دونوں افرادنے درخت کے کاٹنے کے جرم ہونے کی تردید کی ہے جبکہ استغاثہ کاکہنا ہےکہ اسے مجرمانہ ارادہ کے ساتھ کاٹا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 01, 2025, 1:15 PM IST | Agency | London
دونوں افرادنے درخت کے کاٹنے کے جرم ہونے کی تردید کی ہے جبکہ استغاثہ کاکہنا ہےکہ اسے مجرمانہ ارادہ کے ساتھ کاٹا گیا ہے۔
برطانیہ میں۲؍ افراد کو ملک کےمشہور اورقدیم درخت کو جسے ۲۰۰؍ سال پرانا بتایا گیا ہے، کاٹنے کے الزام میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا۔ شمالی انگلینڈ کے نارتھمبر لینڈ نیشنل پارک میں واقع یہ درخت ۲۰۰؍ سال پرانا تھااور اس سے لوگوں کا کا فی جذباتی لگاؤ تھا۔ ۱۹۹۱ء میں اس درخت کو بین الاقوامی شہرت ملی تھی جب اسے اس وقت کی ایک بلاک بسٹر فلم ’ رابن ہڈ: پرنس آف تھیوز ‘کے ایک سین میںفلمایا گیاتھا۔ اس کے علاوہ گزشتہ دہائیوں میں یہاںآنے والے سیکڑوں سیاحوں نے اس درخت کی تصویریں نکالی ہیں اور اس سے جڑی یادوں کو اپنے کیمروں میں قید کیا ہے۔ نارتھمبریا کی پولیس نےجودرخت کو کاٹنے کے کیس کی تحقیقات کررہی ہے، اسے ایک مجرمانہ عمل بتایا ہے۔ اس معاملے میں ڈینیل گراہم (۳۹)اور ایڈم کروتھرز (۳۲)کوگرفتار کیاگیا ہے جنہوں نے ۲۰۲۳ء میںدرخت کاٹ دیا تھا جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل تھا۔
وکیل استغاثہ رچرڈ رائٹ نےنیو کاسل عدالت کوبتایا کہ یہ دونوں افراد ایک ایسے معاملے میں ’احمقانہ مشن‘ پر گئے تھے جس نے قومی سطح پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ ملزمین نے سیکامور گیپ میں درخت کے کاٹنے کے جرم ہونے کی تردید کی ہے ۔ تاہم پروسکیوٹر نے نیو کاسل کراؤن کورٹ کو بتایا کہ دونوں افراد نے جان بوجھ کر مجرمانہ اراد ے کے ساتھ درخت کو مشین سے کاٹ کر گرایا، گراہم نے فون پر اس کی فلم بندی کی اور پھر دوسروں کے ساتھ شیئر بھی کیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ درخت گرانے سےہاڈرینس وال کو بھی نقصان پہنچا ہےجسے ۲؍ ہزار سال قبل رومیوں نے تعمیر کیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہےکہ اس درخت کو آج بھی وہاں ہونا چاہئے تھا لیکن اسے گرادیا۔ مقدمہ کی سماعت ابھی جاری رہے گی۔