برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ میں امیگریشن کی بڑی لہر کے بعد ملک پر "اجنبیوں کا جزیرہ" بننے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ پیر کو اسٹارمر حکومت نے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے کا فیصلہ کیا جن کے مؤثر نفاذ سے تارکین وطن کی تعداد میں سالانہ ایک لاکھ کی کمی آسکتی ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر۔ تصویر: آئی این این
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے `ناکام` امیگریشن نظام کو درست کرنے کے عزم کو دہراتے ہوئے امیگریشن کی شرح کو کم کرنے کیلئے سخت پالیسیوں کا اعلان کیا۔ اتوار کو اس فیصلے کے اعلان کے فوراً بعد برطانوی لیڈر نے کہا کہ برطانیہ میں امیگریشن کی بڑی لہر کے بعد ملک پر "اجنبیوں کا جزیرہ" بننے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ پیر کو اسٹارمر حکومت نے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت کے مطابق، نئی پالیسیوں کے مؤثر نفاذ سے تارکین وطن کی تعداد میں سالانہ ایک لاکھ کی کمی آسکتی ہے۔ واضح رہے کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، نیٹ مائیگریشن، یعنی برطانیہ آنے والوں کی تعداد منہا وہ لوگ جو ملک چھوڑ کر جاتے ہیں، جون ۲۰۲۴ء تک گزشتہ ۱۲ ماہ میں ۷ لاکھ ۲۸ ہزار کی حیران کن سطح تک پہنچ گئی۔
ایک "خراب باب" کو بند کرنے کی امید کے ساتھ، اسٹارمر نے سرحدوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے پیر کو ڈاؤننگ اسٹریٹ کی پریس کانفرنس میں کہا کہ قومیں منصفانہ قوانین پر منحصر ہوتی ہیں۔ یہ قوانین کبھی تحریری ہوتے ہیں، کبھی نہیں لیکن ہر حالت میں یہ ہمارے اقدار کو شکل دیتے ہیں اور حقوق اور ایک دوسرے کے تئیں ذمہ داریوں کی طرف ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ ہمارے متنوع ملک میں یہ قوانین مزید اہمیت اختیار کرجاتے ہیں۔ ان قوانین کے بغیر، ہم "اجنبیوں کا جزیرہ" بننے کا خطرہ مول لیتے ہیں نہ کہ ایک قوم جو ساتھ مل کر آگے بڑھتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: جنوبی افریقہ کے ۵۹؍ سفید فاموں کا پناہ گزینوں کے طور پراستقبال
بائیں بازو نے وزیراعظم پر تنقید کی
دوسری جانب، لیبر پارٹی کی بائیں بازو کی رکن پارلیمنٹ نادیہ وِٹوم نے اسٹارمر کے "اجنبیوں کا جزیرہ" کے دعوے پر تنقید کی۔ اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ایکس پر لکھا: "حکومت کی جانب سے تارکینِ وطن کے خلاف بیان بازی میں اضافہ شرمناک اور خطرناک ہے۔ تارکینِ وطن ہمارے پڑوسی، دوست اور خاندان ہیں۔ وزیراعظم کی تجویز، کہ امیگریشن کی وجہ سے برطانیہ کے "اجنبیوں کا جزیرہ" بننے کا خطرہ ہے، انتہائی دائیں بازو کی خوف پھیلانے والی باتوں کی نقالی ہے۔"
برطانیہ کی امیگریشن، ویزا پالیسی میں تبدیلیوں کا اعلان
پیر کو پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے امیگریشن وائٹ پیپر میں برطانوی حکومت کے ذریعے امیگریشن قوانین میں متعارف کرائی گئی چند اہم تبدیلیاں درج ذیل ہیں۔
۱) مقامی برطانوی کارکنوں کی تربیت پر توجہ: نگہداشت کے کارکنوں کو اب بیرون ملک سے بھرتی نہیں کیا جائے گا۔ برطانوی حکومت مقامی کارکنوں کی بھرتی پر زور دے گی یا ملک میں موجود نگہداشت کے کارکنوں کے ویزوں کی مدت میں توسیع کرے گی تاکہ آنے والے تارکین وطن کی تعداد کو کم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ کی تنظیم کا شرمناک بیان: کہا غزہ جنگ موٹاپےکو دور کر سکتی ہے
۲) انگریزی زبان کی مہارت کا ثبوت: برطانیہ میں انگریزی زبان کی مہارت پر زور دینے والے سخت قوانین نافذ کئے جائیں گے۔ نتیجتاً، برطانوی ویزا رکھنے والے تمام بالغ منحصر افراد سے توقع کی جائے گی کہ وہ A1-لیول انگریزی ٹیسٹ پاس کریں۔ اگر کارکن یا ان کے خاند ان ویزوں کی توسیع کا ارادہ رکھتے ہیں تو منحصر افراد کو جدید A2 ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔
۳) رہائش اور شہریت کا حق: ابتدائی طور پر، غیر ملکی کارکن ۵ سال بعد برطانیہ میں مستقل رہائش کیلئے درخواست دے سکتے تھے۔ تاہم، ویزا کی جامع تبدیلیوں نے اس مدت کو بڑھا کر ۱۰ سال کر دیا ہے۔
نئی تبدیلیوں میں اس بات پر ترجیح دی گئی ہے کہ ہنرمند کارکنوں کے ویزے صرف گریجویٹ لیول کی ملازمتوں کیلئے جاری کئے جائیں تاکہ برطانیہ آنے والے غیر ملکی ہنرمند کارکنوں کے پاس پہلے سے ڈگری یافتہ ہو۔