ترکی میں رومن شہنشاہ مارکس آریلیس کی لوٹی گئی مورتی ۵۰؍ سال بعد وطن پہنچی، ترکی کے وزیر ثقافت و سیاحت نے سنیچر کواعلان کیا کہ کانسے کی مورتی واپس مل گئی ہے جو۱۹۶۰ء کی دہائی میں قدیم شہر بوبون سے لوٹی گئی تھی اور دہائیوں تک امریکہ میں تھی۔
EPAPER
Updated: July 20, 2025, 7:05 PM IST | Ankara
ترکی میں رومن شہنشاہ مارکس آریلیس کی لوٹی گئی مورتی ۵۰؍ سال بعد وطن پہنچی، ترکی کے وزیر ثقافت و سیاحت نے سنیچر کواعلان کیا کہ کانسے کی مورتی واپس مل گئی ہے جو۱۹۶۰ء کی دہائی میں قدیم شہر بوبون سے لوٹی گئی تھی اور دہائیوں تک امریکہ میں تھی۔
ترکی کے وزیر ثقافت و سیاحت نے سنیچر کواعلان کیا کہ ترکی کو رومی شہنشاہ مارکس آریلیس کی کانسے کی مورتی واپس مل گئی ہے جو۱۹۶۰ء کی دہائی میں قدیم شہر بوبون سے لوٹی گئی تھی اور دہائیوں تک امریکہ میں تھی۔ وزیر ثقافت محمیت نوری ارسوئی نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کہا: ’’یہ ایک طویل جدوجہد تھی۔ ہم حق پر تھے، ہم ثابت قدم تھے، ہم صابر تھے اور ہم کامیاب ہوئے۔ ہم نے سخت محنت سے ضروری ثبوت اکٹھے کیے، اور فلاسفر شہنشاہ مارکس آریلیس کو اس کی جائے پیدائش پر واپس لے آئے۔‘‘یہ مورتی کئی سالہ تفتیش کے بعد واپس ملی جس میں سائنسی تجزیہ، آرکائیوز کی تحقیق، اور عینی شاہدین کے بیانات شامل تھے۔ یہ عمل نیو یارک کے مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی دفتراور امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ مربوط کیا گیا تھا۔
یہ بھی پرھئے: روم، اٹلی: غزہ سے اظہارِ یکجہتی، تاریخی ٹریوی فاؤنٹین کی بتیاں بجھا دی گئیں
ارسوئی نے اس واپسی کو ’’ایک تاریخی کامیابی‘‘ قرار دیا جو سفارت کاری، قانون اور سائنس کے مشترکہ اقدامات سے ممکن ہوئی۔انہوں نے کہا’’خواہ ملک کے اندر ہو یا بیرون ملک، ہم اپنی تمام لوٹی گئی ثقافتی ورثہ کی حفاظت ثابت قدمی سے انتہائی انجام تک جاری رکھیں گے۔‘‘ارسوئی نے مزید کہا کہ یہ مورتی جلد ہی دارالحکومت انقرہ میں ایک ’’حیرت انگیز نمائش‘‘میں عوام کے سامنے پیش کی جائے گی۔ واضح رہے کہ یہ مورتی، جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ عیسوی دوسری یا تیسری صدی کی ہے، جنوب مغربی صوبہ بوردور کے ضلع گول حصار میں غیر قانونی کھدائی کے بعد ترکی سے غیر قانونی طور پر باہر لے جائی گئی تھی۔ بعد میں یہ امریکی ریاست اوہائیو کے کلیولینڈ میوزیم آف آرٹ کے مجموعے کا حصہ بن گئی۔اناطولیہ کی زندہ بچ جانے والی اہم ترین کانسے کی مورتیوں میں شمار ہونے والا یہ مجسمہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں مارکس آریلیس کو ایک فلسفی کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ یہ مجسمہ رومی اور قدیم اناطولیائی فن کی تاریخ میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ہزاروں سال سے تہذیبوں کے گہوارہ ترکی سے نوادرات کو باہر لے جانا قانوناً سخت ممنوع ہے، جس کے مرتکبین کے لیے کافی سخت سزائیں مقرر ہیں۔