اٹلی کی معروف ثقافتی شخصیات نے فلسطین کی لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ کے دفاع میں حکومت پر زور دیا،نامور فنکاروں، اداکاروں اور دانشوروں نے کھلا خط دستخط کرکے فرانسسکا البانیزی پر امریکی پابندیوں کی مخالفت کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: July 16, 2025, 3:35 PM IST | Milan
اٹلی کی معروف ثقافتی شخصیات نے فلسطین کی لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ کے دفاع میں حکومت پر زور دیا،نامور فنکاروں، اداکاروں اور دانشوروں نے کھلا خط دستخط کرکے فرانسسکا البانیزی پر امریکی پابندیوں کی مخالفت کا مطالبہ کیا۔
اٹلی کے ممتاز فنکاروں، اداکاروں اور دانشوروں کے ایک گروپ نے ملکی قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں کی لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیزی کا دفاع کریں، جن پر اسرائیل اور فلسطین کے موقف کی وجہ سے حال ہی میں امریکی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔صدر سرجیو ماتاریلہ، وزیر اعظم جارجیا میلونی اور وزیر خارجہ انٹونیو تاجانی کے نام جاری کھلے خط میں تقریباً۸۰؍ دستخط کنندگان نے مطالبہ کیا کہ حکومت اطالوی شہری البانیزی کی حمایت میں کھڑی ہو۔ یہ خط ثقافتی ادارے ٹلون کی جانب سے شروع کیا گیا۔خط میں امریکہ کی عائد کردہ پابندیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔ اطالوی حکام سے البانیزی کے تحفظ کی اپیل کی گئی جنہیں ’’اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی انجام دہی کی پاداش میں سزا دی جا رہی ہے-‘‘ پارلیمانی مشترکہ تجویز پیش کرکے انہیں سفارتی تحفظ دینے کا مطالبہ کیا گیاخط میں زور دیا گیاکہ ’’ خط میں غزہ پر خاموشی ظلم میں شرکت کے مترادف ہے، غزہ کی صورت حال پر گہری نظر رکھنے- فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے انسانی، ثقافتی و قانونی اقدامات کی حمایت- بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر منصفانہ امن کو فروغ دینے کی اہمیت واضح کی گئی ۔ ‘‘ دستخط کنندگان میں اطالوی سنیما کی نامور شخصیات شامل ہیں، پیئرفرانسسکو فاویانو، پاؤلا کورٹیلیسی، سٹیفانو اکورسی، ویلریا گولینو، لوکا زنگاریٹی، ویلیریو مستاندریا، کلاؤڈیو سانتاماریاان کے علاوہ دانشور سرینا ڈینڈینی، لیلا کوسٹا، الیسانڈرو برگونزونی، آرٹ مورخ توماسو مونٹاناری اور مصنفہ لڈیا راویرا بھی اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کی صورت حال ’’انتہائی سنگین‘‘: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ
روم میں حال ہی میں ایک دیوار پر فرانسسکا البانیز سے ہاتھ دور رکھو کا گرافٹی بنایا گیا ہے، جو اقوام متحدہ کی اہلکار کے لیے بڑھتی ہوئی عوامی حمایت کی عکاسی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ ۹؍ جولائی کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا تھا کہ البانیزی کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، کیونکہ وہ امریکی یا اسرائیلی شہریوں کے خلاف تحقیقات/گرفتاری کے لیے بین الاقوامی کریمنل کورٹ سے براہ راست رابطے میں مصروف تھیں- ان دونوں ممالک کی رضامندی کے بغیر ایسے اقدامات کر رہی تھیں امریکہ پہلے ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطریس سے البانیزی کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کر چکا ہے۔ یکم جولائی کے بیان میں امریکی مشن برائے اقوام متحدہ نے ان پر الزام لگایاکہ ان کے بیانات ’’یہود مخالف‘‘ اور ’’اسرائیل مخالف‘‘ ہوتے جا رہے ہیں- ان کی مذمت کی جائے اور انہیں ہٹایا جائے۔اس بیان میں خبردار کیا گیا کہ عدم کارروائی نہ صرف اقوام متحدہ کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گی بلکہ امریکہ کو یکطرفہ اقدامات پر مجبور کرے گی۔جواباً اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی خصوصی پروسیجرکمیٹی نے واشنگٹن کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے البانیزکے دفاع میں بیان جاری کیا۔