سوشل میڈیا پر عوامی املاک پر پان کے دھبوں کی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن پر ایک اور صارف نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ ”رشی سنک کا شکریہ کہ انہوں نے اپنے ہم وطنوں اور ان کی عادات کو درآمد کیا۔“
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 10:07 PM IST | London
سوشل میڈیا پر عوامی املاک پر پان کے دھبوں کی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن پر ایک اور صارف نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ ”رشی سنک کا شکریہ کہ انہوں نے اپنے ہم وطنوں اور ان کی عادات کو درآمد کیا۔“
برطانوی دارالحکومت لندن کے علاقے ہیرو کی سڑکوں پر سرخ پان کے دھبے نظر آرہے ہیں اور مقامی باشندوں میں ان دھبوں کے ناگوار مناظر کو لے کر سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، کوڑے دانوں سے لے کر فٹ پاتھس تک، پان کے دھبے ایک عام منظر بن گئے ہیں۔ پان تھوکنے کی واقعات کی روک تھام کیلئے حکام نے لندن بھر میں انگریزی اور گجراتی میں ذو لسانی بورڈز بھی لگائے ہیں۔ اس کے باوجود، ان واقعات میں نمایاں کمی نہیں آئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ان دھبوں کی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جس کے بعد صارفین عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا الزام بڑے پیمانے پر شہر کے ہندوستانی باشندوں پر عائد کررہے ہیں۔ ایکس پر ایک صارف، پراف، نے ایک تخلیقی خیال پیش کیا کہ ”کیوں نہ ان لوگوں کو انعام دیا جائے جو کیمرے پر مجرموں کو پکڑتے ہیں؟ اگر ویڈیو سے ۱۰۰۰ پاؤنڈ جرمانہ ہو تو ۱۰۰ پاؤنڈ، پکڑنے والے کو انعام دیا جائے۔ مسئلہ حل ہو جائے گا۔“ ایک اور صارف نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ ”رشی سنک کا شکریہ کہ انہوں نے اپنے ہم وطنوں اور ان کی عادات کو درآمد کیا۔“
صفائی مہم کے حصے کے طور پر، حکام اب غیر قانونی تمباکو کی فروخت پر بھی کارروائی کر رہے ہیں۔ پریتیش پٹیل، جو ہیرو میں عوامی تحفظ کی کوششوں کی قیادت کرتے ہیں، نے بتایا کہ ممنوعہ مصنوعات فروخت کرنے والی دکانوں کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم ہیرو کو صاف ستھرا اور محفوظ رکھنے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔“
یہ بھی پڑھئے: کانگڑا آبشار: غیر ملکی سیاح ہندوستانی سیاحوں کا کچرا جمع کرتا نظر آیا، ویڈیو وائرل
لیکن یہاں ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ برطانوی ہی تھے جنہوں نے نوآبادیاتی دور میں ہندوستان میں تمباکو کو ایک نقد فصل بنا دیا تھا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے اسے اگا کر اور برآمد کرکے بڑے پیمانے پر منافع کمایا۔ اب، برطانیہ خود ہی اس کے مضر اثرات جیسے پان تھوکنا، سرخ دھبے اور اسمگل شدہ تمباکو کا سامنا کررہا ہے۔ سچ ہے، تاریخ کا حس مزاح عجیب ہے۔