اقوام متحدہ کے چیف سیکریٹری انٹونیو غطریس نے اسرائیل کے امدادی کی ترسیل روکنے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے انتباہ کیا کہ یہ بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ساتھ ہی غزہ کو ’’ قتل گاہ‘‘ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: April 09, 2025, 10:23 PM IST | Hague
اقوام متحدہ کے چیف سیکریٹری انٹونیو غطریس نے اسرائیل کے امدادی کی ترسیل روکنے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے انتباہ کیا کہ یہ بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ساتھ ہی غزہ کو ’’ قتل گاہ‘‘ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو غطریس نے کہا کہ غزہ ’’ایک قتل گاہ‘‘ بن چکا ہے، جس کی ذمہ داری انہوں نے اسرائیل پر عائد کی کہ اس نے امداد روکنے کے ساتھ فلسطینی علاقے کے باشندوں کی ضروریات پوری کرنے کی اپنی ’’واضح ذمہ داریوں‘‘سے پہلو تہی کی۔ غطریس نے منگل کو صحافیوں سے بات چیت میں کہاکہ ’’ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن غزہ میں امداد کا ایک قطرہ بھی نہیں پہنچا۔ نہ خوراک، نہ ایندھن، نہ دوائیں، نہ تجارتی سامان۔ جیسے جیسے امداد خشک ہورہی ہے، خوف و ہراس کے دروازے دوبارہ کھل رہے ہیں۔‘‘
جنیوا کنونشنز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو جنگ میں لوگوں کے ساتھ سلوک کو ریگو لیٹ کرتے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ ’’قابض طاقت‘‘کی ذمہ داری ہے کہ وہ آبادی کو خوراک اور طبی سامان کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ آج ان میں سے کچھ بھی نہیں ہو رہا۔ کوئی بھی انسانی امداد غزہ میں داخل نہیں ہو سکتی۔‘‘ مزید یہ کہ اسرائیل کے ذریعے امداد کو زیر قابو رکھنے کیلئے کیلوری کی نگرانی جیسے نئے ضوابط کے سبب غزہ میں آٹے تک کی ترسیل نا ممکن ہو جائے گی۔غطریس نے کہاکہ ’’ میں واضح کر دوں ، ہم کسی بھی ایسے نظام میں حصہ نہیں لیں گے جو انسانی اصولوں، انسانیت، غیر جانبداری ، آزادی کا مکمل احترام نہیں کرتا۔
غطریس نے مغربی کنارہ کی صورتحال کے تعلق سے بھی انتباہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ موجودہ راستہ بین الاقوامی قانون اور تاریخ کی نظر میں بالکل ناقابل برداشت اور مردہ راستہ ہے۔ مقبوضہمغربی کنارہ کے ایک اور غزہ میں تبدیل ہونے کے خطرے نے صورتحال کو اور بھی بدتر بنا دیا ہے۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’ یہ وقت ہے کہ غیر انسانی سلوک کو ختم کیا جائے، شہریوں کی حفاظت کی جائے، یرغمالوں کو رہا کیا جائے، زندگی بچانے والی امداد کو یقینی بنایا جائے، اور جنگ بندی کو دوبارہ بحال کیا جائے۔‘‘