ٹرمپ نےپوتن کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ ماسکو کو ڈونباس کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے دیا جائے، بدلےمیں روس باقی علاقے چھوڑ دیگا۔
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 2:08 PM IST | Washington
ٹرمپ نےپوتن کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ ماسکو کو ڈونباس کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے دیا جائے، بدلےمیں روس باقی علاقے چھوڑ دیگا۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ جنگ بندی کیلئے یوکرین ڈونباس کا علاقہ چھوڑ دے اور اسے ماسکو کے حوالے کر دے ۔ فاکس نیوز کے مطابق یوکرین کے ساتھ امن معاہدے کے لیے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روسی لیڈر ولادیمیر پوتن کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ ماسکو کو ڈونباس کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے دیا جائے، اس کے بدلے روس باقی علاقے چھوڑ دے گا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یورپی لیڈروں سے فون پر کہا کہ اگر یوکرینی صدر ڈونباس چھوڑنے کے لیے تیار ہیں تو امن معاہدے پر بات چیت ہو سکتی ہے ۔ اے ایف پی نے بھی رپورٹ کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ملاقات میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین ڈونباس کو چھوڑ دے۔
الاسکا میں جمعہ کے روزپوتن سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے یورپی اتحادیوں کو بتایا کہ روسی صدر نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ کلیدی لوہانسک اور ڈونیٹسک خطے چاہتے ہیں اور زاپوریژیا اور کھیرسن میں میں جنگ ختم کرنے اور اگلے مورچے خالی کرنے پر آمادہ ہیں۔واضح ہوکہ ڈونباس کی جنگ سے پہلے کی آبادی تقریباً ۶ء۵؍ملین تھی اور اس میں لوہانسک اور ڈونیٹسک کے علاقے شامل ہیں۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل ڈونباس کے علاقے سے دست بردار ہونے کے خیال کو مسترد کر چکے ہیں۔ گزشتہ روز ایک بیان میں ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہا ہے ۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا کہ جنگ کو ختم کرنے کا بہترین راستہ امن معاہدے کی طرف جانا ہے۔