امریکی ویزا نہ دیئے جانے پر فلسطینی صدر محمود عباس نے ۸۰؍ ویں یو این جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے ہمیشہ کی طرح اپنے کوٹ میں ’’کی پن‘‘ لگا رہا تھا جس پر اسرائیل نے ہنگامہ کیا۔ جانئے ’’کی پن‘‘ کیا ظاہر کرتی ہے۔
EPAPER
Updated: September 26, 2025, 10:29 PM IST | New York
امریکی ویزا نہ دیئے جانے پر فلسطینی صدر محمود عباس نے ۸۰؍ ویں یو این جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے ہمیشہ کی طرح اپنے کوٹ میں ’’کی پن‘‘ لگا رہا تھا جس پر اسرائیل نے ہنگامہ کیا۔ جانئے ’’کی پن‘‘ کیا ظاہر کرتی ہے۔
امریکی ویزا نہ دیئے جانے کے سبب فلسطینی صدر محمود عباس نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ کے خاتمے کے بعد کی فلسطینی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ تاہم، اسرائیل نے ان پر تنقید اور ہنگامہ برپا کرنے کی ایک دوسری وجہ ڈھونڈ لی۔ اسرائیل نے نشاندہی کی کہ فلسطینی صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی پہلے سے ریکارڈ شدہ تقریر کے دوران ایک چھوٹی چابی کی شکل کا لیپل پن پہنا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ محمود عباس اقوام متحدہ کے اپنے پچھلے خطابوں میں بھی چابی کی شکل کا لیپل پن پہن چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ چابی فلسطینیوں کی ۱۹۴۸ء کے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی نمائندگی کرتی ہے اور ان کے آبائی گھروں میں ’’واپسی کے حق‘‘ کے ان کے دعوے کی علامت ہے۔ فلسطینیوں کیلئے یہ نہ صرف احتجاج بلکہ اپنے حق کا اعلان کرنے کی علامت ہے۔ واضح رہے کہ ۱۹۴۸ء میں فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی، جسے نکبہ کہا جاتا ہے، کی گئی جس میں ساڑھے ۷؍ لاکھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا۔ یہ چابی ان فلسطینیوں کو خراج پیش کرتی ہے جنہیں ان کے گھر سے نکلنے پر مجبور کیا گیا، مگر انہوں نے اپنے گھروں کی چابیاں اپنے پاس رکھیں۔ اب یہ ایک علامت کے طور پر استعمال ہوتی ہے اور امید ظاہر کرتی ہے کہ ایک دن وہ اپنے گھروں کو ضرور لوٹیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: نتین یاہو کو فضا میں بھی گرفتاری کاخوف، متعددممالک کی فضائی حدود استعمال کرنے سےگریز
تاہم، اسرائیل اس علامت کو اپنے مٹانے کی واضح علامت کے طور پر دیکھتا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ یہ کی پن ’’اسرائیل کو تباہ کرنے کی خواہش‘‘ کا اشارہ ہے۔ کئی مغربی ممالک کی طرف سے فلسطین کو تسلیم کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسرائیل نے فلسطینیوں کے حق واپسی کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔ وزارت نے مزید کہا کہ ’’عباس کی چابی پرانے ایجنڈے کی نمائندگی کرتی ہے: یعنی اسرائیل کی جگہ ایک واحد فلسطینی ریاست، جس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔‘‘
Mahmoud Abbas, President of the State of Palestine, addressed #UNGA on Thursday, declaring that his people were enduring a “war of genocide, destruction, starvation and displacement” at the hands of Israel’s military in Gaza.https://t.co/gxpHrslcnS pic.twitter.com/qsbXX15vEY
— UN News (@UN_News_Centre) September 25, 2025
فلسطینی صدر محمود عباس کا یو این جی اے سے خطاب
فلسطینی صدر محمود عباس، جنہیں امریکہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں شرکت کیلئے ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا، نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اجلاس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فلسطین کی حکمرانی میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ عباس نے مزید کہا کہ حماس کا ۷؍ اکتوبر کا حملہ فلسطینیوں کی نمائندگی نہیں کرتا۔ عباس نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ غزہ میں فلسطینی عوام نے تقریباً دو سال سے نسل کشی، تباہی، فاقہ کشی اور بے گھر ہونے کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے اقدامات کو نہ صرف جارحیت بلکہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مظالم تاریخ میں ایک بڑے انسانی المیے کے طور پر درج کئے جائیں گے۔ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع پر اسرائیلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اور تازہ ترین ای ون آباد کاری کے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے خبردار کیا کہ یہ منصوبہ مغربی کنارے کو تقسیم کرے گا، یروشلم کو الگ تھلگ کر دے گا، اور دو ریاستی حل کے امکان کو کمزور کر دے گا، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔