Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ بھکمری کیلئے اقوام متحدہ کی امداد کو اسرائیلی جی ایچ ایف سے تبدیلی ذمہ دار

Updated: August 03, 2025, 10:03 PM IST | Gaza

اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (انروا)کے سربراہ فلپ لزارینی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ ادارے کو کمزور کرنے کا تعلق مزاحمتی گروہوں کو امداد پہنچانے سے نہیں ہے، بلکہ یہ غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کے خلاف محض ایک سزا ہے۔

People take to the streets against Gaza starvation. Photo: X
غزہ بھکمری کے خلاف عوام سڑکوں پر۔ تصویر: ایکس

   اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لزارینی نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ محاصرے میں گھرے غزہ میں جان بوجھ کر بھوک کی صورت حال پیدا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل متنازعہ سیاسی مقاصد سے قائم کردہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن ( جی ایچ ایف) کے ذریعے اقوام متحدہ کےانسانی امداد  نظام کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لزارینی نے سنیچر کو  ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر پوسٹ میں کہا’’غزہ میں جبری بھوک کی صورتحال بنیادی طور پر `سیاسی مقاصد والے جی ایچ ایف کے ذریعے اقوام متحدہ کے مربوط امدادی نظام کو بدلنے کی جان بوجھ کر کی گئی کوششوں کی وجہ سے ہے۔ یہ ایک نام نہاد `ایڈ سسٹم ہے جس نے تقریباً۱۴۰۰؍ بھوک سے تڑپتے افراد کی ہلاکت کا نشانہ بنایا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی دوغلی پالیسی، غزہ پرپھر حملہ اور محاصرہ کی دھمکی

انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی جانب سے پانچ ماہ سےا نروا کی امدادی سرگرمیاں روکنےکے فیصلے نے غزہ کی انسانی بحران کو مزید گہرا کیا ہے۔ ان کے الفاظ تھے انروا کو پس پشت ڈالنے اور کمزور کرنے کا تعلق ہتھیار بردار گروہوں کو امداد پہنچانے کے دعوؤں سے نہیں ہے۔ یہ محض فلسطینیوں کو غزہ میں رہنے کی پاداش میں اجتماعی دباؤ اور سزا دینے کا ایک جان بوجھ کر اٹھایا گیا قدم ہے۔‘‘ لزارینی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری کارروائی کرے اور غزہ میں داخلے کے تمام راستے کھولنے کا فیصلہ کرے تاکہ اشد ضروری امداد پہنچائی جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انراوا کے پاس مکمل پیمانے پر امدادی کام کرنے کا تجربہ، عملہ اور وسائل موجود ہیں جو بھوک کی اس صورتحال کو بدل سکتے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ کے عوام کو خوراک فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں: ٹرمپ

واضح رہے کہ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق، یکم اگست تک غزہ میں مزید۷؍ فلسطینی بھوک کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔جبکہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک محاصرے میں فلسطینیوں کی بھوک سے ہونے والی اموات کی کل تعداد۱۶۹؍ ہو گئی ہے، جن میں۹۳؍ بچے شامل ہیں۔ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے اندازوں کے مطابق غزہ کاہر چوتھا فلسطینی قحط جیسی صورت حال کا سامنا کر رہا ہے۔  اور ایک لاکھ خواتین اور بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK