Updated: November 02, 2023, 6:03 PM IST
| New York
مستعفی ہونے سے قبل کریگ مخبرنے ایک طویل خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ گزشتہ کئی برسوں سے دنیا میں ہونے والی نسل کشی روکنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ ادارہ اپنے مقاصد میں ناکام ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے اسے علاحدہ ملک بنانے کا مطالبہ کیا۔ تاہم، اقوام متحدہ نے بتایا کہ وہ گزشتہ دنوں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نیویارک دفتر کے ڈائریکٹر نے اس بات پر احتجاج کرتے ہوئے اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل کی بمباری کے تحت غزہ میں فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کو روکنے میں اپنے فرض میں ’’ناکام‘‘ ہو رہا ہے۔ انہوں نے امریکہ کی ناکامی کی بھی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ اور بیشتر یورپی ممالک بھی اس خوفناک حملے میں اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔
کریگ مخبر نے ۲۸؍ اکتوبر کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک کو خط لکھا کہ نیویارک میں میرے عہدے سے متعلق ’’یہ آپ سے میری آخری بات چیت ہو گی۔‘‘ واضح رہے کہ مخبر جلد ہی ریٹائر ہونے والے تھے ، مگر اس سے قبل ہی انہوں نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ’’ایک بار پھر ہم اپنی آنکھوں کے سامنے نسل کشی ہوتے دیکھ رہے ہیں اور جس تنظیم کی ہم خدمت کرتے ہیں وہ اسے روکنے کیلئے بے بس دکھائی دے رہی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ روانڈا میں توتسیوں، بوسنیا میں مسلمانوں، عراقی کردستان میں یزیدیوں اور میانمار میں روہنگیا کے خلاف پچھلی نسل کشی کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ ہائی کمشنر ہم ایک بار پھر ناکام ہو رہے ہیں۔فلسطینی عوام کی موجودہ نسل کشی جس کی جڑیں نسل پرست قوم پرست نوآبادیاتی آبادکاری کے نظریئے سے جڑی ہوئی ہیں، ان کے کئی دہائیوں کے منظم ظلم و ستم کے تسلسل میں، مکمل طور پر عربوں کے طور پر ان کی حیثیت پر مبنی ہے... اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا کہ امریکہ، برطانیہ اور بیشتر یورپی ممالک نہ صرف جنیوا کنونشن کے تحت اپنے معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے انکار کر رہے تھے بلکہ اسرائیل کے حملے کو مسلح کر رہے تھے اور اس کیلئے سیاسی اور سفارتی حامی بھی بنے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج حماس کو شکست دینے کیلئے ’’فلسطینیوں کے قتل‘‘ سے گریز نہیں کرے گی: نیویارک ٹائمز
انہوں نے لکھا کہ ’’ہمیں پورے تاریخی فلسطین میں ایک واحد، جمہوری سیکولر ریاست کے قیام کی حمایت کرنی چاہئے جس میں عیسائیوں، مسلمانوں اور یہودیوں کیلئے مساوی حقوق ہوں۔ ‘‘
مخبر ۱۹۹۲ء سے اقوام متحدہ سے وابستہ ہیں اور اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ انہوں نے ترقی کیلئے انسانی حقوق پر مبنی نقطہ نظر وضع کرنے پر ہائی کمشنر کے کام کی قیادت کی، اور فلسطین، افغانستان اور سوڈان میں انسانی حقوق کے ایک سینئر مشیر کے طور پر کام ہے۔ انہیں سوشل میڈیا پر اپنے تبصروں کی وجہ سے متعدد مرتبہ اسرائیل کے حامی گروپوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
صحافیوں اور ماہرین تعلیم نے منگل کی سہ پہر کو ان کے خط کو ایکس پر پوسٹ کرنا شروع کیا۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ترجمان نے گارڈین اخبار کو مخبر کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ آج ریٹائر ہو رہے ہیں۔ اور یہ بھی کہا کہ خط میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ ان کے ذاتی خیالات ہیں۔