Inquilab Logo

برطانیہ: اسلاموفوبیا بیان کے بعد وزیراعظم رشی سونک کی پارٹی کے ایم پی معطل

Updated: February 26, 2024, 10:05 PM IST | London

ہند نژاد برطانوی وزیر اعظم رشی سونک اپنے ایم پی کے اسلام مخالف بیان کے بعد دفاعی کیفیت میں ہیں۔ اسلاموفوبیا بیان دینے کے بعد ان کی کنزرویٹیو کے ایم پی کو معطل کردیا گیا۔ خیال رہے کہ ان کی پارٹی کے رکن لی اینڈرسن نے لندن کے میئر صادق خان کے خلاف مذہبی منافرت آمیز بیان دیا تھا۔

British Prime Minister Rishi Sonik (left). Photo: PTI
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک (بائیں )۔ تصویر: پی ٹی آئی

ہند نژاد برطانوی وزیر اعظم رشی سونک آج اسلامو فوبیا کے الزامات کے خلاف قدامت پسندوں کا دفاع کرنے پر مجبور ہوگئے کیونکہ لندن کے میئر صادق خان کے خلاف ٹوری ایم پی کے تبصرہ پر تنازع سرخیوں میں چھایا رہا۔ 
سونک سے شمالی انگلینڈ میں بی بی سی کے ریڈیو انٹرویو کے دوران پوچھا گیا کہ کیا کنزرویٹیو پارٹی میں اسلام مخالف رجحانات ہیں ؟ جب ایم پی لی اینڈرسن کو گزشتہ ہفتے ٹوری پارٹی سے ان کے اس بیان کہ اسلام پسندوں کو پاکستانیوں پراختیار حاصل ہےکے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔ حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے ایک رکن نے ریمارکس کو نسل پرستانہ اور اسلام مخالف قرار دیا۔ سونک کو اس معاملے کو براہ راست حل کرنے اور پارٹی کے اپنے سابق ساتھی کی طرف سے کئے گئے تبصرہ کی مذمت کیلئے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا تھا۔ 
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کنزرویٹو پارٹی کو اسلامو فوبیا کا مسئلہ درپیش ہے کہا کہ ’’نہیں، یقیناً ایسا نہیں ہے۔ میرے خیال میں یہ ہم سب پر فرض ہے، خاص طور پر پارلیمنٹ کیلئے منتخب ہونے والوں پر کہ وہ اپنی بحث کو اس طرح نہ بھڑکائیں جو دوسروں کیلئے نقصان دہ ہو۔ ‘‘
لی اینڈرسن کے متنازع تبصرہ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے مزید کہا کہ ’’لی کے تبصرے قابل قبول نہیں تھے، وہ غلط تھے اور اسی وجہ سے انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’الفاظ اہم ہیں، خاص طور پر موجودہ ماحول میں جہاں تناؤ بہت زیادہ ہے۔ میرے خیال میں ہم سب پر فرض ہے کہ ان کا انتخاب احتیاط سے کریں۔ ‘‘
خیال رہے کہ یہ تنازع گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں اسرائیل اور غزہ تنازع کے خلاف ووٹنگ پر ہنگامہ آرائی کے مناظر کے بعد اور یہ سابق ہوم سیکریٹری سویلا بریورمین کے ٹیلی گراف کے ایک مضمون کے جواب میں سامنے آیا، جس نے لکھا تھا کہ ’’اسلامی شدت پسند، انتہا پسند اور یہودیت مخالف اس ملک کےنگراں ہیں۔ ‘‘
 اینڈرسن نے ایک سوال کے جواب میں `جی بی نیوز کو بتایاکہ میں حقیقت میں یہ نہیں مانتا کہ شدت پسندوں نے ہمارے ملک کا اختیار حاصل کر لیا ہے، لیکن میں اس پر یقین رکھتا ہوں کہ ان کا صادق خان پر اختیار ہے، لندن پر ان کا اختیارہے۔ اس نے دراصل ہمارا دارالحکومت اپنے ساتھیوں کو دے دیا ہے۔ 
کنزرویٹیو پارٹی سے اپنی معطلی کے بعد، اینڈرسن نے اپنے تبصروں کیلئے معذرت کرنے سے انکار کر دیا، اس کے بجائے کہا کہ ’’میں پوری طرح قبول کرتا ہوں کہ میں نے اپنے بیان سے وہیپ کے سربراہ اور وزیر اعظم دونوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے، ان حالات میں مجھے معطل کرنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔ تاہم، میں انتہا پسندی کو اس کی تمام شکلوں میں پکارنے کی حکومتی کوششوں کی حمایت جاری رکھوں گا، چاہے وہ یہوددشمنی ہو یا اسلاموفوبیا جبکہ لیبر پارٹی نے اصرار کیا ہے کہ اینڈرسن کے تبصرے نسل پرستانہ تھے۔ ٹوری پارٹی کےپرانے ارکان نے اس اصطلاح کو استعمال کرنے سے گریز کیا ہے۔ تا ہم، وہ اصرار کرتے ہیں کہ الفاظ غلط تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK