• Sat, 06 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ: پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبہ کے داخلے معطل یا محدود کرنے کا فیصلہ

Updated: December 06, 2025, 4:52 PM IST | Agency | London

برطانیہ کی کئی یونیورسٹیوں نے ہوم آفس کی جانب سے سخت تر امیگریشن قواعد کے نفاذ اور ویزا کے غلط استعمال سے متعلق بڑھتی ہوئی تشویش کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبہ کے داخلوں کو معطل یا محدود کردیا ہے۔

Pakistani students head to Britain in large numbers. Picture: INN
پاکستانی طلبہ بڑی تعداد میں برطانیہ کا رخ کرتےہیں۔ تصویر:آئی این این
برطانیہ کی کئی یونیورسٹیوں نے ہوم آفس کی جانب سے سخت تر امیگریشن قواعد کے نفاذ اور ویزا کے غلط استعمال سے متعلق بڑھتی ہوئی تشویش کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبہ کے داخلوں کو معطل یا محدود کردیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی اخبار فائنانشیل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ کم از کم۹؍ اعلیٰ تعلیمی اداروں نے ان دونوں ممالک کو طلبہ کے ویزوں کے لئے’ ہائی رسک‘ کیٹیگری میں رکھ کر اپنے داخلہ پالیسیوں کو سخت کر دیا ہے تاکہ بین الاقوامی درخواست گزاروں کی اسپانسرشپ کی اہلیت برقرار رکھی جا سکے۔ 
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام بین الاقوامی طلبہ کی جانب سے پناہ کی درخواستوں میں اضافے کے بعد سامنے آیا ہے جس کے باعث برطانوی وزرا ءنے خبردار کیا تھا کہ اسٹڈی روٹ کوآباد کاری کے لئے پچھلے دروازے کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ 
اقدامات کرنے والی یونیورسٹیوں میں، یونیورسٹی آف چیسٹر نے ویزوں کے انکار میں حالیہ اور غیر متوقع اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے۲۰۲۶ء کی خزاں تک پاکستان سے داخلے معطل کر دیئے ہیں۔ 
یونیورسٹی آف وولورہیمپٹن پاکستان اور بنگلہ دیش، دونوں سے انڈرگریجویٹ درخواستیں قبول نہیں کر رہی، جبکہ یونیورسٹی آف ایسٹ لندن نے پاکستان سے بھرتیاں مکمل طور پر روک دی ہیں۔ 
سنڈر لینڈ، کوونٹری، ہرٹفورڈ شائر، آکسفورڈ بروکس، گلاسگو کیلیڈونین اور نجی ادارہ بی پی پی یونیورسٹی نے بھی دونوں ممالک سے داخلوں کو روک دیا ہے یا کم کر دیا ہے۔ 
یہ پابندیاں اس ریگولیٹری تبدیلی کے بعد سامنے آئی ہیں جو ستمبر میں نافذ ہوئی جس کے تحت بین الاقوامی طلبہ کو اسپانسر کرنے والے اداروں کے لئے ویزا انکار کی زیادہ سے زیادہ قابلِ اجازت شرح۱۰؍ فیصد سے کم کر کے۵؍ فیصد کر دی گئی ہے۔ 
فائنانشیل ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی طلبہ کی ویزا درخواستوں کی انکار کی شرح بالترتیب ۱۸؍ اور۲۲؍ فیصد ہے جو نئی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ 
دونوں ممالک کے درخواست گزار مجموعی طور پر۲۳؍ ہزار۳۶؍ ویزا انکار میں سے نصف کے برابر ہیں جو ہوم آفس نے ستمبر۲۰۲۵ء تک کے سال میں درج کئے تھے۔ ان دونوں ممالک سے پناہ کی درخواستوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جن میں سے کئی ایسے طلبہ کی جانب سے تھیں جو پہلے اسٹڈی یا ورک ویزا پر برطانیہ آئے تھے۔ بین الاقوامی اعلیٰ تعلیم کے مشیر وِنچینزو رائمو نے فائنانشیل ٹائمز کو بتایا کہ کریک ڈاؤن نے کم فیس لینے والی یونیورسٹیوں کے لئے ایک حقیقی مخمصہ پیدا کر دیا ہے جو بیرونِ ملک طلبہ پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ چند مسائل والے کیسز بھی سخت کردہ حدوں کے تحت اداروں کی کمپلائنس کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK