوچا، مگر میں تصور کر سکتا ہوں کہ مسک مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ اسٹار لنک اچھی سروس ہے، وہ اسے بند نہیں کریں گے اور نہ اس بارے میں سوچ رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:یوکرین پر روس کا تین سال میں سب سے خطرناک حملہ، دو شہر بری طرح تباہ

دوسری جانب امریکی صدر نے اپنے سابق مشیر ایلون مسک کو اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس کو فنڈز دینے سے قبل خبردار کر دیا۔ ٹر مپ نے حالیہ انٹرویو میں ایلون مسک کو متنبہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کے امیدواروں کو فنڈز دیے تو انہیں سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ تاہم انٹرویو میں انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ ڈیموکریٹس کو فنڈز کی فراہمی کی صورت میں ایلون مسک کو کس قسم کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ امریکی صدر نے کہا کہ میرے ان کے ساتھ تعلقات اب ختم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے انٹرویو میں سابق مشیر کے ساتھ دوبارہ تعلقات بحال کرنے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا اور یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ مسک کے ساتھ ان کا معاملہ اب ختم ہو چکا ہے۔ اس لئے اب وہ میڈیا کے سامنے اس تعلق سے کسی بھی نئے سوال کا جواب یا وضاحت نہیں دیں گے۔ 
 واضح رہے کہ ایلون مسک، امریکی صدر ٹرمپ اور دیگر ری پبلکن اراکین کی انتخابی مہم کے سب سے بڑے ڈونر تھے۔ ٹرمپ کے معاونین، ری پبلکن اراکین ن اور عطیہ دہندگان نے دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ جھگڑے کو ختم کریں اور امن قائم کریں ورنہ ناقابل تلافی سیاسی اور اقتصادی نقصان ہو سکتا ہے۔ بہر حال اب یہ محسوس ہو رہا ہے کہ دونوں کے درمیان تعلقات معمول پر آنا بہت مشکل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK